دونوں شہروں میں مختلف فلاحی تنظیمیں سرگرم، مساکین تک غذائی اشیاء پہونچانے کا انتظام
حیدرآباد 25 جون (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں عملاً ماہ رمضان المبارک کے استقبال کا آغاز ہوچکا ہے۔ اِس ماہ مبارک میں غرباء و مساکین کی داد رسی و امداد کا جو سلسلہ ہوتا ہے اُس کا آج آغاز ہوگیا۔ مختلف تنظیموں و فلاحی اداروں کی جانب سے غرباء و مساکین میں اجناس کی تقسیم کے ذریعہ جو مدد کی جاتی ہے اُس کا آغاز ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل کردیا گیا ہے۔ چونکہ اِس طرح کے اقدام سے ماہ رمضان المبارک کے استقبال میں غرباء و مساکین کو کسی قسم کی دشواری نہیں ہوگی۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں مختلف تنظیموں اور فلاحی اداروں کی جانب سے شہر کے سلم علاقوں میں امداد بالخصوص اجناس کی تقسیم کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ تک جاری رہتا ہے۔ ادارہ سیاست کی جانب سے بھی ماہ رمضان المبارک کے دوران غرباء کی امداد کا انتظام کیا جاتا ہے۔ اِسی طرح مختلف تنظیمیں اپنے طور پر یا مخیر حضرات کی معاونت کے ساتھ غرباء تک اجناس کے علاوہ مختلف اشیائے ضروریہ پہونچانے کی حتی الامکان کوشش کرتی ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں میں خدمات انجام دینے والے بعض نوجوانوں کے گروپس کی جانب سے غرباء
و مساکین کی امداد کے لئے اِسی طرح کا پروگرام چلایا جاتا ہے جبکہ بعض تنظیمیں صرف اِسی ایک مقصد کے تحت خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں جہاں بڑی تعداد میں سلم بستیاں آباد ہیں، اور اِن بستیوں میں مستحق افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اِس ماہ مبارک کے دوران اِن مستحقین کا خیال رکھتے ہوئے جو خدمات اِن تنظیموں کی جانب سے انجام دی جارہی ہیں، اُس سے نہ صرف ماہ رمضان المبارک کے دوران اِن خاندانوں کو راحت حاصل ہورہی ہے بلکہ اِس کام میں مصروف افراد بھی ثواب حاصل کررہے ہیں۔ بعض تنظیموں ماہ رمضان المبارک کے دوران سلم علاقوں میں اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہوئے بھائی چارگی کے فروغ کی کوششیں کرتی ہیں۔ صفا بیت المال کی جانب سے آج باضابطہ طور پر شہر کے مختلف علاقوں میں غذائی اجناس کی تقسیم کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ اِس تنظیم کے ذمہ داروں نے 2 ہزار خاندانوں تک غذائی پیاکٹس پہنچانے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اِس سلسلہ میں اُن خاندانوں کی نشاندہی کا بھی عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ اِسی طرح دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی اپنے طور پر اِس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ مستحق خاندانوں تک غذائی پیاکٹس پہنچائی جائیں۔