کے این واصف
جب کبھی ہم کسی آرٹسٹ کے بارے میں سوچتے ہیں تو ذہن کے پردے پر اچانک جو تصویر اُبھرتی ہے وہ یوں ہوتی ہے ۔بے ترتیب اُلجھے ہوئے لمبے گھنے بال ،منفرد رنگ وڈیزائن کا لباس، کاندھے پر جھولا،فکر کو دھویں میں اڑانا اور غم کو جام میں غرق کرنے کی عادت وغیرہ۔مختصر یہ کہ عام لوگوں کو کسی نئے ملنے والے کو اپنا تعارف پیش کرنا پڑتا ہے ۔مگر فنکاروں کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی ۔اکثر صورتوں میں ان کا حلیہ ہی ان کا تعارف ہوتا ہے ۔لیکن آج ہم جس آرٹسٹ کو آپ سے متعارف کروانے جارہے ہیں وہ ایک نامور آرٹسٹ ہیں اور فن کی بلندیوں کوچھونے کے باوجود اُنہوں نے اپنے حلیہ پر روایتی فنکار کی چھاپ پڑنے نہیں دی۔حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اس آرٹسٹ کا نام محمد یونس ہے
جو 35سال سے زائد عرصہ سے فنِ مصوّری(Painting)سے وابستہ ہیں ۔محمد یونس کے روایتی انداز نہ اپنانے کی ہماری نظر میں دو بڑی وجوہات ہیں ۔ایک تو یہ کہ محمد یونس Jawahar Lal Nehru Technological University,Hyderabad (JNTU)کے سند یافتہ آرٹسٹ ہونے کے باوجود وہ ابتداء ہی سے کمر شیل آرٹ اور اڈورٹائزنگ کی دنیا سے جڑ گئے ۔جہاں اُنہیں زمینی حقائق سے جڑے رہنے کے ساتھ ظاہری رکھ رکھائو کا خیال رکھنا ضروری تھا ۔دوسرے یہ کہ وہ JNTUکے کالج آف فائن آرٹس اینڈ آرکیٹکچر میں پروفیسر اور معروف آرٹسٹ سعید بن محمد بابدر کے شاگرد رہے۔سعید بن محمد جو ایک بہترین آرٹسٹ ہونے کے علاوہ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور نقش ؔتخلص کرتے تھے ۔مگر اُنہوں نے بھی کبھی اپنا وہ حلیہ نہیں بنایا جو آرٹسٹ کمیونٹی میں عام ہے ۔شاید اسی لئے محمد یونس نے بھی کبھی فنکاروں کا حلیہ اور ان کے عادات و اطوار نہیں اپنائے ۔وہ خوش شکل تو ہیں ہی اور ہمیشہ خوش لباس بھی رہتے ہیں ۔چونکہ ابتداء ہی سے اڈورٹائزنگ کے شعبہ سے منسلک رہے تو خوش اخلاقی اور مضبوط پبلک ریلیشن بھی قائم رکھنے کی عادی ہیں۔
کہتے ہیں فنکار پیدا ہوتے ہیں بنائے نہیں جاتے۔ہاں آرٹ اسکولس اور یونیورسٹیز میں ان کی صلاحیتوں کو تراشاضرور جاتا ہے ۔محمد یونس میں بھی فنکارانہ گن پیدائشی تھے ان کے والد محمد حافظ صاحب مرحوم جو حیدرآباد میں ایک معروف اڈورٹائزنگ کمپنی آرٹکس(Artex) کے مالک تھے نے اپنے فرزندِ اکبر کی فنکارانہ صلاحیت کو ابتدائی عمر میں ہی بھانپ لیا تھا۔لہذا شروع ہی سے اپنے بیٹے کی اسی میدان میں رہنمائی اور ہمت افزائی کی ۔جس نے یونس کی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی۔محمد یونس نے اپنی طبیعت کے رجحان کے مطابق JNTUسے (Painting)(1971-1976)میں قومی سطح کا پانچ سالہ ڈپلومہ حاصل کیا ۔انہوں نے 1977میں کولکتہ کی اکیڈیمی آف فائن آرٹس میں اپنی پینٹنگس کی پہلیSOLOایگزیبیشن منعقد کی ۔یونس 1978میں کمر شیل آرٹ میں قدم رکھتے ہوئے اپنے والد کی اڈورٹائزنگ ایجنسی سے منسلک ہوگئے ۔پھر کچھ عرصہ بعد انہوں نے View point Advertising & Marketing کے نام سے ایک کمپنی قائم کی اور 12سال تک اس میدان میں اپنے جوہر دکھائے ۔محمد یونس کی فطرت میں بسی خوب سے خوب تر کی جستجو ،نئے افق پر چھانے کی چاہ اور نئی منزلیںطئے کرنے کی خواہش نے اُنہیں1990کی ابتدائی دہائی میں نقل مکانی پر اُکسایا ۔اس طرح وہ مملکت سعودی عرب کے تجارتی شہرجدہ کو اپنا وطن ثانی بنایا ۔اور آج تک اس عروس البلاد جدہ میں مقیم ہیں۔یہاں پہنچ کر پہلے اُنہوں سعودی عرب کے معروف کار ڈیلر ز عبد اللطیف جمیل میں بحیثیت آرٹ ڈائریکٹر کام کیا اور پھر Young & Rubican Companyسے منسلک ہوئے ۔
محمد یونس نے روز گار کی جد وجہد اور ملازمت کی ذمہ داریوں کے باوجود اپنے اندر کے فنکار کو نہ کبھی نظر انداز کیا نہ ا س سے غفلت برتی۔جیسا بھی اور جب بھی وقت میسر آیا اپنے اند رکے فنکار کی آوازکو رنگوں کی زبان دی اور کینوس پر رقم کر دیا ۔اُنہوں نے مختلف مواقع پر اپنے فن پاروں کی نمائش کا اہتمام کر کے فن مصوّری کے قدر دانوں سے داد و تحسین حاصل کی۔یونس نے حالیہ عرصہ میں کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال جدہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی Heart Conferenceکے دوران اپنی پینٹنگس کی نمائش منعقد کی۔
معروف آرٹسٹ سعید بن محمد کے شاگر محمد یونس کو اپنے اُستاد کی معرفت عالمی شہرت یافتہ آرٹسٹ ایم ایف حسین سے ملنے اور مختصر طور پر ان سے کچھ سیکھنے کا موقع بھی حاصل ہوا۔یونس نے اب ایک لمبے عرصہ بعد مصوری پر ہمہ وقت کام کرنا شروع کیا ہے اور کینوس پر پھر سے کئی شاہکار بکھیرنے شروع کئے ۔اسے ہم محمد یونس کی رنگوں کی دنیا میں واپسی یا اصل کی طرف لوٹنا کہہ سکتے ہیں ۔یونس اب اپنی پینٹنگس میں اسلامک انداز فکر کو اہمیت دینے لگے ہیں۔وہ اب ایسی پینٹنگس تخلیق کر رہے ہیں جو ہر مکتب فکر کیلئے قابل قبول اور باعث ستائش ہیں ۔محمد یونس نے نومبر2013میںerabad JNTU Hydکی نہرو آرٹ گیلری میں اپنا ایک اور Solo Showپیش کیا ۔جسے آرٹ کے شائقین اور اہل ذوق نے دیکھا اور سراہا ۔اس نمائش کو ٹیلی ویژن چیانلس‘ مقامی اور قومی جرائد نے اپنے بہترین تبصروں سے بھی نوازا۔
شہر حیدرآباد اور JNTUکے کالج آف فائن آرٹس اینڈ آرکیٹکچر نے کئی نامو ر فنکار پیدا کیئے ۔جن میں محمد یونس ایک اہم نام ہے ۔حیدرآباد کے اس ہونہار سپوت کی بنائی Paintingsآج کئی آرٹ گیلریز اور آرٹ کے قدر دانوں کے شخصی Collectionsمیں موجود ہیں ۔محمد یونس سے ہمارے تقریبا چار دہائیوں سے مراسم ہیں ۔انہوں نے بڑے سنگلاخ راستوں سے گذر کر اور کڑی محنت و جانفشانی سے کامیابی کی اس منزل کو پایا ہے ۔مصوری کے میدان میں یونس حیدرآباد شہر کے لئے ایک قابل فخر سپوت اور ملک کیلئے گراں قدر سرمایہ ہیں ۔محمد یونس کی کار کردگی ہر سطح پر ستائش اور اعزازات کی مستحق ہے ۔
knwasif@yahoo.com