مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات دینے کا مطالبہ

نلگنڈہ۔/27جون، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ڈاکٹر اے اے خان اور محمد مجیب الدین آرگنائزرس مسلم متحدہ محاذ نلگنڈہ نے ایک صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم متحدہ متحاذ نلگنڈہ کے زیر اہتمام ایک تاریخ ساز موٹر سیکل ریالی 26 جون کو بعد نماز جمعہ اقبال مینار پرکاشم بازار سے کلاک ٹاور تک نکالی گئی کیونکہ چیف منسٹر ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابات سے قبل مسلم اقلیت سے وعدہ کیا تھا اور پارٹی کے انتخابی منشور میں بتایا کہ ٹی آر ایس کامیاب ہوجائے گی تو مسلمانوں کے لئے تعلیم و ملازمت میں 12فیصد ریزرویشن ( تحفظات ) کوٹہ الاٹ کیا جائے گا۔ لیکن ایک سال کا وقت گذر چکا ہے ابھی تک اس پر کسی قسم کا عمل نہیں ہوا۔ اس ریالی کا مقصد مسلمانوں کو تعلیم و ملازمت، قانون ساز اسمبلی اور حکومت کے مقامی اداروں میں 12فیصد تحفظات مختص کرنے کے احکامات جاری کروانے کے لئے تلنگانہ ریاستی حکومت کو یاددہانی کرواتے ہوئے دباؤ ڈالنا ہے۔ عنقریب ماہ جولائی میں ریاست تلنگانہ کے سرکاری شعبوں میں 25ہزار مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے تقررات کا اعلامیہ جاری ہونے کو ہے، تقررات کا اعلامیہ جاری ہونے سے قبل ملازمت میں 12فیصد ریزرویشن ( تحفظات ) کوٹہ الاٹ کیا گیا تو مستحق تعلیم یافتہ امیدوار مستفیض ہوسکتے ہیں۔ 12فیصد تحفظات کے احکامات جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے سرکاری ملازمت کے منتظر بہت سارے امیدواروں کی عمر تجاوز ہونے کو ہے۔اس سلسلہ میں کلاک ٹاور کے پاس نلگنڈہ مستقر کے معززین جناب مولانا سید شاہ حسان الدین قاسمی ناظم دارالعلوم نلگنڈہ، خطیب عید گاہ نلگنڈہ، جناب محمد عبدالبصیر رشادی، جناب احمد کلیم، جناب حفیظ خان، سید ہاشم، عفان علی ایڈوکیٹ، خواجہ قطب الدین، ایس کے آر انصاری، جناب غلام جیلانی انصاری، محمد محمود علی، محمد افروز، ممتاز قریشی، مولانا نجم الدین، اعجاز احمد اصغر کے علاوہ سیاسی و سماجی قائدین، ملازم سرکار، دانشوران نے ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات دینے کے لئے کمیشن بناکر جی سدھیر ریٹائرڈ آئی اے ایس کو چیرمین مقرر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ لیکن سابقہ حکومتوں نے بھی رنگناتھ مشرا کمیشن اور سچر کمیٹی کی سفارشات پر ابھی تک عمل نہیں کیا۔ تحفظات دینے کے لئے احکامات جاری کرنے میں تاخیر کرنے سے کئی شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں اس لئے اس قسم کی بدگمانی کو دور کرنے کیلئے ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ جلد سے جلد مسلمانوں کو تعلیم، ملازمت، قانون ساز اسمبلی اور حکومت کے مقامی اداروں میں 12فیصد تحفظات مختص کرنے کے احکامات جاری کریں ورنہ مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی، سماجی تقی کے بغیر سنہرا تلنگانہ ادھورا رہ جائے گا۔