مدرسے بھی سیول سرویسز میں حصہ ادا کرسکتے ہیں : ٹی شاہد

کوزیکوڈ ، یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) جب کبھی کیرالا کے مدرسوں کا تذکرہ ہوتا ہے، کٹرپسند سوچ کی باتیں ہوتی ہیں۔ تاہم، ٹی شاہد نے جنھوں یہی مدرسوں میں تعلیم حاصل کی، انھوں نے ثابت کردیا ہے کہ مسلم مذہبی تعلیمی ادارہ بھی سیول سرونٹس میں اپنا حصہ ادا کرسکتا ہے۔ شاہد جو سابق معلم مدرسہ ہے، انھیں کبھی اصل دھارے والے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع نصیب نہیں ہوا لیکن انھوں نے اپنی تعلیمی کارکردگی سے دکھا دیا کہ ثابت قدمی آخرکار کامیابی دلاتی ہے۔ 28 سالہ شاہد جو ضلع کوزیکوڈ میں موضع تھروالور کے متوطن ہیں، انھوں نے یو پی ایس سی سیول سرویسز امتحان اپنی چھٹی کوشش میں کامیاب کیا اور 693 ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ اُن کے والد عبدالرحمن موسلیار مدرسہ کے معلم اور والدہ گرہست خاتون ہیں۔ شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ انھیں کپی کوزیکوڈ کے یتیم خانے کے زیرانتظام ایک مسلم مذہبی تعلیمی ادارہ میں حصول تعلیم پر مجبور ہونا پڑا تھا کیونکہ جب وہ 10 برس کے تھے اُن کے گھر میں مالی بحران پایا جاتا تھا لیکن وہ کبھی مایوس نہیں ہوئے۔ شاہد کو 12 سالہ مذہبی تعلیم کے بعد ’حسنی‘ کی مذہبی سند حاصل ہوئی اور وہ درسگاہ کے ٹیچر بن گئے۔ حسنی کی تعلیم کے دوران انھوں نے 10 ویں اور 12 ویں گریڈ کی تعلیم مکمل کی اور 2012ء میں انگلش ڈگری فاصلاتی تعلیم کے ذریعے حاصل کی۔ انھوں نے کچھ عرصہ انڈین یونین مسلم لیگ کے زیرانتظام ملیالم روزنامہ چندریکا میں بھی کام کیا اور یہی عرصے میں زندگی کے تئیں اُن کے نقطہ نظر میں نمایاں بدلاؤ آیا۔