لڑکی جب کچھ ٹھان لے تو باغی کہلاتی ہے : ثانیہ

ممبئی ، 26 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے کہا ہے کہ بچپن میں اُن پر اسٹیفی گراف کے بہت اثرات مرتب ہوئے، ٹینس کھیلنے میں والدین اُن کیلئے بڑے محرک رہے ہیں، خصوصاً والدہ نے بہت مدد کی۔ ثانیہ کے مطابق ’’چھ سال کی عمر میں میری والدہ مجھے ٹینس کھیلنے لے گئیں جب وہاں میری عمر پر بات کی گئی کہ یہ تو ابھی بہت چھوٹی ہے تو وہاں انتظامیہ سے عملاً الجھ گئیں کہ آپ اسے کھیلنے دیں ورنہ میں کہیں اور انتظام کروں گی۔‘‘ غیر ملکی خبررساں ادارہ کو اپنے انٹرویو میں ثانیہ نے بتایا کہ کرکٹ کے اس ملک میں 23 سال قبل کسی ماں کی جانب سے یہ قدم انوکھا اور کسی عجوبے سے کم نہیں تھا اور وہ بھی کسی لڑکی کو ایسے کھیل میں ڈالنے کیلئے جس کا رواج عام نہیں تھا۔ اس سوال کے جواب میں کہ لڑکی ہونے کے ناطے کسی قسم کے امتیاز کا شکار تو نہیں ہونا پڑا، ثانیہ نے کہا کہ انھیں اس کا سابقہ نہیں پڑا لیکن یہ دنیا مردوں کی ہے

اور اس میں کسی بھی جگہ خواتین کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی خاتون کچھ کرنے کی ٹھان لیتی ہے تو اسے مغرور اور باغی کہتے ہیں لیکن جب مرد ویسا کرتا ہے تو اس کی پذیرائی ہوتی ہے۔ شہرہ آفاق ہندوستانی ٹینس اسٹارثانیہ اپنی خودنوشت سوانح لکھ رہی ہیں جس میں تمام باتوں کا ذکر ہوگا۔ پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے شادی کے سوال کے جواب میں ثانیہ نے کہا : ’’ہمیں محبت ہو گئی تھی۔ نہ ہم نے ان کے ملک کے بارے میں سوچا تھا اور نہ انھوں نے میرے ملک کے بارے میں۔ اگر وہ ٹمبکٹو کے ہوتے تو بھی ہمیں محبت ہو جاتی۔‘‘ ٹینس میں خواتین اور مردوں کی مساوی اجرت پر انھوں نے کہا کہ دلائل تو بہت ہیں لیکن اب دنیا بدل رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان میں کھیل کے تعلق سے بہت تبدیلی آئی ہے۔ خواتین پروفیشنل باکسنگ، بیڈمنٹن میں آئی ہیں، ان پر فلم بھی بنی ہے۔