محمد اظہرالدین کی تہنیتی تقریب

کے این واصف
سابق کپتان انڈین کرکٹ ٹیم و سابق رکن پارلیمنٹ محمد اظہرالدین کے اعزاز میں این آر آئیز کی ایک کمیٹی نے شاندار تہنیتی تقریب کا اہتمام کیا ۔ ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں منعقدہ اس تقریب کے کنوینر سیداکرم محی الدین اور سید آفتاب علی نظامی تھے ۔ سید اکرم ایک معروف حیدرآبادی ہیں اور اظہرالدین کے طالب علمی کے دور کے ساتھی و دیرینہ رفیق ہیں جبکہ آفتاب نظامی جن کا تعلق دہلی سے ہے، اظہرالدین کے قریبی احباب میں شمار ہوتے ہیں۔ محمد اظہرالدین کا یہ تیسرا دورہ ریاض ہے۔ اس مرتبہ اظہرالدین کے ہمراہ ان کے فر زند محمد اسدالدین بھی ہیں ۔ اس تقریب میں اظہرالدین کے چاہنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی، جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اظہرالدین کی مقبولیت میں آج بھی کوئی کمی نہیں آئی۔ اس محفل میں ممتاز این آر آئیز و معروف انڈین بزنسمین ڈاکٹر ندیم ترین نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی ۔ نظامت کے فرائض دلچسپ انداز میں تقی الدین میر نے انجام دیئے ۔ تقریب کا آغاز مولانا عبدالرحمن خاں کی قراء ت کلام پاک سے ہوا۔ تقی الدین میر کے ابتدائی کلمات کے بعد سید اکرم محی الدین نے حاضرین کا خیرمقدم کیا اور اظہرالدین کا رسمی تعارف بھی پیش کیا۔
اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اظہرالدین نے کہا کہ مجھے یہ جان کر بے حد مسرت ہوئی کہ اپنے وطن سے دور رہنے والے این آر آئیز یہاں اپنی ملازمت کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ حیات میں ایسی خدمات انجام دے رہے ہیں جو ہماری سوسائٹی ، ملک اور قوم کیلئے قابل فخر و ناز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی خوشی ہے کہ میں اپنے ہاتھوں سے ان قابل قدر شخصیات کو تہنیت پیش کر رہا ہوں۔ انہوں نے اپنے پیشرو مقررین کی جانب سے ہندوستان میں کرکٹ کے فروغ کیلئے کرکٹ اکیڈیمی کے قیام کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کرنے کا تیقن دیا اور مزید کہا کہ سعودی عرب میں اگر کوئی کرکٹ اکیڈْمی قائم ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔

اظہرالدین نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں چھپی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہمارا فرض ہے تاکہ ہمارے نوجوان ضروری تربیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ملک و قوم کا نام روشن کرسکیں۔ اظہرالدین نے اپنی سیاسی زندگی کی طرف اپنا روئے سخن موڑتے ہوئے کہا کہ میری ہمیشہ سے یہ خواہش رہی کہ میں خدمت خلق میں اپنا وقت لگاؤں اور عام انسانوں کیلئے کچھ کروں ۔ میں نے اپنے حلقہ انتخاب مراد آباد میں حتی المقدور عوامی خدمت کی ۔ مجھے صرف ایک بات کا افسوس ہے کہ میں نے مراد آباد کی روایتی صنعت برتن سازی سے جڑے کاریگران کیلئے کچھ نہ کرسکا۔ میں چاہتا تھا کہ ان فنکاروں کو اکسپورٹرز جو انکا برسوں سے استحصال کر رہے ہیں، ان سے چھٹکارا دلاؤں۔ میں چاہتا تھا کہ ان کیلئے ایک کوآپریٹیو سوسائٹی قائم کرواکر اس صنعت سے جڑے کاریگران کو ان کی محنت کا پورا معاوضہ حاصل ہو اور یہ قدیم آرٹ زندہ رہے لیکن اپنی میعاد میں یہ کام نہیں کرسکا اور مجھے اس حلقہ سے دوسری میعاد حاصل نہیں ہوئی۔
ارجن ایوارڈ یافتہ اظہرالدین نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ وقت کی قدر کریں کیونکہ جو وقت کی قدر کرتے ہیں ، زمانہ میں ان کی قدر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہر انسان کو کچھ نہ کچھ صلاحیت عطا فرماتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنی تعلیم کے ساتھ اپنی صلاحیت اور دلچسپی کے مطابق اسپورٹس ، آرٹ و غیرہ کسی بھی میدان میں اپنے فرصت کے او قات لگائیں اور اپنا، اپنے خاندان اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ یہ ان کا تیسرا دورہ ریاض ہے ۔ مجھے اہل ریاض کے خلوص و محبت کی مقناطیسیت بار بار کھینچ لاتی ہے ۔ میں یہاں سے وصول ہونے والی ہر دعوت پر لبیک کہتا ہوں ۔ انہوں نے پھر ایک بار اس بات کو دہرایا کہ اگر یہاں کوئی کرکٹ اکیڈیمی قائم ہوتی ہے تو وہ ان کی پوری طرح مدد اور تعاون کیلئے تیار ہیں۔ اظہرالدین نے یہ بھی کہا کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں لوگ کرکٹ کے فروغ اور اکیڈیمی وغیرہ کے قیام کی تجاویز پیش کرتے ہیں لیکن کوئی ٹھوس پروگرام کے ساتھ آگے نہیں آتے نہ اس سلسلے میں کوئی عملی اقدام کرتے ہیں ۔

اس تقریب کے مہمان اعزازی ڈاکٹر ندیم ترین نے کہا کہ اظہرالدین پر سارے ہندوستانیوں کا حق ہے ۔ اظہرالدین نے اپنے کھیل سے دنیا میں ہم ہندوستانیوں کا سر فخر سے اونچا کیا ہے ۔ ندیم ترین نے کہاکہ میرا تعلق اظہرالدین کے حلقہ انتخاب مراد آباد سے ہے ۔ اظہر نے اپنی میعاد میں اس حلقہ کیلئے بہت کچھ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اظہر ایک سادہ لو اور پرخلوص شخصیت کے مالک ہیں۔ دہلی پبلک اسکول ریاض کے چیرمین ڈاکٹر ندیم ترین نے یہ بھی کہا کہ اظہر اس سے قبل ڈی پی ایس کی دعوت پر ریاض تشریف لائے تھے اور نوجوانوں کا حوصلہ بڑھایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک کرکٹ اکیڈیمی کا قیام عمل میں لائیں گے اور اس کیلئے اظہرالدین کی خدمت سے استفادہ حاصل کریں گے۔
اس موقع پر سید آفتاب نظامی ، ڈاکٹر غیاث جاوید علی اور عبدالمجید وغیرہ نے بھی مخاطب کیا ۔ تقریب میں داعی محفل این آر آئیز کمیٹی نے ریاض کی چند معروف شخصیات جنہوں نے مختلف شعبہ جات میں کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں، انہیں بھی تہنیت پیش کی، جنہیں مہمان خصوصی محمد اظہرالدین کے ہاتھوں یادگاری مومنٹوز پیش کئے گئے۔

جن حضرات کو تہنیت پیش کی گئی ان میں سالم زبیدی، نجیب قاسمی ، محمد عبدالرحمن سلیم ، ڈاکٹر محمد احمد بادشاہ ، غزال مہدی ، محمد قیصر ، اے اے شمیم خاں ، ڈاکٹر سعید محی الدین ، عبید الرحمن ، مرشد کمال ، اعجاز بخشی ، میر محسن علی ، ڈاکٹر غیاث ، کلیم ، شہروز خاں اور کے این واصف شامل تھے ۔ ان حضرات نے مختصراً محفل کو مخاطب بھی کیا اور منتظمین کا شک ریہ ادا کرنے کے علاوہ انہوں نے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔ ابتداء میں سید اکرم محی الدین اور آفتاب علی نظامی نے اظہرالدین کو یادگاری مومنٹو پیش کیا ۔ اس کے علاوہ مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے بھی اظہرالدین کو تحائف پیش کئے گئے ۔ NAS Airline کی جانب سے ایرلائین کے ڈائرکٹر گراؤنڈ آپریشن ساجد عبدالقادر اور پبلک ریلیشن مینجر تقی الدین اکرم نے اظہرالدین کو Captans C ap پیش کی ۔ محمد عبدالسبحان اور شکیل نے ہندوستانی روایت کے مطابق اظہرالدین کی گلپوشی کی ۔ آخر میں ایک قرعہ اندازی کے ذریعہ اظہرالدین کی دستخط شدہ بیاٹ (Bat) دی گئی ۔ یہ بیاٹ حاصل کرنے والے خوش نصیب شہزاد صمدانی تھے۔
اس شاندار تقریب جس میں کمیونٹی کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی اختتام سید آفتاب علی نظامی کے ہدیہ تشکر پر ہوا۔ اس تقریب کے بعد اظہرالدین اپنے فرزند اسد الدین کے ہمراہ ادائیگی عمرہ و زیارت مدینہ منورہ کیلئے روانہ ہوئے۔