ممبئی 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی آمرانہ روش کے خلاف نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکمراں جماعت میں بھی مزاحمت کی آواز بلند ہورہی ہے۔ سب سے پہلے ممتاز قانون داں اور سینئر بی جے پی لیڈر رام جیٹھ ملانی نے وزیراعظم پر تنقید و تعریض کے تیر چھوڑے اور پارٹی کے دیگر قائدین کیرتی آزاد، شتروگھن سنہا، یشونت سنہا اور رکن پارلیمنٹ آر کے سنگھ نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے جبکہ بعض پارٹی لیڈروں کے باغیانہ تیور سے وزیراعظم نریندر مودی مشکلات میں گھر گئے ہیں۔ وزیراعظم کے ناقدین میں اب بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی راج پروہیت شامل ہوگئے ہیں۔ جوکہ شہر ممبئی کے حلقہ اسمبلی قلابہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ ایک اسٹنگ آپریشن میں وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی سربراہ امیت شاہ کے خلاف طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں
جس پر پارٹی نے انھیں وجہ نمائی نوٹس جاری کرکے اندرون 3 یوم جواب طلب کیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے بتایا کہ ہروہت کی یہ حرکت تنظیمی ڈسپلن کے خلاف ہے۔ اندرون 3 یوم ریاستی صدر راؤ صاحب دانوے کو جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ رکن اسمبلی کا ویڈیو کلپ ایسے وقت بعض نیوز چیانلوں اور ویب سائٹس پر پیش کیا گیا جب پارٹی کو مرکز اور مہاراشٹرا میں حریفوں سے تنقیدوں کا سامنا ہے۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ انٹرویو نگار کے ایک سوال سے پروہت نے یہ اتفاق کیا ہے کہ صرف نریندر مودی اور امیت شاہ پارٹی میں کرتا دھرتا ہے اور بی جے پی میں کوئی داخلی جمہوریت نہیں ہے۔ مرکز کی پالیسیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ نریندر بھائی اچھا کام کررہے ہیں لیکن انھیں غلطیوں سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ وزیراعظم کے بعض فیصلوں سے پارٹی کے ہمنوا گروپس بشمول تاجرین دور ہوگئے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ اگرچیکہ اجتماعی قیادت کی بات کی جاتی ہے لیکن ہماری پارٹی میں اس کا فقدان پایا جاتا ہے جوکہ پارٹی کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔ مسٹر راج پروہت نے بتایا کہ چیف منسٹر دیویندر فڈنویس بلڈرس اور مالبار ہلز رکن اسمبلی منگل پربھات لودھا جیسی اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیتوں کے آگے بے بس ہیں۔ انھوں نے شیوسینا سربراہ راج ٹھاکرے کا مذاق اُڑاتے ہوئے انھیں بوگس لیڈر قرار دیا۔ مسٹر ہروہت جوکہ مہاراشٹرا میں شیوسینا ۔ بی جے پی حکومت (1995-1999) میں وزیر تھے، کہا ہے کہ کانگریس سے تاجرین نے مایوس ہوکر بی جے پی سے توقعات وابستہ کرلی تھیں لیکن مرکزی حکومت کے نئے قوانین سے کاروبار مشکل ہوگیا ہے کیونکہ ایک لاکھ روپئے مالیتی سونا خریدنے کیلئے پان کارڈ لازمی کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف آدھی سے زیادہ معیشت بلیک منی پر چل رہی ہے۔ اگر ٹریڈرس کیلئے پان کارڈ (Pan Card) لازمی کردیا گیا تو ان کا کاروبار یقینا متاثر ہوجائے گا۔ انھوں نے مزید کہاکہ مرکز نے بلیک منی کی روک تھام کیلئے ایک بل پیش کیا ہے جوکہ پالیسی کا تضاد ہے۔ ایک طرف بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دی جارہی ہے تو دوسری طرف ہر ایک روپیہ کا حساب کتاب طلب کیا جارہا ہے۔ اور قصورواروں کو 10 سال کی سزا قتل جرم کے مترادف ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے کہاکہ انھوں نے ملک بھر کے تاجرین سے ملاقات کی ہے جس میں ایک بھی حکومت کی پالیسی سے خوش نہیں ہے۔