محمد عبدالقدیر صدیقی (مؤظف تحصیلدار )
حلقہ محبوب نگر اسمبلی کا دائرہ ہنوا واڑہ اور محبوب نگر منڈلوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کے جملہ ووٹرس کی تعداد 212851 ہے جس میں مائناریٹی ووٹروں کی تعداد لگ بھگ 44000 ہے۔ 1967ء میں جناب ابراہیم علی انصاری چناؤ لڑے اور ہار گئے۔ چناؤ میں حاصل کردہ ووٹ حسب ذیل دیئے گئے ہیں۔ 1962ء کے چناؤ نتائج ۔ ایم رام ریڈی، آزاد15,282 ، محمد ابراہیم علی انصاری 11,630، وینکٹ لکشما ریڈی 1,205، جملہ 28,121 ۔ جناب ابراہیم علی انصاری 1962ء کے چناؤ میں شکست کے بد پھر سے 1967ء کے چناؤ میں مقابلہ کیا اور چناؤ جیت گئے۔ چناؤ میں حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد اس طرح ہے۔ محمد ابراہیم علی انصاری، آئی این سی 24,546 کامیاب، راجیشور ریڈی (بی جے پی) 7,746 ، سڈے بالپا، سی پی آئی 2,081، جملہ 34,673 ۔ 1962ء کے بعد سے 2014ء تک یعنی 50 سال کے عرصہ میں کوئی امیدوار کامیاب نہ ہوسکا۔ جناب عبدالشکور اور محمد پہلوان کوشش کئے لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔ 2009ء میں ٹی راجیشور ریڈی رکن اسمبلی منتخب ہوئے لیکن 2012ء میں ان کا انتقال ہونے کی وجہ سے ضمنی انتخاب کرنا پڑا جس میں سید ابراہیم ٹی آر ایس پارٹی کی جانب سے انتخاب لڑا لیکن صرف 1979 ووٹوں کی کمی سے ہار گئے۔ چناؤ میں مختلف امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹ اس طرح ہیں۔ اینم سرینواس ریڈی بی جے پی 39,385 کامیاب، سید ابراہیم ٹی آر ایس 37,506 ، ایس متیال پرکاش آئی این سی 25,333، پی چندراشیکھر ٹی ڈی پی 17,518 ، جملہ 11,9,742 ۔ 2014ء کے الیکشن میں دو مسلم امیدوار جناب سید ابراہیم اور جناب عبیداللہ کوتوال نے حصہ لیا لیکن چناؤ ہار گئے۔ مختلف اہم امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹ اس طرح ہیں۔ سرینواس گوڑ ٹی آر ایس 45,447 کامیاب، اینم سرینواس ریڈی بی جے پی 42,308، سید ابراہیم آزاد 27,395، عبیداللہ کوتوال آئی این سی 22,744 ۔ اس دفعہ یعنی 2018ء کے الیکشن میں جملہ 14 امیدوار میدان میں ہیں۔ جس میں قابل ذکر سرینواس گوڑ ٹی آر ایس، چندراشیکھر ٹی ڈی پی، پدمجا ریڈی بی جے پی، سریندر ریڈی آزاد، سید ابراہیم بی ایس پی، محبوب نگر اسمبلی حلقہ میں جملہ ووٹرس کی تعداد 212851 ہے جس میں مائناریٹی ووٹرس کی تعداد 44000 ہے۔ اس دفعہ 70 فیصد پولنگ ہونے کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہو تو جملہ پولنگ 148000 لگ بھگ ہوگی۔ محبوب نگر میں اقلیتوں کے ووٹ متحد نہیں ہے۔ وہ پانچ خانوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ٹی آر ایس کے امیدوار سرینواس گوڑ کو مجلس اور جماعت اسلامی کی تائید ہے۔ ٹی ڈی پی کے چندرشیکھر کو مہاکوٹمی میں شامل تمام پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔ بی جے پی پارٹی کے شریمتی پدمجا ریڈی کو آر ایس ایس، وی ایچ پی، بجرنگ دل وغیرہ تنظیموں کی مدد حاصل ہے۔ سریندر ریڈی اور سید ابراہیم کو اپنا اپنا الگ الگ ووٹ بینک ہے۔ اس الیکشن میں جو بھی امیدوار 45000 حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔ مقابلہ سخت ہے اور ہر امیدوار اپنی اپنی کوشش میں ہے اور امید لگائے بیٹھے ہیں۔