مسلمانوں کو جھانسے نہیں، تحفظات چاہئے

12 فیصد کیلئے حکومت کا مثبت رویہ نہیں، جدوجہد ضروری : محمد انور خاں

نظام آباد :4؍ جولائی(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے سی آر کی جانب سے 100دن کے اندر مسلم اقلیت کو 12فیصد تحفظات کا اعلان کیاگیا تھا تاحال 4سال گذرنے کے باوجود اسمبلی میں قرار داد منظور کی گئی لیکن مرکزی حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے کے سی آر سنجیدہ نہیں ہے ۔صدر ضلع ویلفیئر پارٹی محمدانور خان نے تلنگانہ سرکار سے پرزور مطالبہ کیاکہ وہ آئندہ2019ء میں الیکشن کا سامنے کرنے سے پہلے مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے مثبت رویہ اپنائے ۔محمدانورخان نے نظام آباد کی تمام مذہبی جماعتوں پر زور دیاکہ وہ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے قائدین کے خوش کن بیانات کے جھانسوں میں آکر اصل مقصد ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کیلئے 12فیصد تحفظات کے وعدہ کو بھول نہ جائیں۔محمدانور خان صدر12فیصد ریزرویشن سب پلان ایکشن کمیٹی نے کہاکہ نظام آباد میں12فیصد تحفظات کیلئے جدوجہد جاری ہے سابق میں دھرنا احتجاج، دستخطی مہم، کارنر میٹنگ مختلف پروگرام کے ذریعہ شعور بیداری کی گئی تھی۔ تلنگانہ سرکار کے معیاد اختتام پر یاددہانی کیلئے12فیصد تحفظات کیلئے سرگرم مہم کا آغاز کیاجائے گا۔انہوں نے ایم پی کویتا کی جانب سے قلعہ روڈ پر افطار پارٹی پروگرام میں کئے گئے اعلان پر خوش کن اعلان قرار دیا اور کہاکہ ایم پی کو یتا نے تمام مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان اس بات کا اعلان کیاکہ جماعت اسلامی ہند، جمعیۃ علماء، اہلسنت والجماعت، اہلحدیث کو فی کس ہر جماعت کو 50لاکھ روپیئے اور دو ایکر زمین تلنگانہ سرکار کی جانب سے فراہم کریں گے۔جبکہ کسی بھی مذہبی جماعت نے ان سے کسی چیز کا مطالبہ نہیں کیا۔محمدانورخان نے کہاکہ مذہبی جماعتوں کے قائدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ میڈم کویتا کے اعلان کے مطابق مالی امداد اور اراضی قبول کرتے ہیں یا اپنے اسرورسوخ کے ذریعہ12فیصد تحفظات کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں مسلم ا قلیت کے نوجوانوں کا مستقبل12فیصد تحفظات میں پنہاں ہے تمام مسلم مذہبی اور سیاسی سماجی جماعتوں کو12فیصد تحفظات کیلئے جدوجہدکرنا وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے۔