کریم نگر ۔ یکم ۔ فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کے سی آر نے ریاست آندھراپردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل کہا تھا کہ برسراقتدار آنے پر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات تعلیمی میدان اور شعبہ ملازمت میں دیئے جائیں گے تاہم آج اقتدار پر فائز ہو کر اٹھارہ ماہ سے زیادہ ہوچکے ہیں ۔ مسلمانوں کو تحفظات کے وعدہ پر عمل آوری نہیں کی گئی جبکہ کے سی آر اقتدار پر آنے کے بعد اندرون چار ماہ تحفظات کا وعدہ کیا تھا ۔ کے سی آر نے مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کیلئے کمیشن آف انکوائری کا قیام عمل میں لایا جو کہ اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے رپورٹ تیار کررہی ہے ۔ اب سدھیر کمیشن نے مزید توسیع کی گذارش حکومت تلنگانہ سے کی ہے ۔ سدھیر کمیشن آف انکوائری مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی تعلیمی ، معاشی پسماندگی کا جائزہ لے رہا ہے ۔ اس سلسلہ میں سدھیر کمیشن نے آج کریم نگر کا 12 بجے رات تک مختلف مقامات کاد ورہ کرتے ہوئے جائزہ لیا ۔ سدھیر کمیشن کے ارکان اردو میڈیم اسکول ، ہاسپٹل ، غریب سلم علاقوں دیگر پرائمری اسکولس و خانگی اسکولس کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے ملاقات کی ۔ مسلمانوں کی معاشی ، تعلیمی حالات کا جائزہ لیتے تو بہتر تھا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ ، سچر کمیٹی رپورٹ موجود ہے جس میں مسلمانوں کی تعلیمی ، معاشی پسماندگی کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ریاست تلنگانہ تشکیل دیئے جانے کے بعد کے سی آر نے ریاست میں سروے کروایا تھا جس میں مسلمانوں کی معاشی پسماندگی کی تفصیلات اکھٹا کی گئی ۔ مسلم قائدین دانشوروں نے اس کا اظہار کیا ہے ۔ مسلم قائدین نے کے سی آر کو اس بات کیلئے جواب دہ قرار دیا ہے کہ تمام تفصیلات موجود ہونے کے بعد بھی سدھیر کمیشن کی ضرورت تحفظات کی فراہمی کیلئے کیوں پیش آئی ۔ یہاں کی معزز شخصیتوں نے جن لکچرار عبدالباری ، ڈاکٹر عامر نے کلکٹریٹ ہال میں ایڈیشنل جوائنٹ کلکٹر ڈاکٹر ناگیندر و دیگر عہدیداروں کی موجودگی میں مختلف مسلم انجمنوں کے قائدین سے بات چیت کی ۔ مسلم قائدین نے سوال کیا کہ سدھیر کمیشن کی رپورٹ کی حوالگی کے بعد حکومت کیا اقدام کرے گی ۔ مسلم قائدین نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کے بیانات ، اعلانات اور عمل آوری میں تضاد پایا جاتا ہے ۔