ممبئی 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام )اب جبکہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا کسی وقت بھی اعلان کیا جاسکتا ہے وہیں راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹرا نو نرمان سینا( ایم این ایس) نے 25 ستمبر کو ریاست کی ترقی کیلئے ایک پروگرام کی نقاب کشائی کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثناء پارٹی کے ایک لیڈر نے بتایا کہ پروگرام کا بلیو پرنٹ عام آدمی کی ترقی پر مرکوز ہوگا۔ ایم این ایس کے نائب صدر وگیش سرسوت نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے عام آدمی کی ترقی کو موضوع بناتے ہوئے انتخابات لڑے جاتے رہے ہیں۔ ہم صرف انتخابات کی خاطر تعلیم اور برقی کا معاملہ نہیں اٹھائیں گے بلکہ عوام کو بتائیں گے کہ ان کے ہر مسئلہ کا حل ان کے (ایم این ایس) پاس ہے جس کی یکسوئی مرحلہ وار طور پر وقت مقررہ ہوتی رہے گی۔ جب مسٹر سرسوت سے یہ پوچھا گیا کہ پارٹی کے بلیو پرنٹ کو جاری کرنے کیلئے آٹھ سال کا طویل عرصہ کیونکر لگ گیا جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پارٹی سربراہ راج ٹھاکرے بہ نفس نفیس انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور انہوں نے عوام کو تیقن دیا ہے کہ جو بھی وعدہ وہ کریں گے اس کی یکسوئی ضرور کی جائے گی۔ راج ٹھاکرے نے فیصلہ کرلیا کہ وہ دیگر ’’وعدہ فراموش‘‘ لیڈروں کی طرح اپنے وعدوں سے مُکرنا نہیں چاہتے ۔
سرسوت نے مزید کہا کہ جس طرح وزیر اعظم نریندر مودی ملک گیر پیمانے پر عوام میں مقبول ہیں بالکل اسی طرح راج ٹھاکرے بھی مہاراشٹرا کی عوام کے آنکھ کے تارے ہیں۔ راج ٹھاکرے تقریباً 200 نشستوں پر مقابلہ کریں گے ۔ 25 ستمبر کے بعد ہم اپنی انتخابی مہم کا آعاز کریں گے اور ریاست کے گوشے گوشے میں پہنچ کر عوام کو ایم این ایس کے بلیو پرنٹ( پروگرام) کے بارے میں بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کو اس بات کا پورا اعتماد ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کا طریقہ کار مختلف ہے۔ عوام رائے دہی سے قبل تمام پارٹیوں کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی ووٹ دیں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ راج ٹھاکرے کی ایم این ایس نے انتخابی سیاست میں 2009 ء میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے ذریعہ داخلہ لیا تھا۔ جاریہ سال کے اوائل میں پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں دس نشستوں پر مقابلہ کیا تھا جہاں اسے 0.13فیصد ووٹس حاصل ہوئے تھے اور پارٹی کے تمام امیدوار اپنے ڈپازٹ سے محروم ہوکر شکست فاش کا سامنا کرچکے ہیں۔
مسٹر سرسوت نے کہا کہ پارٹی کی ناقص کارکردگی کے وجہ سے سیاسی نقاد ایم این ایس کو ایک ڈوبتا ہوا جہاز تصور کرتے ہیں لیکن یہ سیاسی نقاد دراصل دن میں خواب دیکھ رہے ہیں کیونکہ پارٹی ایسی زبردست واپسی کرے گی کہ سب منہ دیکھتے رہ جائیں گے ۔ جو لوگ اپنا ہوم ورک برابر نہیں کرتے انہیں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہم امتحان کی تیاری اچھی طرح سے کریں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ مہاراشٹرا ہماری اپنی ریاست ہے ۔ ہمیں اب اپنی ’’ہوم پچ‘‘ پر بیاٹنگ کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس نے اپنی جارحانہ شبیہ سے چھٹکارہ حاصل کرلیا ہے اور اب ہم صرف ریاست کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی انتخابی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں گے کیونکہ اس سے حریف جماعتوں کو تقویت حاصل ہوگی ۔ مسٹر سرسوت کے مطابق مئی میں لوک سبھا انتخابات کا انعقاد صرف نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے کیا گیا تھا جہاں مودی کے سوائے تمام بڑے قائدین نے شکست فاش کا سامنا کیا ۔