کسی بیرونی دباؤ یا قطری قیادت میں قائدانہ صلاحیت کا فقدان یوٹرن کی اہم وجہ
مکہ مکرمہ ۔ 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) خلیجی ریاست قطر نے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل’جی سی سی’ اور عرب سربراہ اجلاس کے آخر میں جاری کردہ اعلامیے مسترد کردیے ہیں۔ دونوں کانفرنسوں میں شرکت اور آخر میں جاری کردہ اعلامیوں کی تیاری میں شامل رہنے کے باوجود دو روز بعد دوحہ نے اپنا موقف اچانک تبدیل کر دیا ہے۔’العربیہ ڈاٹ نیٹ۔ کے مطابق قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے ملک کو مکہ معظمہ میں ہونے والے عرب اور خلیجی کونسل کے سربراہ اجلاس کے آخر میں جاری کردہ اعلامیے پر اعتراض ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سربراہ اجلاس کے آخر میں جاری ہونے والے اعلامیوںکے بعض نکات قطرکی خارجہ پالیسی سے متصادم ہیں۔ اس لیے دوحہ انہیں قبول نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ قطر نے خلیج تعاون کونسل اورعرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں جاری ہونے والیاعلامیوں میں اصلاح کی کوشش کی مگر دوحہ کو اس کی اجازت نہیںدی گئی۔ اس لیے ہم نے تحفظات کیاظہار کے بعد یہ اعلامیے مسترد کردیے ہیں۔قطر کی طر سے سربراہ اجلاس کے اعلامیوںپراعتراض پر عرب ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ خلیجی ملک بحرین کیوزیرخارجہ الشیخ خالد بن احمد بن محمدآل خلیفہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قطر کو خلیج تعاون کونسل کی وحدت اور ایران کی مذمت کے جملوںپر اعتراض ہے۔اماراتی وزیرخارجہ انور قرقاش اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیرنے بھی قطر کی طرف سے اعلامیوں پر اعتراض مسترد کردیے ہیں۔اماراتی وزیرمملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ قطر خلیجی اور عرب سربراہ اجلاس میں موجودتھا۔ اس کی موجودگی میںمتفقہ طورپر اعلامیے جاری کیے گئے۔ اب اچانک قطر نے اپنا نقطہ نظر تبدیل کیا ہے۔یہ یا تو کسی بیرونی دبائوکا نتیجہ ہے یا قطری قیادت میں قائدانہ صلاحیت اور سچائی کا سامنا کرنے کا فقدان ہے۔ یہ دونوں اسباب بہ یک وقت بھی ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کی دعوت پر خلیج تعاون کونسل، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی’ کے سربراہ اجلاس بلائے گئے تھے۔ اول الذکر دونوں اجلاس کے آخر میں جاری کردہ اعلامیوں میں خطے میں ایرانی مداخلت کی شدید مذمت کی گئی تھی۔مکہ معظمہ میں ہونے والی خلیجی اور عرب سربراہ کانفرنسوں کے آخر میںجاری کردہ اعلامیوں میں خطے میں ایرانی مداخلت کی پرزور مذمت کی گئی تھی۔عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے اجلاس 31 مئی بہ روز جمعرات سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی زیرصدارت ہوئے جن میں خطے کو درپیش سلامتی کے مسائل اور خطرات کے تدارک کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پرغور کیا گیا۔