مسلمانوں کو شعبہ طب ، انجینئرنگ اور صنعت میں منصوبہ بندی کی ضرورت

ہنمکنڈہ میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کی ڈسٹرکٹ کانفرنس سے جناب عامر علی خاں کا خطاب
٭ ملک کی ترقی میں مسلمانوں کا اہم رول
٭ 12 فیصد تحفظات کی عدم فراہمی سے مسلمانوں کا نقصان
٭ ہونہار طلبہ کی مدد کے لئے ادارہ ’سیاست‘ تیار

ورنگل۔ /31 اگسٹ، ( ایم اے نعیم ) ہونہار طلبہ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، ریاست کی یونیورسٹی میں طلبہ انتخابات کا دوبارہ آغاز کیا جائے، مسلمان نمازوں کی پابندی کریں، ملک میں مسلمان سب سے زیادہ امن پسند ہیں۔ غیر معمولی صلاحیتو ں کے حامل طلبہ کے ساتھ ادارہ ’سیاست‘ ہے۔ ملک کا تعلیمی نظام تبدیل ہورہا ہے۔ بڑے بڑے گھوٹالے تعلیم یافتہ طبقہ کررہا ہے۔ ملک کو بچانے کی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار زکریا فنکشن ہال رائے پورہ ہنمکنڈہ میں SIO کی جانب سے منعقدہ ڈسٹرکٹ کانفرنس کے موقع پر جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روز نامہ ’سیاست‘ نے کیا۔ اس موقع پر شاہد مسعودریجنل ڈائرکٹر میونسپل ایڈمنسٹریشن، ڈی ونئے بھاسکر ایم ایل اے ورنگل مغرب ہنمکنڈہ، سید امین الحسن سابق قومی صدر ایس آئی او، این راجندر ریڈی ڈسٹرکٹ صدر کانگریس پارٹی، نکل سنگھ ڈاکیومنٹری فلم میکر، اشفاق احمد شریف سابق قومی صدر ایس آئی او، ابھئے کمار، سید شاہ بختیار بیابانی جانشین سجادہ درگاہ قاضی پیٹ اور دیگر موجود تھے۔ زونل صدر ایس آئی او تلنگانہ لئیق احمد خان عقیل کی صدارت میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے کہا کہ مسلمانوں نے اس ملک کی ترقی کیلئے کئی ایک قربانیاں دی ہیں‘ سب سے زیادہ اس ملک میں سیکولر مسلمان ہیں، آئندہ ہندوستانی عوام کے اچھے دن آنے والے ہیں، مسلمان سب سے زیادہ امن پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نمازوں کی پابندی کریں اور اسلام کے بنیادی ارکان پر سختی سے عمل کریں کامیابی ہمارے قدم چومے گی، ہم کردار کے غازی بنیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ اور غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل بچوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے اندر موجود پوشیدہ صلاحیتوں کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔ ایسے بچوں کی مدد کیلئے ادارہ ’سیاست‘ ملت فنڈ و دیگر ذرائع سے مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ اپنے وعدہ کے مطابق اگر 12 فیصد تحفظات فراہم کرتے تو ایک لاکھ 20 ہزار خالی جائیدادوں کی بھرتی ہوتی اور ان تحفظات سے مسلمانوں کو کافی فائدہ حاصل ہوچکا ہوتا۔ 12 فیصد تحفظات نہ ملنے کی وجہ سے مسلمانوں کا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اقلیتوں کے بجٹ کو بڑھایا جائے لیکن خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔ 54 فیصدی شیڈول کاسٹ کیلئے 14 سو سے زائد کروڑ کے علاوہ شیڈول ٹرائیب و دیگر کیلئے ہزاروں کروڑ جبکہ ان سے کچھ ہم آبادی رکھنے والے مسلمانوں میں اکثریت پسماندہ ہے ان کیلئے 2 ہزار کروڑ مختص کئے گئے ہیں یہ بھی پورا خرچ ہونا مشکل نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں ماہرین طب، انجینئر، صنعت کار بننے کیلئے بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ اس وقت ملک کے نوجوان پریشان ہیں، غریب اور غریب جبکہ مالدار اور مالدار ہورہا ہے۔ مذہب کے نام پر عوام کو بانٹا جارہا ہے۔ بڑے بڑے گھوٹالے اور جرائم تعلیم یافتہ طبقہ کررہا ہے۔ اخلاقی گراوٹ سے کئی برائیاں سماج میں پیدا ہورہی ہیں۔ مذہب کے نام پر ہندو، مسلمان، سکھ ، عیسائی میں نفرت پیدا کی جارہی ہے اور اس کا فائدہ فاشسٹ طاقتیں اٹھا رہی ہیں۔ تمام مذاہب کے نوجوانوں کو مل کر ملک کو آگے لے جانا ہے۔ موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کی ذمہ داری نوجوانوں پر عائد ہوتی ہے۔ اس ملک اور ملت کی تعمیر کیلئے مسلم نوجوان آگے آئیں۔ تمام مسلمان اتحاد کے ساتھ اُٹھیں تو ملک کے حالات تبدیل ہوسکتے ہیں، کسی بھی حالت میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آئے دن حملے کئے جارہے ہیں، مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شمالی ہند کی ریاستوں میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ اتر پردیش میں فرضی انکاؤنٹر میں کئی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ اس موقع پر رکن اسمبلی ورنگل ( مغرب ) ہنمکنڈہ ونئے بھاسکر سے مطالبہ کیا گیا کہ ریاست کی یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات پر عائد امتناع کو برخواست کیا جائے۔ یونیورسٹی میں طلبہ کے انتخابات کے عمل کو دوبارہ بحال کیا جائے جس پر انہوں نے اس مطالبہ کو حکومت کے سامنے پیش کرنے کا تیقن دیا۔ کانفرنس کے ضمن میں قاضی پیٹ تا زکریا فنکشن ہال موٹر بائیک ریالی کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر تمام مہمان مقررین کو ایس آئی او کی جانب سے یادگار مومنٹو پیش کیا۔ اس موقع پر سید دستگیر، مولانا صابر عالم، خالد سعید ناظم ضلع جماعت اسلامی و دیگر موجود تھے۔