فیلڈ امپائر کے اعتراض کے بغیر پابندی ناقابل فہم

حیدرآباد۔ 28 اکتوبر (سیاست نیوز) ویسٹ انڈیز کے جادوئی اسپنر سنیل نارائن، پاکستانی آف اسپنرس سعید اجمل، شعیب ملک اور محمد حفیظ کے علاوہ بنگلہ دیش کے اسپنر سہگ غازی اور نیوزی لینڈ کے اسپنر کین ولیمس سن کے خلاف آئی سی سی کی جانب سے مشکوک بولنگ ایکشن کی پاداش میں لگائی جانے والی پابندی کی وضاحت کرتے ہوئے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سینئر کوچ مسٹر نعیم خان اور محمد فیاض الدین غازی نے کہا ہے کہ آئی سی سی کے قواعد کے مطابق عموماً بولر کے خلاف اس وقت کارروائی ہوتی ہے جب میدان پر موجود فیلڈ امپائر بولر کے ایکشن کو مشکوک دیکھتا ہے تو پہلے اس کی دو گیندوں کو نو بال قرار دینے کے بعد اسے بولنگ سے روکتا ہے ۔ فیلڈ امپائر کی کارروائی کے بعد بورڈ اور آئی سی سی کی جانب سے پابندی عائد کی جاتی ہے لیکن مذکورہ بولروں کے معاملے میں فیلڈ امپائر نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور نہ ہی کبھی میدان پر موجود بولروں نے ان کی گیند کو نو بال قرار دیا ہے۔ حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن سے مسلمہ حیثیت رکھنے والی کوچیس نے سری لنکائی سابق اسپنر متھیا مرلی دھرن کے معاملے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مرلی کے خلاف فیلڈ امپائر (آسٹریلیائی) ڈیرل ہیر نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد آئی سی سی کی جانب سے ان پر پابندی عائد کی گئی لیکن مذکورہ بولروں کے معاملے میں فیلڈ امپائر کے اعتراض کے بغیر ہی آئی سی سی کی پابندی کا فیصلہ قابل فہم نہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ورلڈ کپ کے تناظر میں کوئی منصوبہ تیار ہوچکا ہے۔ حیدرآبادی کوچیس نے چمپینس لیگ فائنل سے عین قبل کولکتہ نائٹ رائیڈرس کے اہم بولر سنیل نارائن پر اچانک پابندی پر بھی اُٹھنے والے سوالات کے جواب میں کہا کہ بی سی سی آئی کا یہ اقدام بھی آسانی سے سمجھ میں آنے والا نہیں ہے۔