پرسٹینا- ایک دہائی قبل آزادی کا اعلان کرنے والے مسلمان اکثریتی یورپی ملک کوسوو نے اپنی فوج بنانے کا اعلان کردیا، جس کی وجہ سے سربیا میں بے چینی بڑھ گئی۔
خیال رہے کہ طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے بعد سربیا کی مسلمان آبادی پر مشتمل علاقے کوسوو نے 17 فروری 2008 میں علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی آزادی کا اعلان کردیا تھا، تاہم سربیا سمیت کچھ ممالک نے کوسوو کی آزادی کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کوسوو کی پارلیمنٹ نے 14 دسمبر کو اپنے ملکی تاریخ کا اہم ترین فیصلہ لیتے ہوئے بین الاقوامی سرحدوں کی نگرانی کے لیے اپنی فوج بنانے کا قانون منظور کیا۔ خیال رہے کہ اس وقت کوسوو میں 99-1998 میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد نیٹو کی امن فوج تعینات ہے۔
پارلیمنٹ کی جانب سے پاس ہونے والے قانون کے مطابق چھوٹے بحرانوں کا جواب دینے والے کوسوو سیکیورٹی فورس (کے ایس ایف) کو ملکی دفاعی فوج کا درجہ دے دیا جائے گا جن کی تعداد اس وقت 5 ہزار ہے۔
اسپیکر پارلیمنٹ قدری ویسلی نے اعلان کیا کہ آج کے ووٹ سے ملک میں نئے دور کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ کوسوو کے تمام اراکینِ پارلیمنٹ نے اس تایخی موقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی جبکہ پارلیمنٹ میں موجود سربیا سیاست دانوں نے اس کا بائیکاٹ کیا۔
ہزاروں کی تعداد میں کوسوو کے شہریوں نے نئی قانون سازی کو اپنی آزادی میں نیا پلر قرار دیتے ہوئے سڑکوں پر جشن منا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ ایک طالبِ علم نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت پر مسرت موقع ہے، ہم خوش ہیں کیونکہ آج ہمارا ملک مکمل ہوگیا ہے۔
کوسوو کے صدر ہاشم ثاثی نے اس فیصلے کو اپنی قوم کے لیے سال کے اختتام پر بہترین تحفہ قرار دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’آج ریاست کے تعمیری مراحل کا اختتام ہوتا ہے‘۔
کوسوو کی فوج کو ایک پیشہ ورانہ فوج بننے میں کئی سال لگ سکتے ہیں لیکن دوسری جانب سے سربیا نے اس فیصلے کو خطے کے استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ادھر نیٹو اور یورپی یونین کی جانب سے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اجلت کا فیصلہ قرار دیا گیا۔