پانی پت : آزادی نعمت عظمیٰ ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کی آزادی کیلئے اولین بگل مسلمانو ں نے ہی بجایا تھا او رملک بھر میں آزادی کی روح پھونکی تھی ۔اس حقیقت کی انگریز کے دور میں ہی مسخ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو آج بھی جاری ہے ۔تاریخ کے اس دور میں علماء کرام نے ارباب مدارس سے گزارش کی ہے کہ وہ ۱۵؍ اگست کی مناسبت سے اہم تقاریب کا اہتمام کریں ، برادران وطن کوبھی مدعو کریں اور تاریخ کو صحیح طور پر پیش کریں ۔
مجلس دعوۃ الحق کے صدر مولاناعبد الستار سلام قاسمی نے کہا کہ ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کی تاریخ کے تذکرہ کے بغیر ملک کی آزادی کی تاریخ ادھوری رہ جاتی ہے ۔ ضرورت ا س بات کی ہے کہ اس دور کو یاد کیا جائے او ربتائیں کہ شہید اعظم ٹیپو سلطان کو تھے ؟ کن معنوں میں او رکس حد تک اس سلطان نے انگریزوں سے مقابلہ کیا ۔اور پھر شیر میسور کی شہادت پر انگریز کا یہ تاریخی جملہ بھی نئی نسل کو بتائیں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس ٹیپو سلطان کی حیات مبارکہ کے حوالے سے بتانے میں کامیاب ہوگئے تو سمجھو کہ صحیح تاریخ کا آغاز ہوگیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسی ضمن میں میر صادق او رمیر جعفر کے کردار پر بھی روشنی ڈالنا ضروری ہے ۔معہد البنات الاسلامی کے مہتمم مولانا محمد اکرم ندوی نے کہا کہ ۱۵؍ اگست کے دن تحریک ریشمی رومال بھی یاد کریں ۔قاری محمد نبیل نے کہا کہ آزادی تو ہم نے صدیو ں کی محنت سے حاصل کیں او رخدا کا شکر ہے کہ ملک کے باشندے آزادی سانس لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا اتفاق ہے کہ جس ہندوستان کیلئے لوگوں نے جانیں قربان کی ہیں آج اسی ہندوستان میں مذہب او رطبقات کی بنیاد پر نفرت کا ماحول پید اکیا جارہا ہے۔