ف12فیصد تحفظات کیلئے مسلمانوں کا ہر طبقہ متحرک

حقوق حاصل کرنے تک جدوجہد جاری رہے گی، موظف میونسپل کمشنر مقبول حسین کا بیان
کاغذ نگر۔/27مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ہر دور حکومت میں مسلم اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی جاتی رہی ہے۔ لیکن اس مرتبہ مسلم اقلیتوں کی جانب سے حق کو منوانے تک اور 12فیصد مسلم تحفظات حاصل ہونے تک جدوجہد کو جاری رکھا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار وظیفہ یاب میونسپل کمشنر جناب محمد مقبول حسین نے اپنی رہائش گاہ پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر کو فوری تلنگانہ کے مسلمانوں کو وعدے کے مطابق 12فیصد تحفظات پر عمل آوری کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے کسی مسلم فرد یا کسی مسلم چھوٹے بچہ کی جانب سے بھی کے سی آر سے 12فیصد مسلم تحفظات دینے کیلئے مطالبہ نہیں کیا گیا تھا بلکہ ازخود کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابی جلسوں میں عوامی جلسہ سے خطاب کے دوران کیا تھا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل ہونے کے چار مہینوں کے اندرون ریاست تلنگانہ کے مسلم اقلیتوں کو 12فیصد تحفظات دوں گا اور سارے ہندوستان کو تلنگانہ حکومت کے اس اقدام سے سبق سکھانے کا بھی اعلان کیا تھا۔ لیکن تاحال بھی علحدہ ریاست تلنگانہ کی تکمیل عمل میں آنے کے بعد 21مہینوں کے گذرنے کے بعد بھی کے سی آر نے 12فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری نہیں کرتے ہوئے ٹال مٹول کررہے ہیں جس کی وجہ سے ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہاہے، اس لئے روز نامہ’ سیاست ‘کے نیوز ایڈیٹر اور 12فیصد مسلم تحفظات مہم اور تحریک کے روح رواں جناب عامر علی خاں صاحب نے اس تحریک اور مہم کا آغاز کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑا انصاف کیا ہے۔ مسلم تحفظات مہم شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک گونج رہی ہے اور دھیرے دھیرے اس مہم اور تحریک میں نوجوانوں، بچوں، عمر رسیدہ لوگوں کے ساتھ ساتھ اس تحریک میں وظیفہ یاب حضرات بھی شامل ہونا شروع ہوچکے۔ جناب محمد مقبول حسین وظیفہ یاب میونسپل کمشنر نے کہا کہ 12فیصد تحفظات مہم کل تک ہمارے اندر موجود تھی لیکن اب اس مہم کو وظیفہ یابوں نے کھلے عام اس میں شرکت کرتے ہوئے 12فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کرنے کیلئے ریاستی حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے اس مہم میں شدت اختیار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور سرکاری وظیفہ یابوں کی جانب سے کئی حکومتیں بنی ہیں اور کئی حکومتوں کو برخاست کرنے میں اہم رول ادا کیا گیا ہے، اس لئے ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو رمضان پیاک نہیں چاہیئے بلکہ  ریاست تلنگانہ کے مسلم اقلیتوں کو اپنے وعدے کے مطابق 12فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کریں ورنہ وہ دن دور نہیں ہے کہ ریاست تلنگانہ کے مسلمان اپنے حق کیلئے اور 12فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دوسری اکثریت کے لوگوں کی طرح احتجاجی دھرنا اور راستہ روکو پروگراموں کو منعقد کرنے پر مجبور نہ ہوں۔ اس لئے سارے تلنگانہ کے مسلمانوں کی جانب سے امن کے دائرہ میں رہ کر کے سی آر سے اپنے وعدہ کے مطابق 12فیصد مسلم تحفظات پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو 2019 کے انتخابات میں مسلم اقلیتوں کی جانب سے منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیاری کرنا پڑیگا۔