نئی دہلی ؍ ممبئی۔ 13 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان دلیپ وینگسرکر نے ٹیم کے کوچ کے عہدہ پر دوبارہ اپنی واپسی کی خواہش کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سابق ساتھی روی شاستری کے ہمراہ ٹیم کے ڈریسنگ روم میں واپسی کو ایک اعزاز تصور کریں گے۔ ایک انگریزی روزنامہ کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وینگسرکر نے کہا کہ شاستری کے ساتھ ڈریسنگ روم میں واپسی ان کے لئے ایک عظیم اعزاز ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہندوستان کی ٹیم کے کھلاڑی، ٹی آر ڈی وینگ اور سلیکشن کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے اپنے رول سے کافی لطف اندوز ہوئے ہیں کیونکہ ان تمام نتائج کی اصل وجہ ہندوستانی ٹیم ہے جس نے انہیں یہ مواقع فراہم کئے ہیں۔ دلیپ وینگسرکر نے ٹیم کے موجودہ کوچ ڈنکن فلیچر کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرونی کوچ کے انتخاب کے حق میں نہیں ہے۔ فلیچر کے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ دیانت داری سے کہا جائے تو وہ کبھی ٹیم کے موجودہ بیرون کوچ سے نہیں ملے ہیں لیکن اگر بحیثیت کوچ ان کے مظاہروں کو دکھائے جائے تو ٹسٹ کرکٹ میں ان کا مظاہرہ انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلیچر کی سرپرستی میں نہ صرف ہم ناکام ہوئے ہیں بلکہ ہمیں شرمناک ناکامیاں برداشت کرنی پڑی ہیں۔ ان کی قیادت میں ہم نمبر ایک ٹیم سے نمبر 5 ٹیم بن گئے ہیں۔ دلیپ نے مزید کہا کہ فلیچر گھریلو کرکٹ اور قومی سطح پر ابھرتے کھلاڑیوں سے واقف نہیں ہیں۔ وہ ان ہی کھلاڑیوں سے واقف ہیں جوکہ ٹیم میں انہیں فراہم کئے جاتے ہیں، جبکہ ہندوستان میں کئی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جوکہ قومی سطح بہترین مظاہرے کررہے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں کئی ایسے نام ہیں جوکہ باصلاحیت ہونے کے علاوہ بہتر مظاہرہ بھی کررہے ہیں۔ ان حالات مںی اگر ٹیم کا کوچ ملک کا ہی ہو تو وہ نہ صرف گھریلو سطح پر بہتر مظاہرہ کررہے نوجوان کھلاڑیوں سے واقف رہے گا بلکہ انہیں موقع دیتے ہوئے ٹیم کو بھی فائدہ پہنچائے گا۔
1983ء ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن وینگسرکر نے قومی سطح پر بہتر مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کے مظاہروں کو باریک بینی سے مشاہدہ کرنے کے علاوہ انہیں موقع دینے کی بھی حمایت کی ہے۔ دریں اثناء ٹیم کے ایک اور سابق کپتان راہول ڈراویڈ نے ممبئی میں چھٹے دلیپ سردیسائی میموریل لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ونڈے کرکٹ کافی جدوجہد کررہی ہے اور اس کی بناء کیلئے چمپینس ٹرافی اور ورلڈ کپ جیسے ٹورنمنٹس میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ ڈراویڈ کے بموجب صرف چمپینس ٹرافی اور ورلڈ کپ کے علاوہ بہت زیادہ ونڈے و مقابلوں کا انعقاد بھی 50 اوورس کی کرکٹ کو نشان پہنچارہے ہیں اور ان حالات میں باہمی سیریز کے مقابلوں کی بجائے ونڈے سیریز کی تعداد کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان آف اسپنر سعید اجمل پر آئی سی سی کی حالیہ پابندی کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈراویڈ نے کہا کہ گیند کسی بھی طرح ڈالی جائے، یہ مسئلہ نہیں ہونا چاہئے، تاہم تکنیکی اعتبار سے اسے پھینکنا درست ہونا چاہئے۔