تلنگانہ کے انتخابات پر پورے ملک کی نظریں ‘ نظا م آباد میںریاستی صدر کانگریس اقلیتی سیل عبداللہ سہیل کا خطاب
نظام آباد :4؍نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )مسلم قیادت نے مسلمانوں کو آرایس ایس کی چوکھٹ پر کھڑا کردیا ہے‘ مسلم ووٹ تقسیم ہونے کی صورت میں نقصانات ہوں گے ۔ ملک کی نظر تلنگانہ کے انتخابات پر ہے ا‘ن خیالات کا اظہار پردیش کانگریس کے اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے صدر شیخ عبداللہ سہیل نے آج نظام آباد میں اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منعقدہ اجلاس سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ کی صدارت ضلع اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے چیرمین عبدالکریم ببو نے کی ۔ اس جلسہ میں ضلع کانگریس صدر طاہر بن حمدان کے علاوہ دیگر کانگریس قائدین بھی موجود تھے ۔عبداللہ سہیل نے کہا کہ مسلمانوں کو جذبات سے کام لینے کے بجائے سوچ سمجھ کر کام کریں تو بہتر ہوگا۔ کیونکہ سارے ملک کی نظر تلنگانہ پر ہے اور تلنگانہ چیلنج سے گذر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ چند دنوں سے ریاست میں ہونے والے واقعات کے باوجود بھی مسلم جماعت خاموشی اختیار کی ہوئی ہے آلیر انکائونٹر کشن باغ میں فائرنگ ، کشمیر میں آصفہ کے قتل کے باوجود خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ انتخابات میں مسلمانوں کو گمراہ کرنا جماعت کی عادت ہے جلسہ رحمت اللعالمین کے جلسوں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عبداللہ سہیل نے بعدازاں سیاست نیوز سے تفصیلی طورپر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کے ساتھ دغا بازی کی گئی ہے اور مسلمان ٹی آرایس اور مجلس پر بھروسہ کرنے والے نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ٹی آرایس کو ووٹ دینا بی جے پی کو ووٹ دینے کے برابر ہے ۔مجلس اتحاد المسلمین عوام کا اعتماد کھوچکی ہے اور اس کی مثال دیتے ہوئے عبداللہ سہیل نے کہا کہ کرناٹک میں عوام نے مجلس کو مسترد کیا ہے انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ میں مستحکم ہے۔ انتخابات کے اعلان سے قبل جو موقف کانگریس کا تھا آج اس بھی زیادہ مستحکم ہوچکا ہے ۔ 12 فیصد تحفظات کے نام پر کے سی آر نے عوام کو گمراہ کیا ہے اب عوام ٹی آرایس کے بھکائوے میں آنے والی نہیں ہیں ٹی آرایس مرکز میں بی جے پی کا ساتھ دیتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دی ہے اور سارے ملک میں مجلس نے بی جے پی کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے اپنے موقف کو واضح کردیا ہے اور عوام مجلس کے بہکائوے میں آنے والی نہیں ہے انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ انتخابات میں دھوکہ دینے کیلئے مسلمانوں کے بھیس میں آنے والی ان جماعتوں کے بہکائوے میں نہ آنے اور ان سے سوال کریں کہ مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے میں خاموشی کیوں اختیار کی گئی ۔انہوں نے ٹی آرایس کے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم ، ایم ایل سی فرید الدین، فاروق حسین پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کی دھوکہ دہی کے بعد ان افراد کو مسلم نمائندوں کی حیثیت سے مسلمانوں کے ووٹ مانگنے کا حق حاصل نہیں ہے ۔عبداللہ سہیل نے کہا کہ ملک گیر سطح پر ہونے والے واقعات پر بی جے پی کے تبصرہ کے بعد ہی مجلس کا تبصرہ آتا ہے اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے لہذا عوام ان سے چوکنا رہے تو بہتر ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ چیف منسٹر چندرشیکھر رائو نے انتخابات سے قبل کئی ایک اعلانات کئے تھے لیکن ان میں 10فیصد اعلانات پر بھی عمل نہیں کیا گیا کانگریس کے منشور میں مسلمانوں کے مسائل کے حل کیلئے پالیسی کو متعارف کیا گیاہے جس میں 500 کروڑ روپئے سے اقلیتی بہبود پر وقف جوڈیشنری اختیارات فراہم کے علاوہ کئی ایک اعلانات کو شامل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے کانگریس ہمیشہ کوشاں ہے اور آئندہ بھی مسلم مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ عبداللہ سہیل نے کہا کہ اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تلنگانہ کے 3 اسمبلی حلقوں میں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کیلئے کل ہند کانگریس سے نمائندگی کی گئی ہے جس میں نظام آباد طاہر بن حمدان ، عادل آباد سے ساجد خان او ر محبوب نگر سے عبیداللہ کوتوال کے نام کی سفارش کی ہے ۔ اتحاد کے باعث کئی مقامات پر کانگریس کے دعویداروں کے ساتھ نا انصافی ہونے کے بارے میں سوا ل کے بارے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کمان انہیں تیقن دے رہی ہے کہ کانگریس اقتدار میں آنے کی صورت میں انہیں ایم ایل سی یا کارپوریشن میں نمائندگی فراہم کرے گی ۔ اسی طرح اتحاد کے امیدواروں کے بارے میں بھی تجویز پیش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کانگریسی کارکنوں سے خواہش کی کہ کانگریس ہائی کمان کی جانب سے کئے جانے والے فیصلہ پر اٹل رہتے ہوئے کانگریس اور اتحاد کے امیدواروں کی کامیابی کیلئے جہدوجد کریں ۔ اس موقع پر ضلع کانگریس صدر طاہر بن حمدان ، ضلع اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے صدر عبدالکریم ببو،اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے انچارج محمد اکرم احمد، ریاستی قائدین نوید جاوید، سلطان عارف، ٹائون صدر عرفان علی ، ریاستی اقلیتی ڈپارٹمنٹ نائب صدر مولانا کریم کمال کے علاوہ نعیم شہران ، محمد عیسیٰ ، ببلو خان ، اکبر نواز الدین کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ۔