مسلمانوں کی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے12فیصد تحفظات ناگزیر

بھینسہ۔25مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست تلنگانہ کی تشکیل اور ٹی آر ایس حکومت کے دو سال مکمل ہونے کے باوجود بھی آج تک تلنگانہ ریاست کے مسلمان اپنے حق و انصاف سے محروم ہیں ۔ تلنگانہ تحریک اور ریاست کے عام اسمبلی انتخابات کے دوران ٹی آر ایس سربراہ تلنگانہ چیف منسٹر نے مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے ریاست کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو کہ ٹی آر ایس پارٹی کا انتخابی منشور کا حصہ بھی ہے لیکن دو سالہ عرصہ گذرنے کے باوجود بھی ریاست کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظا فراہم نہیں کئے اور نہ ہی تلنگانہ وزیراعلیٰ اس جانب سنجیدہ اقدامات اپنا رہے ہیں بلکہ اپنے اس انتخابی منشور کے وعدہ کو برفدان کی نظر کیا جارہا ہے اور نہ ہی تلنگانہ مسلمانوں کے موجودہ چار فیصد تحفظات کی بقاء کیلئے تلنگانہ حکومت سپریم کورٹ میں پیروی کرتے ہوئے صحیح انداز میں نمائندگی کررہی ہے ۔ حکومت تلنگانہ کے اس رویہ کی وجہ سے تلنگانہ کے مسلمان تمام شعبوں اور تعلیمی اعتبار سے پسماندگی کا شکار ہے جس کی واضح مثال یہ ہیکہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ اقلیتی اقامتی انگلش مدارس ہے جس میں حکومت کی جانب سے مقررکردہ نشانہ کے تحت داخلے نہیں ہورہے ہیں ۔ ان باتوں کا ادعا عبدالجبار جنرل سکریٹری ویلفیر پارٹی آف انڈیا شاخ بھینسہ نے نمائندہ سیاست بھینسہ اظہر احمدخان سے گفتگو کرنے کے دوران کیا ۔انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ریاست کے مسلمانو کی پسماندگی اور حال زار کو سچر کمیٹی کی رپورٹوں کے ذریعہ منظر عام پر لایا جاچکا ہے جاچکا ہے جس کے ذریعہ تلگانہ کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات فراہم کئے جاسکتے ہیں لیکن تلنگانہ وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست کے مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے دھیر کمیشن کا قیام عمل میں لاتے ہوئے مسلمانوں کی پسماندگی اور غربت سے متعلق سروے کروایا جو کہ ایک سال کا عرصہ اور سدھیر کمیشن قائم ہوکر چھ ‘ چھ ماہ کی دو میعاد مکمل ہوچکیہے لیکن آج تک اس کمیٹی کی سروے رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا جوکہ حکومت کی اس کمیٹی پر سوالیہ نشان ہے ۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ تلنگانہ حکومت بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کیلئے قرضہ جات کا اعلان کرتے ہوئے سبسیڈی جلد از جلد فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن جاریہ سال کیلئے کئی اقلیتی نوجوانوں نے اپنی درخواستیں داخل کرنے کے باوجود حکومت کی سبسیڈی اور قرضہ جات سے محروم ہوکر بیروزگاری میں مبتلا ہے ۔ کیا تلنگانہ حکومت کا اقلیتی نوجوانوں کیلئے یہی انصاف ہے ؟ ۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریاست کے مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تلنگانہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے تمام شعبوں میں مستحکم بناتے ہوئے پسماندگی کا خاتمہ کرے ۔ انہوں نے اپنی گفتگو میںادارہ سیاست کی جانب سے جناب الحاج زاہد علی خان صاحب مدیر اعلیٰ ’’سیاست‘‘ کی ہدایت پر چلائی جانے والی تحریک ریاست کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کی کافی ستائش کی اور نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان صاحب کی ملت و قوم کیلئے تڑپ اور بغیر کسی سیاسی مفاد کیلئے اضلاع کے دورہ کرتے ہوئے عوام میں اس تحریک کو باشعور بنانے اور حکومت پر دباؤ بنانے پر قوم و ملت کے سچے ہمدرد و فکرمند ذمہ دار کی پہچان بنائی اور کہا کہ روزنامہ ’’سیاست‘‘ ایک اخبار ہی نہیں بلکہ موجودہ وقت میں ملت و قوم کے مسائل کی یکسوئی کیلئے ایک تحریک اور حکومتوں کو کسی بھی مسائل سے واقف کروانے کیلئے ملت و قوم کی آواز بن چکا ہے ۔ انہوں نے ادارہ ’’سیاست‘‘ کی فلاحی خدمات کی کافی ستائش کی ۔ اپنی گفتگو میں آخر میں انہوں نے کہا کہ تلنگانہ وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ اپنے انتخابی منشور پرجلد از جلد عمل پیرا ہوتے ہوئے ریاست کے مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کو سچر کمیٹی سفارشات پر فراہم کرتے ہوئے تلنگانہ مسلمانوں کے پسماندگی کے خاتمہ کو یقینی بنائے اور مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو روشن بنائے ۔