کراچی، 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی جانب سے گزشتہ سال ستمبر میں فیصل صالح حیات کی سربراہی میں پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی پی ایف) کو دوسال میں معاملات کو درست کرنے کی مہلت کے بعد فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی پہلی دفعہ اشارے دے چکی ہے کہ اسوسی ایشن کے ممبران کے ساتھ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ پی پی ایف گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ملک میں فٹبال کے معاملات کو چلانے کیلئے ایک منتظم کو مقرر کئے جانے سے قبل اس کے صدارتی انتخاب کے دوران دوحصوں میں بٹ گئی تھی اور تب سے فیڈریشن تنازعات اور بحران کا شکار ہے۔ یہی تنازعات کے باعث فیفا نے پی ایف ایف کو فنڈز کی اجرائی روک دی تھی۔ ’ڈان‘ کو فیفا کے ترجمان نے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیفا کی جانب سے پی ایف ایف کو ترقیاتی فنڈز روک دیئے گئے ہیں‘‘۔ پی ایف ایف کا بحران گزشتہ سال اپریل میں پنجاب اسوسی ایشن کے متنازعہ الیکشن کے مسئلے کے بعد شروع ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں ملک کی فٹبال گورننگ باڈی دوحصوں میں تقسیم ہوئی تھی اور فیصل صالح حیات پر الزامات عائد ہوئے کہ انھوں نے پی ایف ایف کا آئین تبدیل کردیا ہے جو اُن کے صدارتی انتخاب کیلئے سازگار ہے۔ پی ایف ایف کے ایک گروپ کی سربراہی موجودہ صدر فیصل صالح حیات کررہے ہیں اور دوسرا گروہ نائب صدر ظاہرعلی شاہ کی سربراہی میں صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہا تھا۔ تاہم لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے انتخاب کو روکنے کا حکم دے دیا۔ صالح حیات گروپ نے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابات کرادیئے جس کے نتیجے میں لڑائی شدت اختیار کرگئی اور عدالت نے ریٹائرڈ جسٹس اسد منیر کو معاملات حل ہونے تک پی ایف ایف کا منتظم مقرر کیا اور انھیں نئے انتخابات کے انعقاد کا حکم دے دیا۔ فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے صالح حیات گروپ کی پشت پناہی کرتے ہوئے پی ایف ایف کے آئین میں ترمیم اور نئے انتخابات کیلئے دوسال کی مہلت دی تھی۔ فیفا کے ترجمان نے کہا، ’’فیفا کی ممبراسوسی ایشن کمیٹی، فیفا کے تعاون سے صورتحال کو دیکھ رہی ہے‘‘۔ مصدقہ ذرائع نے باقاعدہ تصدیق کی ہے کہ فیفا نے صالح حیات گروپ کو فنڈز روک دیئے ہیں۔ دوسری جانب متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں کہ ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) تاحال پی ایف ایف کے فیصل صالح گروپ کو فنڈز دے رہی ہے۔