مختلف طبقات کے کمیونٹی بھونس کی تعمیر کا عدم آغاز

وعدے کے مطابق فنڈز کی اجرائی کیلئے ایم ایل ایز پر دباؤ

کریم نگر۔/27 ڈسمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اسمبلی چناؤ سے قبل ریاستی حکومت مختلف طبقاتی سنگھموں کیلئے نئی عمارتوں کی تعمیر اور پرانے سنگھم بھون کی مرمت احاطے کے تعمیری کام بھون میں دیگر ضروری اشیاء کی خریدی فرنیچر وغیرہ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ چناؤ میں کامیابی کیلئے اس طرح کے وعدے تیقنات دے کر تائید حاصل کرلی گئی۔ منظوری بھی دے دی گئی تھی۔ تخمینہ رپورٹ تیار کرلی گئی، تب جاری کردہ پروسیڈنگ اب مسئلہ کھڑا ہوچکا ہے۔ سابق حکومت میں برسر اقتدار پارٹی ایم ایل اے اس طرح کے حالات سے استفادہ کرلیا اور ان کی قیاس آرائی کے مطابق نتائج بھی نکل آئے۔ پھر سے کے سی آر دوبارہ چیف منسٹر بن گئے اور عہدہ کا حلف بھی لے لیا۔ اب اس پروسیڈنگ کے فنڈز کی منظوری پر سبھی کی توجہ اور نظر پڑ چکی ہے۔ متحدہ قدیم ضلع کے حدود میں 350 کروڑ سے زائد خرچ کا تیقن دیا گیا تھا۔ اس طرح ہر طبقے کے سنگھموں کا آشیرواد پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس کا بہتر ردعمل ظاہر ہوا۔ جہاں امیدوار سابق ایم ایل اے نے بھومی پوجا کی اور تعمیر کا وعدہ کیا۔ اب اس طبقہ سنگھم بھون تعمیری کاموں کی شروعات کا مطالبہ شروع ہوچکا ہے کیونکہ وہی امیدوار ایم ایل اے دوبارہ کامیابی حاصل کئے ہیں اور انہی کی تائید سے کامیابی ملی ہے۔ منتھنی، راما گنڈم کے سوا سبھی پرانے ایم ایل اے دوبارہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ اب کئے ہوئے وعدے کے مطابق فنڈز کی منظوری واجرائی کیلئے سنگھموں کے صدور دباؤ ڈال رہے ہیں۔ پنچایت کے بشمول اور دیگر چناؤ ہونے کو ہیں۔ اب پھر سے ان طبقات کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اب کسی بھی طرح کی لاپرواہی یا توجہ نہیں دی گئی تو ان چناؤ میں نقصان ہوگا اور مخالفت شروع ہوجانے کا خدشہ ہے۔ ٹی آر ایس میں بے چینی شروع ہوگئی ہے۔ دیگر پارٹیوں کے ارکان بھی ان طبقات سنگھم کے ارکان صدور سے ملاقات شروع کرتے ہوئے ورغلانے کی کوشش شروع کردینے کا خدشہ ہے۔ ایسے حالات میں سنگھموں کو کہا جارہا ہے کہ جو بھی فنڈز تمہارے پاس ہیں اس کو استعمال کرتے ہوئے کام شروع کردیں۔ حکومت سے کسی بھی طرح فنڈز کی اجرائی کی کوشش کا ہم ذمہ لیتے ہیں، ارکان اسمبلی بھروسہ دے رہے ہیں۔