مرکزی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے ٹی آر ایس کا چہرہ بے نقاب

محبوب نگر میں حنیف احمد ریاستی کنوینر ایم آر جے اے سی کا صحافیوں سے خطاب

محبوب نگر ۔ 23 ؍ جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) انسانیت کو شرمسار کر دینے والی مرکزی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے ریاستی حکومت نے اپنے چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار حنیف احمد ریاستی کنوینر ایم آر جے اے سی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر فرقہ پرستی کی ہوا خطرناک طریقہ سے چلائی جا رہی ۔ مختلف بہانے تراشتے ہوئے جیسے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت ‘ گاؤ کشی کے نام پر انسانیت سوز مظالم ‘ معصوم مسلمانوں کا برسرعام دردمندانہ قتل عام اور اقلیتوں کے حقوق کو سلب کرنے والی بی جے پی کا دیوانہ وار چیف منسٹر ساتھ دے رہے ہیں ۔ کے سی آر نے مسلمانوں کو بڑا صدمہ دیا ہے ۔ تلنگانہ کے مسلمان کبھی اس کا اندازہ نہیں لگا سکے تھے ۔ ریاست میں سیکولرازم کا محافظ اور بی جے پی مخالف ظاہر کرنے والے کھلم کھلا مرکز کا ہر قدم پر ساتھ دے رہے ہیں۔ جی ایس ٹی جو کسانوں اور عام آدمی کیلئے ایک بوجھ ہے ۔ ‘ صدر جمہوریہ اورنائب صدر جمہوریہ کے انتخاب میں ساتھ دینے کے لئے بی جے پی کے ساتھ جو خفیہ معاہدہ ہواہے حنیف احمد نے اس کو تلنگانہ کے عوام کے سامنے لانے کا پرزور مطالبہ کیا ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ علحدہ تلنگانہ کے حصول میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا اور اقلیتوں کا مساوی حصہ رہا ہے ۔ ٹی آر ایس نے مسلمانوں کی تائید سے اقتدارحاصل کیا تو پھر وہ مخالف مسلم جماعتوں اور مرکز کو ہر مسئلہ پر کس طرح اپنی تائید دے سکتے ہیں ۔ تائید یا مخالفت کے لئے انہوں نے تلنگانہ کے دانشوروں سے صلاح حاصل کرنا چاہئے تاکہ من مانی کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کے حوصلوں کو تقویت بخشیں۔ ٹی آر ایس میں شامل اقلیتی قائدین کے لئے آج لمحۂ فکر ہے کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی سیاسی وابستگی پر ازسر نو غور کریں ؟ کیا وہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر سیاسی مستقبل پر ملی مفادات کو ترجیح نہیں دیں گے ۔تلگودیشم کے دور میں جب تلگو دیشم سربراہ نے بی جے پی کی حمایت کا اعلان کیا تو اس وقت کے وزیر بشیرالدین بابو خان مستعفی ہو گئے تھے ۔ انہوں نے ٹی آر ایس اقلیتی قائدین سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ اب متحد ہوجائیں کیونکہ انہیں آج کے حالات میں سیکولرازم ‘ بھائی چارگی اور اخوت کی برقراری کے لئے اپنا اپنا رول ادا کرنا ہے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت کے اقلیتوں کے لئے خوش کرنے والے اعلانات پر سخت تنقیدکی کہ ریذیڈنشیل اسکولس ‘ مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لئے قائم کرنے کی زبردست تشہیر کی جا رہی ہے جبکہ یہ اسکولس بنیادی سہولتوں تک محروم ہیں ۔ اقلیتوں کا بجٹ صرف ہندسوں کی ہیرا پھیری تک محدود ہے ۔ انہوں نے کے سی آر سے سوال کیا کہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کے لئے ہنگامی طور پر اسمبلی بل منظور کروانے مرکز کو روانہ کر دیا لیکن اس پر عمل آوری کے لئے وہ خاموش کیوں ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا کہ سب کاوس کا نعرہ لگانے والی حکومت صرف اپنے وکاس میں مصروف ہے ۔ ملک میں آزادی سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت تھی اب ریڈ کارپیٹ حکومت چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ فرقہ پرستوں کو حوصلہ بخشنے والی ‘ اقتدار پر فائز رہ کر دوغلی پالیسیاں چلانے والی حکومت کو برطرف کرنا ہے ۔ لہذا اس کے لئے تمام مذاہب کے سیکولرازم پر ایقان رکھنے والے دانشوران ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر متحدہ جدوجہد کریں۔ حنیف احمد نے تلنگانہ کے مسلمانوں کو آگاہ کیا کہ ٹی آر ایس کا ساتھ دینا بی جے پی کو طاقت دینے کے مترادف ہے ۔