لکھنؤ۔/15جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے آج یہ الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈہ پر عمل پیرا ہے اور عام آدمی بالخصوص اقلیتی فرقوں کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت عام آدمی کے مفاد میں کام نہیں کررہی ہے بلکہ اصل تنظیم آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈہ پر عمل پیرا ہے، دوسری طرف دلتوں، پسماندہ طبقات اور مذہبی اقلیتوں کے مفادات پر سرمایہ داروں کے مفادات کو ترجیح دے رہی ہے۔ مکر سنکرانتی کے موقع پر مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی قیامگاہ پر کل وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے خصوصی غذا کچھڑی، دہی ، چورا کھانے پر تبصرہ کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ نریندر مودی جو کانگریس نائب صدر راہول گاندھی کے نقش قدم پر گامزن ہیں لیکن وہ دلتوں کو متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس یوراج کی طرح وزیر اعظم نریندر مودی دلتوں کے مکان پہنچ کر کھچڑی، چورا کھارہے ہیں لیکن دلت عوام ان کی شعبدہ بازی کے چنگل میں نہیں آئیں گے۔صدر بی ایس پی مایاوتی نے آج اپنی 59ویں سالگرہ منائی،بی جے پی کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ ان کی پارٹی نے گذشتہ سال لوک سبھا انتخابات میں ایک بھی نشست پر کامیابی سے قاصر رہی،
کہا کہ اتر پردیش میں دلت ووٹ بینک کے ذریعہ بی جے پی کی پیش قدمی کو روک دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ دلتوں کا محفوظ ووٹ بینک ہے اور مودی کی لہر کے آگے یہ متزلزل نہیں ہوسکا۔ اس موقع پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ فرقہ پرستوں کو اقتدار سے دور رکھنے کیلئے ان کی پارٹی نے یو پی اے کی تائید کی تھی لیکن بہوجن پارٹیوں نے بی ج پی کی تائید کی تھی انہیں کانگریس کی غلط حکمرانی کا خمیازہ بھگتنا پڑا جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی۔ پٹرول اور ڈیزل پر اکسائیز ڈیوٹی میں اضافہ کرنے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے مطالبات کیا کہ مذکورہ اضافہ سے دستبرداری اختیار کرلی جائے یا پھر ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ غریبوں اور بیروزگاروں کو پہنچایا جائے۔