ریو ڈی جنیرو ، 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جرائم سے متاثر، نقدی کی کمی سے دوچار برازیلی شہر ریو ڈی جنیرو کیلئے اولمپکس کی میزبانی کرنے والے اولین ساؤتھ امریکن سٹی بننے کی آج ایک ماہ کی اُلٹی گنتی شروع ہوئی۔ تمام اسٹیڈیمز چند اختتامی کاموں کے سوا تیار ہیں اور اندرون چند ہفتے برازیل توقع کررہا ہے کہ 5 تا 21 اگسٹ والے گیمز کیلئے کم از کم 5,00,000 سیاحوں کے استقبال کا موقع ملے گا۔ میئر ایڈوارڈو پیس، اور برازیل کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ کارلوس نوزمن اس موقع پر نیوز کانفرنس منعقد کررہے ہیں کہ ریو خوبصورت مگر شکستہ شہر سے دنیا کے سب سے زیادہ مشاہدہ کئے جانے والے ایونٹ کیلئے پُرشکوہ اسٹیج میں تبدیل ہونے کی تاریخی سعی کررہا ہے۔ پیس نے گزشتہ روز بھاری ٹریفک کے مسائل سے دوچار ٹرانسپورٹیشن سسٹم کو بہتر بنانے کے ضمن میں نئے
بس اکسپریس وے کا خاکہ پیش کرنے کے موقع پر کہا تھا کہ یہ شہر 100 فیصدی تیار ہے۔ یہ غیرمعمولی شہر ہے۔ ’’مجھے ہمارے شہر پر بہت فخر ہے۔‘‘ لگ بھگ 10,000 اتھلیٹس ریو میں 19 دنوں کے دوران مسابقت کریں گے جہاں متعدد معروف اسپورٹس اسٹارز ایکشن میں نظر آئیں گے جیسے اسپرنٹر یوسین بولٹ اور تیراک مائیکل فلپس۔ نئے اولمپیائی کھیل رگبی سیونس کے علاوہ گالف کے اسٹارز بھی دیکھنے میں آئیں گے۔ گالف زائد از ایک صدی کی غیرحاضری کے بعد واپسی کررہا ہے۔ لیکن دنیائے کھیل کود میں بڑھتے جوش و خروش اور ریو میں اولمپک سنٹرز کی نمایاں جدید کاری کے باوجود مسلسل بڑھتے مسائل ان گیمز کو پس منظر میں ڈالے جارہے ہیں۔ حکام ریو کی سڑکوں پر 85,000 پولیس ملازمین کو متعین کریں گے جن کی اعانت فوجی جوان کریں گے۔ ماضی قریب کو دیکھیں تو دہشت گردی سنگین مسئلہ بن کر ابھرا ہے کیونکہ دہشت گردوں نے گزشتہ چند یوم میں جغرافیائی حدوں کو پھلانگتے ہوئے استنبول، بغداد اور ڈھاکہ جیسے مقامات پر حملے کئے ہیں۔ تاہم ریو کو خود اپنے سنگین پُرتشدد رجحان کا سامنا ہے جس نے اولمپک آرگنائزرز کو اُلجھن زدہ کردیا جو اِس شہر کے امیج کو تبدیل کرنے سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ قتل کے واقعات کی شرح یوں تو ایک دہا قبل کی ہولناک سطح کے مقابل کم ہے، مگر حالیہ عرصے میں یہ شرح بڑھتی نظر آئی ہے۔