ریاض ۔ 21 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) فوربس میگزین کی طرف سے جاری کردہ دنیا کے 1000 ارب پتی افراد کی فہرست میں 7 سعودی شہری بھی شامل ہیں، جن کی مجموعی دولت 187.5 بلین سعودی ریال ہے۔ قطر کے عربی ٹیلیویژن چینل الجزیرہ کے مطابق کئی دولتمند سعودی شہری امداد، خیرات اور دیگر کارہائے خیر میں گرم جوشی کے ساتھ حصہ لیتے ہیں جس سے ارب اور مسلم دنیا کی معیشت کے استحکام کا اشارہ ملتا ہے اور یہ دیکھ کر اطمینان ہوتا ہے کہ عرب اور مسلم عرب پتیوں کی دولت کا ایک حصہ غریب، نادار و ضرورتمند مسلمانوں تک پہنچتا ہے۔ الجزیرہ کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ ’’ہمارے ملک میں صرف و 7 افراد ہی دولتمند نہیں ہے
جو فوربس میگزین کے ہزار عرب پتیوں کی فہرست میں شامل کئے گئے ہیں بلکہ چند ایسے بھی ہیں جو فہرست میں شامل 7 افراد سے کہیں زیادہ دولتمند ہیں۔ ان افراد نے عوام اور میڈیا کی نظروں سے بچتے بچاتے دولت جمع کی ہے۔ ممکن ہے بعض اوقات وہ خاموشی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کردیتے ہوں گے اور کسی ضرورتمند کو رقم ادا کرتے ہوں گے لیکن ایسے بھی چند ہوں گے جو حرص و لالچ کے سبب زکوٰۃ ادا کرنے سے بھی گریز کرتے ہوں گے۔ خواہ کچھ بھی ہو، دولتمند سعودی شہریوں میں غیرمعمولی اقتصادی طاقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کو نظرانداز کیا جاسکتا ہے‘‘۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ ’’ایسے (دولتمند) افراد کو بدترین غربت سے متاثرہ مسلم خاندانوں کی زندگی میں انقلاب لا سکتے ہیں اور انہیں غربت سے اٹھا کر اوسط طبقہ تک پہنچا سکتے ہیں۔ وہ باآسانی بھاری رقومات خرچ کرتے ہوئے خیراتی دواخانوں، اسکولوں، غریب، نادر، بے سہارا افراد اور معمرین کیلئے آرام گاہیں تعمیر کرسکتے ہیں۔
ایسے گمنام اور چھپے ہوئے سعودی عرب پتی اپنی دولت کی زکوٰۃ استعمال کرتے ہوئے ہزاروں بیروزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرسکتے ہیں اور غریبوں کو شادی کرنے میں مدد کرسکتے ہیں‘‘۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ ان دولتمند افراد کی فہرست کہاں ہے جو غریبوں اور ضرورتمندوں کی زندگیوں کو سدھارنا اور سنوارنے کیلئے لاکھوں ریال خرچ کررہے ہیں۔ چنانچہ ایسے افراد کی ایک فہرست تیار کرنے کی ضرورت بھی ہے جو خیراتی کاموں میں خاموش رول ادا کررہے ہیں۔ اس فہرست کی اجرائی کی صورت میں معاشرہ کے تمام دولتمند افراد انسانی و خیراتی مقاصد پر رقومات خرچ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر سبقت کرنے کی کوشش کریں گے۔ سعودی عرب میں کئی دولتمند شہری نہ صرف خاموشی کے ساتھ ضروتمندوں کی حاجت روائی کیا کرتے ہیں بلکہ کھلے عام خیراتی اداروں کے قیام کے ذریعہ اس کارخیر کو آگے بڑھا رہے ہیں۔