مرکزی بجٹ نے عوام کی توقعات پر پانی پھیر دیا

زرعی شعبہ اور کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی اقدام نہیں ‘ چیف منسٹر کرناٹک کا بیان

بنگلورو۔2فبروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بتایاکہ مرکزی بجٹ ترقیات پر مبنی نہیں ہے اور نہ ہی اس میں روزگار فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیںکل میسور میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ نوٹ بندی کے سبب حکومت کے منافع میں اضافہ ہوسکتاہے، اور اس رقم کا استعمال عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کیاجاسکتاہے، عوام اس بجٹ سے اسی طرح کی کئی توقعات رکھے ہوئے تھے، مگر بجٹ نے سب کو مایوس کردیاہے۔یہ بجٹ صرف اعلانات پر مبنی بجٹ ہے۔کسی بھی اسکیم کیلئے فنڈ کی فراہمی کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔انہوں نے اس بجٹ کو انکریمنٹل بجٹ قرار دیتے ہوئے بتایاکہ نوٹ بندی کے سبب کسان ،مزدور ، غریب اور متوسط طبقات کافی پریشان تھے ،انہیں توقع تھی کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ راحت ملے گی، مگر اس بجٹ نے عوام کی توقعات پر پانی پھیر دیا ہے۔ ماہرین کا بھی تصور تھاکہ نوٹ بندی کے سبب مرکز کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور کالا دھن حکومت کے پاس جمع ہونے کے سبب عوام کی فلاح کیلئے نئی اسکیموں کا اعلان ہوگا، مگر انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ زرعی شعبے میں کسانوں کی فلاح کیلئے کسی بھی طرح کا اقدام نہیں کیاگیا ہے۔اب جبکہ ملک کی کئی ریاستوں میں سنگین خشک سالی کی صورتحال موجود ہے، اس کے باوجود بجٹ میں اس کا ذکر تک نہیں کیاگیا ہے۔کسان توقعات لگائے بیٹھے تھے کہ خشک سالی کے سبب ان کے قرضہ جات معاف کردئے جائیں گے، مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ ضمانت روزگار منصوبے کیلئے افزود فنڈ فراہم کئے جانے کے باوجود وزیراعلیٰ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور بتایاکہ وزیراعظم دیہی سڑک منصوبے کے فنڈ میں اضافہ نہیں کیاگیا ہے اور نہ ہی دیہی علاقوں کے سڑکوں کی ترقی پر توجہ دی گئی ہے۔ مگر قومی شاہراہ اور آبی منصوبوں کے فنڈز میں تھوڑا اضافہ کیاگیا ہے۔انہوںنے بتایاکہ میٹرو ریل پالیسی بھی مناسب طریقے سے جاری ہوئی ہے اور نہ کسی بڑے منصوبے کا اعلان کیاگیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم فصل بیما منصوبے کیلئے 9ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، مگر اس میں ریاستی حکومتوں کا حصہ 50 فیصد ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ قومیائے گئے بینکوں کے ذریعہ کسانوں کے ذریعہ حاصل کردہ قرضہ جات معاف کرنے کی درخواست کی گئی تھی ،مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی خشک سالی راحت کاری کیلئے ریاست کے ساتھ انصاف کیاگیا۔ سدرامیا نے بتایاکہ بی جے پی نے عوام کو اچھے دنوں کے خواب دکھائے تھے، مگر تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اچھے دن نہیں آپائے۔ بی جے پی میں کالا دھن پر قابو پاتے ہوئے غریبوں کے بینک کھاتوں میں 15لاکھ روپے جمع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، مگر اب تک ایک روپیہ بھی جمع نہیں کیاگیا۔ اس طرح کے وعدوں سے توجہ ہٹانے کیلئے ہی بی جے پی نے نوٹ بندی کا سہارالیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ بجٹ میں نوٹ بندی کے بعد جمع ہونے والے کالا دھن کی تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔ان کے مطابق نوٹ بندی سے صرف غریبوں کو نقصان ہوا ہے، جبکہ بدعنوان اور کالا دھن رکھنے والے اپنے آپ کو محفوظ تصور کررہے ہیں۔