مظہر فیض عالم ۔ ایک طائرانہ نظر
تاریخ عالم واقعات ، حادثات ، تجربات ، خیر و شر ذات و صفات کا ایسا مدو جزر ہے جس میں لاکھوں کی کشتی ساحل نجات سے لگ جاتی ہے اور لاکھوں فنا کی نذر ہوجاتے ہیں ۔ تذکرہ نویسی نے تاریخ کے شانہ بشانہ جنم لیا ان تذکروں ان ہستیوں کو بطور خاص اوراق میں محفوظ کیا گیا جن کے شب و روز آدمی کو حقیقی انسان بنانے ان میں اخلاق کا جوہر پیدا کرنے اور سچائی کی راہ بتانے میں گزری ۔
روحانیت و آدمیت کی اس کہکشاں میں قطب زمانی ، قندیل نورانی ، محبوب سبحانی و پیر لاثانی حضرت شیخ سیدنا عبدالقادر جیلانی کو آفتاب ولایت کا درجہ و مقام حاصل ہے ۔ آپ نے چالیس برس تک سخت علمی و روحانی مجاہدات کے ذریعہ اپنے آپ کو صفات و عادات نبوی کا صاف و شفاف آئینہ بنایا ۔ وعظ و نصیحت اور رشد و ہدایت کی بساط چھائی ۔ اقلیم خطابت سے خواب غفلت میں پڑی انسانیت کو اپنی تفکیری اذان سے بیدار کیا جس سے عوام ہی نہیں خواص بھی مستفید ہوئے آپ کے شب و روز کو قید تحریر میں لایا گیا اور فضائل و عادت ہے کہ قلمبند کیا گیا سیرت و سوانح پر بہترین دماغ صرف ہوئے ’’مظہر فیض عالم‘‘ سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی اسی سلسلہ کی ایک زرین کڑی ہے جس میں 600 صفحات پر تاجدار بغداد غوث الافاق کی حیات طیبہ کا ایسا دلاویز و دل افروز مرقع تیار کیا گیا ہے جس کو بار بار پڑھنے کو جی چاہتا ہے ۔ اس کا انداز تحریر بالکل اچھوتا اور اسلوب نرالا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ راہ مضمون تازہ بند نہیں ۔ تاقیامت کھلا ہے باب سخن ۔ ’’مظہر فیض عالم‘‘ کے مصنف حضرت علامہ حبیب البشر خیری علمی و عملی دونوں میدانوں کے شہ سوار تھے ۔ علم تصوف پر بہت گہری نظر کے حامل تھے ۔ للہیت رگ و پئے میں بسی ہوئی تھی ۔ انہوں نے برما ، بنگلہ دیش اور پاکستان میں دینی اسلامی تعلیم کے علاوہ عصری علوم میں بھی ماسٹر ڈگری حاصل کی ۔ آپ کا تعلق رنگون سے تھا آپ کی تحریر میں زبان و ادب کی رنگارنگی پائی جاتی ہے ۔ سلسلہ تقشبندیہ سے آپ کا تعلق تھا ۔
آپ نے کئی تعلیمی ادارے قائم کئے ۔ذوق تصنیف و تالیف بھی اونچا پایا تھا ۔ ’’مظہر فیض عالم‘‘ آپ کی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سے والہانہ عقیدت ومحبت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔ حضرت حبیب البشر خیری نے حضرت مخدوم علی مھائمی ماہم شریف ممبئی کی تفسیر قرآن پر بھی نہایت قابل قدر کام انجام دیا ہے ۔ زیر تبصرہ تصنیف کو قرآنی آیات ، احادیث نبوی ، اقوال صحابہ ، فیضان صوفیہ کے علاوہ دیوان شمس تبریز ، مثنوی مولانا روم ، مجدد الف ثانی ، اقبال ، غالب ، نفحات الانس ، عوارف المعارف ، قصیدہ غوثیہ ، غنیۃ الطالبین ، زبدۃ الاثار ، انہار الماخر ، بہجۃ الاسرار ، امیر خسرو دہلوی ، فتاوی حدیثیہ ، جیسی معروف کتابوں کے متن اور معنی خیز اشعار سے خوب خوب مزین و مرصع کیا ہے جس سے ان کے شعری و ادبی اعلی ذوق کا پتہ بھی چلتا ہے ۔ تصوف کے بارے میں جو غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں یا دیدہ دانستہ پھیلائی گئی ہیں ان کا بھی مدلل سنجیدہ اور اطمینان بخش جواب دیا گیا ہے ۔ زبان کی متانت اور ثقافت کو مجروح ہونے نہیں دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب غوث الاعظم شناسی کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور اصحاب قادریہ کے لئے ایک نعمت ہے ۔ واقعات کو حقائق کی روشنی میں عیاں اور بیاں کیا گیا ہے ۔ صوفی شوکت حسین شیخ کے لکھے گئے مختصر لیکن جامع پیش لفظ کے مطابق یہ کتاب ایک مختلف زاویہ نظر سے لکھی گئی ہے جس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ سیدنا عبدالقادر جیلانی نے دین کی اشاعت کے لئے کس قدر اہم خدمات انجام دیں تاکہ دین کا چراغ جلتا رہے ۔ کتاب میں دلائل گرم اور زبان نرم ہے ، اس کتاب کی اشاعت کا شرف کیپٹن عبدالستار پگارکر (ممبئی) کو حاصل ہوا ہے ، جو پیران پیرؓ کے والہانہ عاشق اور پروانہ شمع ولادیت ہیں ۔ ’’مظہر فیض عالم‘‘ نفیس کتابت ، عمدہ کاغذ اور بہترین جلد سے مزین ہے ۔ ضخامت کے باوجود اغلاط نہیں کے برابر ہیں ، فہرست مضامین کی عدم شمولیت کا جواز ناشر ہی صحیح بتاسکتے ہیں البتہ ابتدائی رنگین صفحات پر عراق گیلان سے بغداد اور دجلہ فرات اور بغداد شریف کے نقشے قاری کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں ۔ ہندوستان کے مختلف تعلیمی و تحقیق اداروں کے علاوہ دکن کی اہم معروف درسگاہوں ، عثمانیہ یونیورسٹی ، جامعہ نظامیہ ، مولانا آزاد یونیورسٹی ، گلشن خلیل لائبریری وغیرہ میں اس کتاب کو شائقین علم و ادب کے استفادہ کے لئے رکھا گیا ہے ۔ ’’مظہر فیض عالم‘‘ اصل نام جادہ جو بندگان دستگیر درماندگان ہے ۔ روحانی افکار و نظریات کو تقویت پہنچانے والی یہ کتاب ناشر جناب کیپٹن عبدالستار احمد پگارکر 101 ضیا اپارٹمنٹ سس روڈ ، نزد ممبئی 9819551765 سے رابطہ کرکے کتب خانہ اور خانہ دل کی زینت بنائی جاسکتی ہے ۔