مرکز میں ’’ یو ۔ ٹرن سرکار ‘‘ ، انتخابی وعدے فراموش :کانگریس

نئی دہلی ۔ یکم ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی کابینہ کو ’’ یو ۔ ٹرن سرکار ‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے آج ایک کتابچہ جاری کیا ۔ پارٹی نے اسے حکومت کے نام پر ایک سوانگ (ڈرامہ) قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ اس نے اپنے اقتدار کے چھ مہینوں میں کالے دھن سے لے کر در اندازی جیسے بے شمار مسائل پر اپنے موقف کو یکسر تبدیل کرلیا ہے ۔ کتابچہ کو ’’ چھ مہینے پار ‘ یو ۔ ٹرن سرکار ‘‘ کا نام دیا گیا ہے ۔ کتابچہ میں کہا یا ہے کہ وزیر اعظم اور ان کی حکومت نے ہر ہفتے ایک یو ٹرن لیتے ہوئے انتخابات سے قبل کئے گئے تقریبا ہر ایک وعدہ پر اپنے موقف کو تبدیل کرلیا ہے ۔ کتابچہ جاری کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری اجئے ماکین نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ کالے دھن کے مسئلہ پر سفید جھوٹ بول رہی ہے ‘ پاکستان کے ساتھ مسائل پر اس کا موقف کبھی کچھ کچھ ہوتا ہے ۔ انشورنس بل پر اس کا موقف دوہرا معیار ہے اور این سی پی کے ساتھ اس کا اتحاد انتہائی موقع پرستی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے انتخابات سے قبل پاک صاف سیاست کا وعدہ کیا تھا لیکن انہوں نے ایک داغدار کابینہ فراہم کی ہے اور جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے تعلق سے اس کا موقف بالکل مختلف ہوگیا ہے ۔ اس حکومت نے دہلی میں انتخابات کروانے کے تعلق سے کبھی کچھ بیان دیا ہے اور کبھی کچھ ۔ ماکین نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنے جعلی بیانات کے ذریعہ کارپوریٹ فنڈنگ کی لہر پر اقتدار کے گلیاروں میں داخل ہوئی ہے ۔ انتخابات سے قبل بی جے پی کی ساری مہم صرف جھوٹے وعدوں اور بے بنیاد الزامات پر مبنی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف چھ مہینے کے بعد مودی حکومت کے تین کردار سامنے آئے ہیں۔ ایک تو اپنے وعدوں سے انحراف ہے ۔ دوسرا سابقہ یو پی اے حکومت کے پروگراموں اور اسکیموں کے نام بدلے جا رہے ہیں اور تیسرا ایسے فیصلے کئے جا رہے ہیں جو قومی اور عوامی مفادات کو اپنے حامی کارپوریٹ گھرانوں کو فروخت کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کچھ اور نہیں بلکہ یو ٹرن سرکار ہے ۔ کانگریس حکومت کے نام پر رچے جانے والے سوانگ پر خاموش نہیں رہ سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کتابچہ کا مقصد ملک کے عوام کو مودی اور بی جے پی کے حقیقی چہرہ سے واقف کروانا ہے ۔ کل ہند کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے میں حکومت نے تین اور مسائل پر اپنے موقف کو بدلا اور یو ٹرن لیا ہے جن میں سبھاش چندرا بوس کی موت سے متعلق دستاویزات ‘ نیوکلئیر واجبات بل اور بنگلہ دیش کے ساتھ اراضی سرحدی معاہدہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام ‘ کانگریس اور قوم جاننا چاہتے ہیں کہ آیا اقتدار کیلئے آپ اتنے بے چین تھے کہ آپ نے رکانگریس حکومت کی جانب سے کئے گئے ہر فیصلے کی مخالفت محض اقتدار حاصل کرنے کیلئے کی تھی ؟ ۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ بی جے پی زیر قیادت حکومت نے تقریبا 25 مسائل پر یو ٹرن لیا ہے اور اپنے موقف کو بدلا ہے جن میں 22 مسائل کی اس کتابچہ میں نشاندہی کی گئی ہے ۔کتابچہ کی اجرائی کے علاوہ اس بار کانگریس پارٹی نے سوشیل میڈیا کو بھی مودی کے تشہیری حربہ کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر بھی ’’ یو ۔ ٹرن ‘‘ سرکار کے تعلق سے شعور بیداری کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔