قیادت کے مسئلہ پر کانگریس قائدین کے متضاد بیانات

نئی دہلی /27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) راہول گاندھی کے اچانک رخصت پر روانہ ہونے سے کانگریس کی قیادت کے بارے میں جس بحث کا آغاز ہوا تھا، اس میں مزید شدت پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ پارٹی قائدین متضاد آراء ظاہر کر رہے ہیں۔ بعض کا ادعا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ راہول گاندھی پارٹی کی صدارت سنبھال لیں اور کانگریس میں دوہرے مراکز اقتدار نظام کا خاتمہ کردیں، جب کہ بعض دیگر کا خیال ہے کہ سونیا گاندھی کو سبکدوش نہیں ہونا چاہئے۔ سابق مرکزی وزیر نے اس بحث کو ’’غیر ضروری اور ناگوار‘‘ قرار دیا ہے۔

ان کی تجویز ہے کہ صدر کانگریس کو سبکدوش ہوجانا چاہئے، کیونکہ موجودہ اہم مرحلہ پر ’’اجتماعی قیادت‘‘ کی ضرورت ہے، تاہم انھوں نے کہا کہ فیصلہ صدر کانگریس اور راہول گاندھی کو کرنا ہے۔ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ ان کی تجویز پر غور کیا جانا چاہئے یا نہیں۔ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے جو راہول گاندھی سے قربت رکھتے ہیں، کہا کہ ان کے خیال میں پارٹی کے احیاء کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہے۔ 9 میعادوں سے لوک سبھا کے رکن کمل ناتھ نے کہا تھا کہ راہول گاندھی کو پارٹی کی مکمل ذمہ داری سونپی جانی چاہئے۔

ایک اور سینئر قائد ڈگ وجے سنگھ کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کو آزادانہ کار کردگی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اشونی کمار نے کہا کہ راہول گاندھی کو بحیثیت نائب صدر مکمل اختیارات حاصل ہیں، اگر وہ کسی تجویز سے متفق نہ ہوں تو اسے مسترد کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سونیا گاندھی نے کانگریس پارٹی کو اس مشکل مرحلہ میں مثالی قیادت فراہم کی ہے۔ پارٹی کے احیاء کے لئے اجتماعی قیادت کی ضرورت نہیں ہے۔ صدر پردیش راجستھان کانگریس سچین پائیلٹ نے کہا کہ تبدیلی کے بارے میں اطلاع دے دی جائے گی۔ ویرپا موئیلی نے کل کہا تھا کہ سونیا گاندھی کو فی الحال سبکدوش نہیں ہونا چاہئے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ پارلیمنٹ کا آئندہ اجلاس شروع ہونے پر راہول گاندھی کی موجودگی میں قیادت کے مسئلہ پر فیصلہ ممکن ہے۔ جناردھن دیویدی نے جو جنرل سکریٹری ہیں، کہا کہ ان مسائل پر آئندہ کل ہند کانگریس کے اجلاس میں غور کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تنظیمی انتخابات جولائی تا ستمبر مرحلہ وار انداز میں منعقد کئے جائیں گے، اسی وقت اس مسئلہ کی بھی یکسوئی کی جاسکتی ہے۔