گلبرگہ 3؍جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) محمد اصغرچلبل چیرمین گلبرگہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی و پارٹی ترجمان ضلع کانگریس کمیٹی گلبرگہ نے 1400سے زائد بے قصو مسلم نوجوانوں کے خلاف عائد مقدمات واپس لینے کے ریاستی حکومت کے فیصلے پر خیر مقدم کیا ہے ۔ اُنہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سدرامیا کی زیر قیادت ریاست کی کانگریس آئی حکومت نے بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف عائد مقدمات واپس لیتے ہوئے اپنا ایک اہم انتخابی وعدہ پورا کیا ہے ۔ جس کے لئے چیف منسٹر سدرامیا اور ریاستی وزیر اقلیتی بہبود و وقف الحاج قمرالاسلام صاحب و دیگر مسلم وزراء اور کانگریس کے مسلم قائدین لائق ستائش ہیں ۔ محمد اصغر چلبل نے مزید کہا ہے کہ بے قصور مسلم نوجوانوں کیخلاف مقدمات واپس لینے کے فیصلے پر ریاست بھر کے مسلمانوں میں اظہار مسرت کیا جارہا ہے ۔ ریاست کی کانگریس حکومت اقلیتوں کی ہمہ جہت ترقی اور فلاح و بہبود پر بھر پور توجہہ دے رہی ہے ۔ کروڑہا روپیوں کے اسکیمات روبہ عمل لائی جارہی ہیں ، 1400بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات واپس لینے سے شدید ذہنی اذیت میں مبتلا اُن کے والدین و اقراباء میں راحت کی سانس لی ہے ۔ اُنہوں نے بے قصو مسلم نوجوانوں کے مقدمات کو واپس لینے کے فیصلے پر بی جے پی کی جانب سے کی جارہی تنقید کو بیجا قرار دیا۔اُنہوں نے بی جے پی کے پارٹی ترجمان سی ٹی روی کے بیان کو بی جے پی کے اقلیت دشمن ایجنڈہ کا حصہ بتایا ہے ۔ اور سی ٹی روی کو شائد یہ بات یاد نہیں کہ جب ریاست میں بی جے پی کی حکومت اور بی ایس یڈی یورپا چیف منسٹر تھے
بی جے پی، وی ایچ پی، بجرنگ دل اور آر ایس ایس کارکنان کے خلاف فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کے مقدمات کو واپس لیا گیا تھا اب اُنہیں کوئی اخلاقی حق نہیں پہنچتا کہ وہ بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات واپس لینے کے ریاست کی سیکولر کانگریس حکومت کے فیصلے پر تنقید کریں ۔ محمد اصغر چلبل نے سری رام سینا کے پرمود متالک کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرمود متالک نے ہمیشہ فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کو ہوا دی ہے ۔ مسلم نوجوانوں کے خلاف عائد مقدمات کو واپس لینے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف بھی اُنہوں نے نہایت زہریلا بیا ن دیا ہے کہ سدرامیا حکومت دہشت گردوں کو آزاد کر رہی ہے ۔ سی ٹی روی اور پرمود متالک جیسے لیڈروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ دہشت گردی کے جو مقدمات ہوتے ہیں اُن کا تعلق مرکزی حکومت سے ہوتا ہے ریاستی حکومت نے میسور ، شیموگہ، ہاسن میں 2009 تا 2011 میں پیش آئے فرقہ وارانہ فسادات میں بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ فسادات بی جے پی حکومت کی منظم سازش سے یہ فسادات پیش آئے تھے اور بی جے پی حکومت نے ہی بے قصور مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا تھا، کابینہ کی سب کمیٹی نے باضابطہ ان مقدمات کی تحقیق کرنے کے بعد ریاستی حکومت کو مقدمات واپس لینے کی سفارش کی ۔ کابینہ کی سب کمیٹی نے صرف ایک مسلم نوجوان کے خلاف عائد مقدمہ کو واپس لینے لینے کی سفارش نہیں کی ہے کیونکہ یہ نوجوانو قتل کے الزام کاسامنا کررہا ہے ۔ محمد اصغر چلبل نے مزید کہا ہے کہ چیف منسٹر سدرامیا کی زیر قیادت ریاست میں برسرِ اقتدار کانگریس کی حکومت حقیقی معنوں اقلیتوں کی خیر خواہ ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔ محمد اصغر چلبل نے مزید کہا ہے کہ فروری2010میں ایک اخباری میں بدنام زمانہ تسلیمہ نسرین کا مضمون شائع ہونے کے بعد شیموگہ، ہاسن میں مسلم نوجوانوں نے احتجاج کیا تا جسے فرقہ وارانہ تشدد کا رنگ دیا گیا ، اور فرقہ پرست عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی احتجاج کرنے کے والے مسلم نوجوانوں کے خلاف114شیموگہ اور ہاسن میں21مقدمات درج کئے گئے ۔