مذہبی خبریں

درس قرآن مجید
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( راست ) : مسجد حسینی وجئے نگر کالونی میں بروز جمعہ بعد نماز مغرب مولانا مفتی محمد تجمل حسین قاسمی امام و خطیب مسجد ہذا و استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد قرآن مجید کا درس دیں گے ۔۔

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( راست ) : جامع مسجد پائیگاہ بشیر باغ میں ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی کا خطاب ’ مسلمان ، بعد رمضان ‘ پر ہوگا ۔ بعد نماز جمعہ مولانا غلام نبی شاہ نقشبندی کا مدلل لٹریچر دستیاب رہے گا ۔۔

قبل نماز جمعہ ڈاکٹر شرفی کے خطابات
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( راست ) : ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائرکٹر آئی ہرک بروز جمعہ ، قبل نماز جمعہ ٹھیک 12-30 بجے دن مسجد مالا کنٹہ ، معظم جاہی مارکٹ اور ٹھیک 1-30 بجے دن مسجد حسینی روڈ نمبر 3، بنجارہ ہلز میں ونیز بعد نماز جمعہ 3 بجے سہ پہر مسجد درگاہ واقع شرفی چمن سبزی منڈی میں شرف تخاطب حاصل کریں گے ۔۔

 

عیدگاہ صنعت نگر میں
ڈاکٹر سراج الرحمن کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( پریس نوٹ ) : قابل مبارکباد ہے وہ امت محمدیہ جس نے رمضان المبارک کے موقع کو غنیمت جانا احکام خداوندی کو بجالاتے ہوئے ، اپنے اندر خوف خدا پیدا کیا ۔ رب العالمین سے اپنا ٹوٹا ہوا رشتہ جوڑ لیا ۔ اور رمضان المبارک میں قرآن کے پیغام کو انسانیت میں خاص کر برادران وطن میں عام کیا عید منانے کا حق انہیں کو ہے اور جس نے رمضان کی قدر نہ کی انہیں عید منانے کا بھی حق نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار خطیب و ڈاکٹر محمد سراج الرحمن پروفیسر عثمانیہ ڈینٹل کالج ہاسپٹل نے عیدگاہ عالی قدر صنعت نگر میں عظیم اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر دعا میں شرکت کرتے ہوئے ریاستی وزیر ٹی سرینواس یادو ، کارپوریٹر بالریڈی نے مقامی ٹی آر ایس قائدین وٹل راؤ دیگر نے منبر تک پہنچ کر دعاوں کی گزارش کی اور مبارکباد پیش کی ۔ جناب سید سراج الدین صدر عیدگاہ نے انتظامات کئیے ۔۔

 

قومی الکٹرانک میڈیا کا متعصبانہ رویہ اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں
مولانا سید وحید اللہ حسینی القادری کا بیان
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون : ( پریس نوٹ ) : مولانا ابو زاہد شاہ سید وحید اللہ حسینی القادری الملتانی جنرل سکریٹری مرکزی مجلس فیضان ملتانیہ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ جمہوریت کی بقا ذرائع ابلاغ کی آزادی کے بغیر ممکن نہیں جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اسی طرح آزادانہ صحافت کے بغیر جمہوریت کی بقا کا تصور کرنا بھی محال ہے ۔ پچھلے تین سالوں سے ایسا لگنے لگا ہے کہ وطن عزیز کے یکادکا قومی نیوز چینلز کو چھوڑ کر قومی الکٹرانک میڈیا کی اکثریت حکومت کی حلیف پارٹی بن چکی ہے ۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قومی میڈیا پر تقریبا ہر روز پرائم ٹائیم میں ملک کو درپیش حساس مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسے موضوعات پر بحث و مباحثہ کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے جس سے حکومت کی خوشنودی حاصل ہوتی ہو اور مسلمانوں کی شبیہ متاثر ہوتی ہو ۔ مزید برآں ایسے حساس موضوعات کے لیے مسلم اسکالرز کے نام پر ایسے آزاد خیال اور نام نہاد لوگوں کو مدعو کیا جارہا ہے جن کے معلومات سطحی ہوتے ہیں ۔ اس کے سبب شریعت اسلامی کے تعلق سے ابنائے وطن میں غلط پیغام جارہا ہے ۔ علاوہ ازیں بعض قومی نیوز چینل سے ایسے پروگرام نشر کیے جارہے ہیں جس سے مخصوص طبقہ کے مذہبی نظریات اور رجحانات کا اظہار ہوتا ہے ۔ عمومی طور پر ہوتا یہ ہے کہ میڈیا عوامی رجحانات کے مطابق اپنا رخ متعین کرتا ہے لیکن کچھ عرصہ سے جاری قومی الکٹرانک میڈیا کے متعصبانہ رویہ سے ایسے محسوس ہونے لگا ہے کہ میڈیا عوامی رجحانات کو نئے نئے رخ دے رہا ہے ۔ ایسے پرفتن دور میں مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف اپنی اولاد کی اسلامی منہج پر تربیت کو ترجیح و فوقیت دیں بلکہ امت مسلمہ کے اہل خیر اور متمول حضرات ایک ایسے نیوز چینل کاآغاز کریں جس سے نہ صرف اہل وطن کے سامنے اسلام اور مسلمانوں کی صحیح تصویر پیش کی جاسکے۔۔