پنچایت انتخابات میں مسلم امیدواروں کی کامیابی پر نئی حکمت عملی
کولکتہ 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے دوران مغربی بنگال میں مسلم امیدواروں کی قابل لحاظ تعداد کو میدان میں اُتارنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تعداد کے اعتبار سے کلیدی اہمیت کے حامل مسلم ووٹ کی چیف منسٹر ممتا بنرجی کو حاصل بھرپور تائید میں اپنا حصہ بھی بنایا جاسکے۔ اس ریاست میں رواں سال کے اوائل منعقدہ مجالس مقامی اور پنچایت انتخابات میں بی جے پی نے کثیر تعداد مسلم امیدواروں کو نامزد کرتے ہوئے اچھے نتائج حاصل کی تھی اور اس بنیاد پر زعفرانی جماعت نے مغربی بنگال میں اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کررہی ہے۔ تین زمروں کے پنچایت انتخابات میں بی جے پی 850 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دی تھی جن کے منجملہ 400 نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس زعفرانی جماعت نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں 42 کے منجملہ صرف دو حلقوں سے مسلم امیدواروں کو نامزد کیا تھا۔ تاہم گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے بنگال کی سیاست میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کیوں کہ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بی جے پی ہی ٹی ایم سی کی اصل حریف بن کر اُبھری ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے پی ٹی آئی سے کہاکہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ 30 فیصد مسلم آبادی ہے، بی جے پی کا مقصد قابل لحاظ تعداد میں مسلم امیدواروں کو نامزد کرنا ہے۔ گھوش نے کہاکہ ’’ہماری پارٹی میں اگرچہ مذہب کی بنیاد پر ٹکٹ تقسیم نہیں کئے جاتے لیکن ہمیں اس برادری کے ارکان کی کثیر تعداد سے درخواستیں موصول ہورہی ہیں جو ہماری پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی مقابلہ کرنا چاہتے ہیں‘‘۔