غزہ ۔ 5 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ پٹی میں ایک ماہ طویل لڑائی کے نتیجہ میں فلسطینی علاقہ کو تقریباً 4 تا 6 بلین ڈالرس کے نقصانات ہوئے۔ نائب وزیر فینانس تیسیر عمرو نے آج یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی معیشت کو ہوئے راست خسارہ کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوںنے خبردار کیا کہ 1.8 ملین آبادی پر ہونے والے اضافی اثرات کو اگر شامل کرلیا جائے تو پھر یہ نقصانات ناقابل بیان ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں عام حالات بحال ہونے کے بعد نقصانات کا صحیح تجزیہ کیا جائے گا ۔ اس لڑائی میں تقریباً 2000 افراد جاں بحق ہوگئے اور نصف ملین سے زائد آبادی بے گھر ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں توقع ہے کہ ناروے میں بین الاقوامی عطیہ دہندگان کا اجلاس منعقد ہوگا ۔ فلسطینی علاقہ اسرائیل اور مصر کے عملاً محاصرہ میں ہے اور اس کی ناکہ بندی کی گئی ہے۔ یہاں پانی اور برقی کی شدید قلت پائی جاتی ہے ۔ غزہ میں لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی روزانہ 8 تا 12 گھنٹے برقی سربراہی منقطع کی جارہی تھی جس کی وجہ سے ہاسپٹلس، اسکولس، تجارتی ادارے اور واٹر ٹریٹمنٹ سنٹرس بری طرح متاثر تھے۔