بلوار۔/16ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں مخلوط حکومت پر تنقیدوں کو مزید تیز کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج موروثی سیاست کو دیمک سے تعبیر کیا جو کہ جمہوریت کی بنیادوں کو اندر سے کھوکھلا کررہی ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش مسائل کیلئے کرپشن، غلط حکمرانی اور اقرباء پروری کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ ان تمام مسائل کی وجہ موروثی سیاست ہے۔ حلقہ اسمبلی بیلوار کے علاقہ سنگبڈ منڈل میں انتخابی ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ عوام کو چاہیئے کہ بی جے پی کے حق میں ووٹ دے کر ریاست میں باپ بیٹے اور باپ بیٹی کی حکمرانی کا خاتمہ کردیں۔ انہوں نے جلسہ میں شریک ہجوم سے دریافت کیا کہ کیا تمہارے بچے اہلیت اور صلاحیت نہیں رکھتے۔ کیا انہیں اہم عہدوں پر فائز ہونے کی خواہش نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بی جے پی کا انتخاب کریں اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے باپ بیٹے اور باپ بیٹی کی حکمرانی کو ختم کردیں
اور اپنے بچوں کو اُبھرنے کا موقع دیں۔ نریندر مودی نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں پیشرو حکومتوں نے نوجوانوں پر توجہ نہیں دی کیونکہ انہیں اپنے بچوں کی فکر تھی۔ لیکن اب وقت آگیا بلکہ انہیں مستقلاً گھر بھیج دیا جائے اور علاقہ جموں کے 22حلقوں میں بی جے پی کو کامیاب بناتے ہوئے انہیں آئندہ پانچ سال تک کیلئے سبق سکھائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صرف جمہوریت میں یہ طاقت ہے کہ نوجوانوں کو مساوی مواقع فراہم کرنے اور بی جے پی میں جمہوریت کی طفیل میں ایک چائے فروش ملک کا وزیر اعظم بن گیا ہے اور ووٹ کی طاقت سے ہی حکمرانوں کے مقدر کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں جاریہ انتخابی عمل سے جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم کرنا ہے
ور عوام کو چاہیئے کہ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر ووٹ نہ دیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم جس طرح شادی کیلئے مناسب رشتہ کا انتخاب کرتے ہیں اسی طرح الیکشن میں بھی مناسب عوامی نمائندگی کا انتخاب کریں جو کہ انتخابی وعدوں کی تکمیل کرسکے۔ جب آپ حصول ملازمت کی کوشش کرتے ہیں تو مذہب اور ذات پات کارگر ثابت نہیں ہوتے بلکہ آپ کی صلاحیت کی بنیاد پر ملازمت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو سونا چاندی یا شاندار بنگلہ نہیں چاہیئے بلکہ انہیں بنیادی سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ حکومت کا فریضہ ہے کہ نوجوانوں کیلئے روزگار، بچوں کیلئے تعلیم، دیہاتوں کیلئے سڑکیں، مریضوں کیلئے ادویات فراہم کرے لیکن گزشتہ 60سال سے عوام کو یکسر نظرانداز کردیا گیا اور انہیں وعدوں پر ٹرخا دیا گیا۔