ٹی آر ایس حکومت کے ایک سال پر تلنگانہ علماء کونسل کا احتجاجی بیان
نلگنڈہ /26 مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ اسٹیٹ وجود میں آنے کے بعد کے سی آر کی زیر قیادت حکومت اپنے ایک سال مکمل کرنے جارہی ہے ۔ ایسے میں تمام طبقوں کی نظریں کے سی آر کی جانب اٹھ رہی ہیں کہ انہوں نے تمام طبقوں کی ترقی کیلئے جو خوش کن وعدے کئے ہیں وہ ابھی تک نہ پایہ تکمیل کو پہونچے ہیں اور نہ اس سلسلے میں کوئی پیشرفت دکھائی دیتی ہے ۔ وقف بورڈ کو جوڈیشل پاور دینے کی بات ہو یا تعلیم ملازمتوں میں 12 فیصد تحفظات کی بات ہو ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی ہلچل نظر نہیں آتی ۔ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا مسئلہ بھی اس طرح تعطل کا شکار ہے ۔ اسی طرح اردو کو دوسری سرکاری زبان بنائے جانے کی بات کہی گئی لیکن حکومت خود اپنے محکموں کے ’’لوگو ‘‘ سے اردو کو نظر انداز کر رہی ہے اور ہر تھوڑے دن بعد اردو دشمنی ظاہر ہو رہی ہے ۔ کے سی آر جو ہر وقت مسلم دوستی کا دم بھرتے رہتے ہیں حالیہ کونسل انتخابات میں مسلم نمائندگی کو صفر کا درجہ دیا ایک طرف انصاف کی بات کرتے ہیں اور فوراً دوسری طرف نظر انداز کرتے رہتے ہیں ۔ ابھی کے سی ار کو اور ان کے وعدوں کو سمجھانا ایک معمہ سے کم نہیں ہے ۔ اس لئے تمام طبقوں بالخصوص مسلمانوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے ۔ وقف بورڈ حج کمیٹی ، اردو اکیڈیمی کے صدر نشینوں کے انتخابات ابھی ہونا باقی ہے جس کی وجہ سے وہ محکمہ ابھی موثر رول نہیں ادا کرسکے ہیں ۔ ان ہی مسائل کو لیکر تلنگانہ علماء کونسل ریاستی سطح پر ایک پروگرام منعقد کرنے جارہی ہے جس کی تاریخ کو قطعیت دینا ابھی باتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جنرل سکریٹری تلنگانہ علماء کونسل نلگنڈہ حافظ سید فرقان و اراکین مولانا عبدالرشید نکریکل ، حافظ عتیق الرحمن بیگ ، مولانا شوکت قاسمی دیورکنڈہ ، مولانا انور مریال گوڑہ نے کیا۔