قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو زبان کا کردار

ڈاکٹر محمد ناظم علی
زبان اظہار خیال اور مواصلات کا بہترین اور عمدہ ذریعہ ہے ، یہ ایک سماجی ضرورت ہے ۔ زبان کی بنیاد پر ہی ہم حیوانی اور انسانی سماج میں امتیاز حاصل کرتے ہیں۔ انسان اشرف المخلوقات زبان کی بنیاد پر کہلاتا ہے ۔ زبان خود اور خدا شناسی کا بہترین وسیلہ ہے ۔ زبان نہیں تو ذہن نہیں اور جب ذہن نہیں تو زندگی نہیں۔ ملک و قوم کی ترقی کا دارومدار زبانوں پر ہے۔ زبان سماج اور معاشرہ کی ہمہ قسم کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔ معاشرہ و سماج کی تعمیر و تشکیل میں مبان کا اہم رول ہوتا ہے ۔ قوم کی ذہنی تعمیر و ترقی زبانوں کا کلیدی رول ہوتا ہے ۔ زبان تہذیب و ثقافت کی محافظ ہوتی ہے اور انسانی قدروں اور انسانیت کو فروغ عطا کرتی ہے ۔ زبانوں میں ملک و قوم کا اثاثہ پوشیدہ ہوتا ہے ۔ زبان تہذیب ہے تمدن کا اظہار ہے، قوموں اور ملکوں کو آپس میں متحد اور متفق رکھتی ہے ۔ زبان ہی سے ملک پر حکومت کرسکتے ہیں۔ زبان شیریں تو ملک گریں۔
ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس میں مختلف مذاہب تہذیب و زبانوں کے ماننے والے رہتے بستے ہیں، یہ ملک ہمہ لسانی ، ہمہ مذہبی ، ہمہ تہذیبی ملک ہے یہاں بھانت بھانت کے لوگ آباد ہیں، ان کی تہذیب و مذاہب الگ الگ ہیں ، کثرت میں وحدت یہاں کا شعار شیوہ ہے ۔ بقائے باہم اس ملک کی خصوصیات ہے جیو اور جینے دو۔ بردباری ، شانتی ، امن ، مشترکہ قدریں، گنگا جمنی تہذیب اس ملک کا وصف ہے ، آن بان شان ہے ۔ ہندوستان برسوں سے ان قدروں کا امین و نقیب رہا ہے اور آج بھی ہے اس کی طبیعت اور سرشت میں روادری ، قومیت ، قومی آہنگی پوشیدہ ہے ، قومی یکجہتی یہاں کا اولین وصف ہے ۔ قومی یکجہتی ایسی طاقت ہے کہ جس میں ہمہ قسم کی ترقی مضمر و پوشیدہ ہے۔ یہ ایسی طاقت ہے جس سے ملک و قوم کا نام روشن ہوتا ہے اور پورے عالم میں ہماری شناخت بنتی ہے ۔ بغیر قومی یکجہتی کے ملک وقوم ترقی نہیں کرسکتی۔ ہندوستان کی سلامتی اس بات میں مضمر ہیکہ یہاں قومی یکجہتی برسوں سے قائم و دائم ہے اور اس جذبے کے تحت ہمارا سماج و معاشرہ ترقی حاصل کر رہا ہے ۔ اس ملک کی مثال ملنا دنیا میں مشکل ہے ، یہ ایسا ملک ہے جہاں پر ہمہ اقسام کے لوگ رہتے ہیں، یہ ایک گلدستہ کے مانند ہے جس میں ہر قسم کے پھول موجود ہیں۔ گلدستہ کی خوبصورتی جب تک قائم رہے گی تب تک کہ اس کے ہر پھول کی نگہداشت ہو۔ ہر قوم کو ترقی کا حق حاصل ہے ، وہ اپنے مذہب پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔ ہندوستان ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائیوں کا ملک ہے ۔ سب اس کی ترقی کے خواہشمند ہیں۔ گوتم بدھ سے لے کر آج اس ملک میں مشترکہ قدریں ترقی حاصل کررہی ہیں۔
ہندوستان میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، ان زبانوں میں اردو ایک آریائی زبان ہے اور یہ مغربی ہندی کی کھڑی بولی میں نکھر سنور ملکر ایک زبان کا روپ دھار لیتی ہے اور یہ دلی کے دوآبہ میں پیدا ہوئی اور ہندوستان میں اس کا جنم ہوا ۔ یہاں پر پھلی پھولی نشو و نما و ارتقا پائی ۔ اس کو سماج کے تمام طبقات نے گلے لگایا ۔ ہندو ، مسلم، سکھ ، عیسائی اور دیگر طبقات نے اس سے معاشرتی سماجی اور مذہبی کام لئے ہیں۔ حضرت امیر خسرو سے لے کر آج تک تمام طبقات نے اس کی ترقی میں اہم اور کلیدی رول ادا کیا ۔ اس کو فروغ دینے میں برہمنوں کاشتوں اور دیگر فرقوں و طبقات نے اہم رول ادا کیا ہے ۔ یہ ہندوستان کے تمام فرقوں و قوموں کی زبان ہے ، اس کے حروف میں تمام زبانوں کا عکس ملتا ہے ۔ یہ ایک مخلوط زبان ہے جس میں سنسکرت ، پراکرت ، عربی ، فارسی ، ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ اس میں تمام طبقات نے طبع آزمائی ترجمانی کی ہے ۔ یہ زبان مختلف قوموں کے اختلاط و ارتباط سے تشکیل پائی ہے اور اس کا ادب تخلیق کرنے میں تمام طبقات نے اہم اور کلیدی رول ادا کیا ہے ۔ اس میں طبع آزمائی کرنے والوں میں پنڈت دیا شنکر نسیم ، پنڈت برج نرائن ، چکبت، پنڈت جگن ناتھ آزاد دیا نرائن نگم ، حکم چندیز ، گیان چند جین ، گوپی چند نارنگ ، رام نرائن موزوں ، کالی داس گپتا رضیا، مالک رام ، ماسٹر رام چندر ، درگا پرساد سمبل ، درگا سہائے سرور آبادی ، وغیرہ نے تخلیقی ، تحقیقی ، تنقیدی اعتبار سے فروغ عطا کیا ا ور زبان و ادب کو مالا مال کیا ہے ۔ انہوں نے اردو زبان و ادب کو ہر لحاظ سے مالا مال کیا ہے اور اردو کو فروغ دینے والوں میں ولی اللہ ، صوفی ، سنت، بزرگان دین اور تاجر ، فوجیوں نے فروغ عطا کیا ۔ اردو زبان کی طبیعت و فطرت میں امن ہے۔ رواداری ہے تحمل ہے ، بردباری ، گنگا جمنی تہذیب ، مشترکہ قدریں موجود ہیں۔ یہ زبان قومی یکجہتی کی علامت ہے ، عملی نمونہ ہے ، اس نے قوموں میں اتحاد پیدا کیا ۔ رواداری کا سبق سکھایا ۔ اتحاد و اتفاق کے جذبوں کو عام کیا ۔ انسان اور انسانیت کی بقاء و فروغ کا رول ادا کرتی رہی ۔ کر رہی ہے چنانچہ حالی نے کہا کہ
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اسمیں پڑتی ہے محنت زیادہ
انسانیت اور انسانی قدروں کی ترجمانی و عکاسی میں یہ زبان پیش پیش رہی ۔ مختلف طبقات و فرقوں و قوموں کی تہذیب و تمدن ، قدروں کی عکاسی ترجمانی کرتی رہی۔ اس نے انقلاب زندہ باد کا نعرہ دیا ۔ جدوجہد آزادی میں اور ہند کو آزادی دلانے میں کلیدی رول ادا کیا ۔ ہندوستان میں اتحاد ، اتفاق ، رواداری ، صبر ، تحمل ، برداشت اور قومی یکجہتی کے جذبوں کو عام کیا، ان کو فروغ ترقی دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اردو محبت کی زبان ہے ، دلوں کو جڑنے کی زبان ہے ، مختلف فرقوں و تہذیبوں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ مربوط کرتی ہیں۔ ہندو ، مسلم ، سکھ ، عیسائی نے اپنی اردو تخلیقات میں قومی یکجہتی کے تصورات کو عام کیا اور کئی تخلیقات نظم و نثر میں انہوں نے رواداری کے جذبوں کو عام کیا۔ شمالی ہند میں نظیر اکبر آبادی نے اپنی شاعری میں ہندوستان کی ہر چیز کو پیش کیا ہے ، عوامی احساسات جذبات کو شاعری کا موضوع بنایا ہے ۔ ہندوستانی تہذیب و تمدن کے ہر جز کو پیش کیا ہے ۔ انہوں نے ہندو ، مسلم اتحاد کو اولین ترجیح دی ہے ، ان کی شاعری اور نظمیں قومی یکجہتی کا نمونہ ہیں ۔ چاہے آدمی نامہ ، جب لاد چلے گا بنجارہ ، روٹی ، رہے نام اللہ کا ، وغیرہ نظیر اکبر آبادی نے ہندوستان کے پھول ، پھل ، میوے تہذیب و تمدن سے محبت کی ہے اور اپنی شاعری میں ہندوستانی تہذیب کے ہر جز کو پیش کیا ہے ۔ اگر مکمل ہندوستانیت دیکھنا چاہتے ہو تو نظیر اکبر آبادی کی شاعر کا جائزہ لیں ،یہ ایک جمہوری شاعر تھا اور جمہور کے احساسات جذبات کو اپنی شاعری میں ترجیحی دی ۔ اسی طرح جنوبی ہند میں محمد قلی قطب شاہ نے ا پنی شاعری کے ذریعہ قومی یکجہتی کے تصور کو عام کرنے کی کوشش کی، اس نے ہندو مسلم اتحاد و یکجہتی کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ۔ اس کی کئی نظمیں مشترکہ قدریں کی مظہر ہے۔ گنگا جمنی تہذیب اور بقائے باہم کے جذبوں کو اپنی شاعری کے ذریعہ سے عام کیا ۔ محمد قلی قطب شاہ ایسا شاعر تھا جس نے ہندوستان کے ہر ریت رواج تہوار کو اپنی شاعری میں پیش کیا ہے ، اس طرح اردو کے کئی ہندو مسلم سکھ شاعری کی قومی یکتا ، قومی اکھنڈتا کو فروغ عطا کیا اور قومی یجہتی کو پروان چڑھایا ہے ۔ علامہ اقبال ہو کہ چکبت یا دیگر شعراء انہوں نے اردو کو قومی یکجہتی کے تصور کو عام کرنے کیلئے اپنایا اور اس زبان میں آسانی کے ساتھ انہوں نے قوموں میں اتحاد و اتفاق کو عام کیا ۔ معاشرہ تہذیب و تمدن کو مشترکہ قدروں سے مربوط کیا ۔ غرض ہندو ، مسلمان ، سکھ ، عیسائیوں نے اردو زبان کو اپناکر اردو زبان و ادب میں ایسے شاہکار نظمیں ، غزلیں اور افسانے لکھے ہیں جس کے ذریعہ سے انہوں نے یہاں کے ماحول ، سماج کو رواداری کی قدروں سے ہم آہنگ کیا، قومی یکجہتی کے فروغ میں اردو زبان حرکیاتی اور اہم کردار نبھاتی رہی ہے اس لئے ایسی زبان کا تحفظ اور بقاء کی ذمہ داری تمام طبقات پر عائد ہوتی ہے اور اردو زبان کا تحفظ گنگا جمنی تہذیب کا تحفظ ہے۔ مشترکہ قدروں کا تحفظ ہے، اردو جتنی ترقی کرے گی ، اتنا ہندوستانی قوم و ملک مضبو توانا ہوگی اور ہندوستانی قدریں محفوظ و مامون رہے گی ۔
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا