لوک سبھا میں جنرل سرویس ٹیکس بل منظور

نئی دہلی ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) عرصہ دراز سے لیت و لعل کا شکار جنرل سرویس ٹیکس بل آج لوک سبھا میں کانگریس کے واک آؤٹ کے بعد منظور کرلیا گیا جبکہ حکومت نے یہ وعدہ کیا کہ اس قانون کے نفاذ سے اگر کسی ریاست کو نقصان پہنچانے اور مرکز اس کی پابجائی کرے گا اور یہ ادعا کیا کہ جدید یکساں بالواسطہ ٹیکس کی شرح 27 فیصد سے بھی کم ہوگی جیسا کہ ماہرین کی کمیٹی نے سفارش کی تھی ۔ گڈس اینڈ سرویس ٹیکس پر عمل آوری کیلئے دستوری ترمیمی بل دراصل یو پی اے نے پیش کیا تھا لیکن آج این ڈی حکومت نے اپوزیشن کے اس مطالبہ کو مشترد کردیا کہ یہ بل اسٹانڈنگ کمیٹی سے رجوع کیا جائے جس کے بعد 33 کے مقابل 352 ووٹوں سے یہ بل منظور کرلیا گیا ۔ ایوان میں ووٹنگ کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی موجود نہیںتھے ۔ اپوزیشن ارکان نے اس بل میں کئی ترامیم پیش کیں جسے یکلخت مسترد کردیا گیا ۔ تاہم وزیر فینانس ارون جیٹلی کے تیقن کے بعد سوگنا رائے (ترنمول کانگریس) اور بی مہتا نے ترامیم پیش کرنے سے گریز کیا۔

یکم اپریل 2016 ء سے جنرل سرویس ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے اکسائز سرویس ٹیکس اسٹیٹ ویاٹ ، انٹری ٹیکس اور دیگر ریاستی محاصل و احد ٹیکس میں ضم ہوجائیں گے ۔ کانگریس کے ورک آؤٹ سے قبل بل پر مباحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ بالواسطہ محاصل میں اصلاحات گزشتہ 17 سال سے معرض التواء تھی اور ان کے پیشرو وزیر فینانس پی چدمبرم نے یو پی اے کے دور حکومت میں یہ بل پیش کرنے کی کوشش کی ۔ یہ بل قائم کمیٹی سے رجوع کرنے اپوزیشن کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماہرین کی کمیٹی نے نئے قانون کی مختلف دفعات کا جائزہ لیکر تجاویز پیش کی ہیں۔ اس بل کی ستائش کرتے ہوئے وزیر فینانس نے کہا کہ یہ ایک اہم وقع ہے کیونکہ جنرل سرویس ٹیکس کے نفاذ کے ساتھ ہی ہندوستان میں بالواسطہ محاصل کی نوعیت میں یکسر تبدیلی آجائے گی۔