لڑکیاں ہمیشہ ماں باپ کے گھر نہیں رہتیں بلکہ چڑیوں کی مانند بابل کا آنگن چھوڑ کر اُڑ جاتی ہیں۔ انہیں اچھی تربیت ضرور دیں اور جہاں ضروری ہو نصیحت بھی کریں ۔لیکن بطور ماں انہیں اتنا اعتماد دیں کہ یہ اپنے دل کی ہر بات آپ سے بلاجھجک بیان کرسکیں، ورنہ یہ اندر ہی اندر گھٹتی رہیں گی اور عین ممکن ہے کہ ایسی کیفیت میں کسی ایسے شخص کو اپنا ہمراز بنالیں کہ جو قابل اعتماد نہ ہو۔ اس لئے کیا یہ اچھا نہیں کہ ماں ہی ان کی سہیلی بھی بن جائے تاکہ ان کی دل کی بات جان کر انہیں صحیح سمت دکھاسکے۔ جب بھی انہیں کھویا کھویا اور الجھا ہوا سا دیکھیں تو ان سے بات کریں اور باتوں باتوں میں غیرمحسوس انداز میں اس طرح ان کا مسئلہ معلوم کریں کہ انہیں ناگوار نہ گزرے اور وہ سہولت کے ساتھ اپنی الجھن آپ سے کہہ سکیں۔ کم عمری کے دور میں بچیاں خاص طور سے بڑی حساس ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اگر وہ چڑچڑی دکھائی دیں تو ان پر ناراض ہونے کے بجائے یا نظر انداز کرنے کے بجائے فوری ان کی طرف توجہ دیں۔