لالو یادو نے بہار میں مسلمانوں کو فریب دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا:ساجد ملک

نئی دہلی، 7ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)کانگریس کے رکن اور سماجی کارکن ساجد ملک نے بہار میں لالو پرساد ویادو پر مسلمانوں کو فریب دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بہارمیں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 18 فیصد ہے لیکن ان کی نمائندگی کوئی خاص نظر نہیں آتی ہے۔ انہوں نے آج یہاں جاری بیان میں الزام لگایا کہ سیکولرازم کے نام پرمہاگٹھبندھن میں گزشتہ بہار اسمبلی انتخابات کے دوران 38اضلاع میں سے 17اضلاع میں کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا اور نہ ہی دینے دیا۔ اس سے ان کے مسلمانوں کے تئیں ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہی نظارہ لوک سبھا، راجیہ سبھا، قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں بھی نظر آتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لالو یادو نے پندرہ سال تک بہار میں 14فیصد یادو اور 18فیصد مسلمانوں کا ووٹ لیکر حکومت کیا ہے ۔اس کے باوجود انہوں نے مسلمانوں کو ہمیشہ حاشیہ پر ہی رکھا اور مسلمانوں کو عہدہ دینے میں کبھی بڑا دل نہیں دکھایا۔ انہوں نے کہاکہ جب 2015میں مہاگٹھبندھن کی حکومت بنی تھی کسی مسلمان کو نائب وزیر اعلی بناسکتے تھے لیکن انہوں نے اس کے لئے اپنے ناتجربہ کار بیٹے کو منتخب کیا۔
انہوں نے کہاکہ اعداد و شمار کے حوالے سے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ بہار میں یادو صرف 14فیصد ہیں جب کہ اس کے ارکان اسمبلی کی تعداد 61ہے ۔ اسی طرح کرمی محض چار فیصد ہے لیکن اس کے ارکان اسمبلی 16ہیں،برہمن محض پانچ فیصد ہیں جب کہ ان کی تعداد57ہے ۔ کوئری آٹھ فیصد کے ساتھ 19 ارکان ہیں، بھومی ہار چھ فیصد کے ساتھ 17ارکان اسمبلی ہیں، کرمی چار فیصد کے 16، راجپوت تین فیصد کے ساتھ 19، کائستھ ایک فیصد کے ساتھ تین، ایس سی ایس ٹی 38 ارکن اسمبلی ہیں اور ویشیہ کے 16ارکان اسمبلی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بہار میں مسلمانوں کی آبادی 18فیصد سے زائد ہے لیکن لالو یادو کے ساتھ کوئی بھی پارٹی ان کی آبادی کے لحاظ سے مناسب نمائندگی دینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح راجیہ سبھا کی 16نشستوں میں بہار سے صرف دو مسلمان ہیں۔جنتاد ل متحدہ کے چھ میں سے ایک کہکشاں پروین،راشٹریہ جنتا دل کے چار میں سے ایک احمد اشفاق کریم شامل ہیں جب کہ 14 کا دیگر سے تعلق ہے ۔
اس کے علاوہ انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر یادو کے دور حکومت میں قومی اقلیتی ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن کے فنڈ میں انہوں نے 1994 سے 1997تک اقلیتوں کے لئے استعمال نہیں کیا ہے اور سارا فنڈ سنٹر کو واپس چلاگیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مسٹر لالو یادو اقلیتوں کی ترقی اور فلاح بہبود کے تئیں کتنا سنجیدہ ہیں۔