ریو ڈی جینرو ۔2 جون(سیاست ڈاٹ کام) 2022 میں فٹبال کے عالمی کپ کے لئے قطر کی میزبانی منسوخ کرنے کے مطالبے کے پیشِ نظر ٹورنمنٹ کے منتظمین فیفا کے اخلاقی امور کے معائنہ کار مائیکل گارسیا سے عمان میں ملاقات متوقع ہے۔یہ اجلاس 2022 میں فٹبال کے عالمی کپ کے لئے قطر کی میزبانی پر بدعنوانی کے الزامات کے بعد ہو رہا ہے۔برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے الزام لگایا تھا کہ قطر کو فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کا حق دیے جانے کے لیے حکام کو فیفا ایگزیکیوٹیو کمیٹی کے رکن محمد بن حمام نے لاکھوں پاؤنڈس ادا کئے تھے۔قطری حمایت کے ذیل میں اخبار کو لاکھوں خفیہ دستاویزات، ای میلز، خطوط اور بینک میں رقوم منتقل کئے جانے کے شواہد حاصل ہوئے ہیں ۔دریں اثنا فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے نائب صدر جم بوائس نے کہا ہے کہ وہ 2022 میں فٹبال کے عالمی کپ کی قطر کی میزبانی پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں نئے میزبان کے لیے ’از سر نو ووٹنگ‘ کی حمایت کریں گے۔قطر میں 2022 میں فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے بولی لگانے والی کمیٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ’
کسی قسم کی بدعنوانی‘ کی تردید کی ہے۔واضح رہے کہ نیویارک سے تعلق رکھنے والے وکیل مائیکل گارسیا پہلے سے ہی 2018 اور 2022 میں منعقد ہونے والے عالمی کپ کی بولیوں کی طویل عرصے سے جانچ کر رہے ہیں۔برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے الزام لگایا ہے کہ قطر کو فٹبال کی میزبانی کا حق دئے جانے کے لئے حکام کو فیفا ایگزیکیوٹیو کمیٹی کے رکن محمد بن حمام نے لاکھوں پاؤنڈس ادا کئے تھے۔فٹبال اسوسی ایشن کے سربراہ گریگ ڈائک کے بموجب ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ عالمی کپ کی میزبانی میں قطر کی جیت میں بدعنوانی ہوئی ہے تو اس کے لیے پھر سے ووٹنگ ہونی چاہئے۔برطانیہ کی وزیر اسپورٹس ہیلن گرانٹ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کھیل کی بڑی تقریبات کی میزبانی کا فیصلہ کھلے عام اور صاف شفاف طور پر کیا جانا چاہیے۔ 2011 میں فیفا نے محمد بن حمام اور نائب صدر جیک وارنر کے علاوہ سی ایف یو کے جیسن سیلوسٹر اور ڈیبی منگوئل کو بھی معطل کیا تھا۔ تاہم فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کے خلاف یہ الزام ثابت نہیں ہو سکا تھا کہ انھیں اس معاملے کا علم تھا۔قطر کا موقف ہے کہ اس کا محمد بن حمام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔انھوں نے کہا کہ اگر کارسیا کو ٹھوس شواہد ملتے ہیں اور یہ شواہد فیفا اور اس کی ایگزیکیوٹیو کمیٹی کو دئے جاتے ہیں تو اسے سنجیدگی سے دیکھا جانا چاہیے۔
نیزفیفا کی ایگزیکیوٹیو کمیٹی صد فیصد گارسیا کے پیچھے ہیں اور انھیں اپنے مشن کو پورا کرنے کے لیے دنیا میں کسی سے بھی بات چیت کی اجازت ہے۔سنڈے ٹائمز کو دستیاب خفیہ دستاویزات کے مطابق محمد بن حمام نے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کے حق میں فیصلہ دینے کے عوض فیفا کے اہلکاروں کو 50 لاکھ ڈالر س کی رقم ادا کی تھی۔دستاویزات کے مطابق 65 سالہ محمد بن حمام نے 2022 کی میزبانی کے فیصلے سے ایک سال پہلے ہی قطر کے حق میں فیصلے کے لیے راہ ہموار کرنا شروع کر دیا تھا۔علاوہ ازیں محمد بن حمام نے افریقہ میں فٹبال کے ارباب مجاز کو براہ راست رقم منتقل کی تاکہ مبینہ طور پر ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔ نئے شواہد کی بنیاد پر جب محمد بن حمام کے بیٹے حمد عبداللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ 2011 میں محمد بن حمام ایسے الزامات کی سختی سے تردید کر چکے ہیں۔ اسی سال فیفا نے محمد بن حمام پر رشوت ستانی کے الزام میں تاحیات پابندی لگا دی تھی تاہم ایک سال بعد کھیلوں کی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر فیفا کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔اس فیصلے سے قبل فیفا کے معطل شدہ نائب صدر جیک وارنر نے ایک ای میل کیا تھا جس میں یہ دعوٰی کیا گیا کہ محمد بن حمام نے 2022 کا ورلڈ کپ قطر کے لئے خریدا تھا۔