دیو بند۔ سعودی عرب کے علماء کی جانب سے قرآن آیات پر مشتمل رینگ ٹون رکھنے کی ممانعت پر جاری کردہ فتویٰ کی ہندوستان کے ایک بڑی دینی مدرسہ درالعلوم دیو بند نے حمایت کی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا میں شائع خبر کے مطابق قرآنی آیات کو موبائیل فون کی رینگ ٹون کے طور پر استعمال کرنا غیر اسلامی عمل ہے ‘ فتویٰ میںیہاں تک کہاگیا ہے کہ اس سے آیات کے لفظی معنی تبدیل ہوجائیں گے۔
ٹو او ائی میں دارالفتاء دیوبند کے مفتی عارف قاسمی کے جاری کردہ فتوی کے حوالے سے کہاکہ’’جس شخص کو فون کیاجائے گا وہ اس وقت بیت الخلاء میں ہوگا۔ ایسی حالات میں بطور رینگ ٹون قرآنی آیات یا اذان کا سننا غیراسلامی عمل ہے۔ چاہئے وہ سعودی عرب ہویاپھر ہندوستان یادنیا کے کسی بھی حصہ میں ہو‘ ہرجگہ اسلام ایک ہی ہے‘ لہذا سعودی عرب میں جاری کردہ فتویٰ کی یہاں پر بھی اتنی ہی اہمیت ہے‘‘۔
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ موبائیل فون رینگ ٹون کے متعلق کوئی فتوی جاری کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل کانپور کے اشرف المدارس کے مہتمم نے بھی اسی طرح کا ایک فتویٰ جاری کیاتھا۔قاسمی نے بھی اپنے فتوی میں اس طرح کی مثال پیش کی تھی۔ انہو ں نے کہاتھا کہ ’’ اگر کوئی شخص بیت الخلاء میں بیٹھ کر موبائیل فون پر قرآنی آیات سنتا ہے تو وہ گناہ ہوگا۔
اس کے علاوہ لوگ آیات مکمل ہونے سے قبل کال وصول کرتے ہیں جو غیر اسلامی ہے کیونکہ آیات مکمل نہیں ہوتی ہے تو اس کے لفظی معنی پوری طرح تبدیل ہوجاتے ہیں‘‘۔قاسمی نے مزید کہاکہ’’ دوسری دن کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ ہندو لوگوں کو بھجن اور شلوک رکھنے میں کوئی تکلیف نہیں ہے ۔ میں نے اس کے جواب میں کہاکہ میں دوسروں کے مذہب پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ مگر جہاں تک مذہب اسلام کا تعلق ہے ‘ آیات کو موبائیل فون کی رینگ
ٹون بناکر استعمال کرنا قرآن کی فطرت کے عین خلاف ہے‘‘۔