لوک سبھا میں کانگریس اور انا ڈی ایم کے ارکان میں لفظی جھڑپ

ٹاملناڈو پر بی جے پی کے ساتھ میچ فکسنگ کا الزام ، ترنمول کانگریس ، آر جے ڈی اور بائیں بازو ارکان کی مداخلت سے ناخوشگوار واقعہ ٹل گیا
نئی دہلی ۔ 27 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی ہوجانے کے فوری بعد انا ڈی ایم کے اور کانگریس ارکان کے درمیان شدید لفظی جھڑپ شروع ہوئی ۔ دونوں جانب ایک دوسرے پر الزام و جوابی الزام عائد کرتے رہے ۔ جنوبی ہند کی پارٹی کے بعض ارکان نے کانگریس لیڈر ملک ارجن کھرگے اور کے سی وینوگوپال پر شدید الزامات عائد کئے ، تاہم ترنمول کانگریس ، آر جے ڈی اور بائیں بازو جیسی دیگر پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان کی مداخلت کے بعد ایوان کے اندر ہاتھا پائی کا ناخوشگوار واقعہ ٹل گیا۔ ان ارکان نے انا ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والے اپنے ساتھیوں کو خاموش رہنے کی ترغیب دی جو ایوان کے وسط میں پہونچ کر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کاویری ندی مینجمنٹ بورڈ کے فوری قیام کا مطالبہ کررہے تھے ۔ ایوان میں جب شوروغل اور ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھے گئے تو کانگریس پارٹی کے ارکان بھی بھڑک اُٹھے۔ انا ڈی ایم کے کے بعض ارکان نے کانگریس لیڈروں کی جانب دوڑ پڑے اور ان پر فقرے کسنے لگے ۔ کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال نے اس ریمارکس کے ساتھ الزام بھی عائد کیا کہ ٹاملناڈو کی پارٹی نے ایوان کی کارروائی نہ چلنے دینے کیلئے بی جے پی کا ساتھ میچ فکسنگ کرلی ہے ، اسی وجہ سے پارلیمنٹ کے اندر تحریک عدم اعتماد کو پیش نہیں کیا جارہا ہے ۔

اس لفظی بحث اور تو تو میں میں کے درمیان انا ڈی ایم کے ارکان کھرگے کی جانب جھپٹ پڑے جو ایوان میں یو پی اے چیرپرسن سونیا گاندھی کے ساتھ پہلی صف میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ دیپندر سنگھ ہوڈا کے بشمول بعض کانگریس ارکان اُٹھ کھڑے ہوگئے اور انا ڈی ایم کے کے ارکان کو روک دیا ۔ اس دوران دونوں کے درمیان لفظی بحث شروع ہوگئی ۔ کانگریس ارکان نے سونیا گاندھی کے اطراف گھیرا بنالیا تھا ۔ کانگریس کے ساتھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کیلئے زور دیا ہے ۔ اسپیکر سمترا مہاجن اس سلسلے میں تحریک عدم اعتماد کی نوٹسیں قبول کرنے کے موقف میں نہیں ہیںکیونکہ ایوان میں نظم و ضبط کی برقراری ضروری ہے۔ انا ڈی ایم کے سے پہلے ٹی آر ایس ارکان نے بھی احتجاج کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی نوٹسوں کو پیش کرنے کا موقع نہیں دیا تھا ۔ آج بھی سمترا مہاجن نے یہی کہا کہ وہ اس طرح کی گڑبڑ کے درمیان نوٹسیں قبول کرنے سے قاصر ہیںکیونکہ ایوان میں سکون بحال نہیں ہورہا ہے ۔ انھوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی ۔ اس التواء کے اعلان کے ساتھ ہی وینو گوپال اور انا ڈی ایم کے کے بعض ارکان میں لفظی جھڑپ شروع ہوگئی ۔ کانگریس لیڈر نے جب میچ فکسنگ کے تعلق سے ریمارک کیا تو انا ڈی ایم کے کے ارکان کا غصہ مزید بڑھ گیا اور وہ طیش میں آکر کانگریس ارکان کی جانب بڑھنے لگے ، تاہم سونیا گاندھی جو کھرگے کے بازو پہلی صف میں کھڑی ہوئی تھیں مداخلت کرتے ہوئے دیکھی گئیں ۔ وہ وینوگوپال سے کچھ بات کررہی تھیں۔ اسی دوران انا ڈی ایم کے ارکان بھی سونیا گاندھی کے قریب پہونچ گئے اور کھرگے کو للکارنے لگے ۔ انا ڈی ایم کے کے ایک رکن کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وہ حقیقی مسائل کو اُٹھائیں۔