رملہ، 7 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مغربی کنارے کے جنوبی علاقے میں تین اسرائیلی فوجیوں پر اپنی گاڑی چڑھانے والے فلسطینی شخص نے جمعرات کو خود کو صیہونی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’’گزشتہ رات تین فوجیوں پر گاڑی چڑھانے والے مشتبہ فلسطینی نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا ہے اور اس سے اب تفتیش کی جا رہی ہے‘‘۔ اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں اس حملے کے بعد سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے اور فلسطینیوں کی آزادانہ آمد ورفت کو روکنے کیلئے چوبیس لائٹ ریلوے اسٹیشنوں پر کنکریٹ کے بلاک لگائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی پولیس نے مشرقی القدس میں فلسطینیوں کی آبادی والے علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں اور چوکوں پر مزید نفری تعینات کی جارہی ہے۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان مارک ریگیف کے مطابق انھوں نے یہ بات سکیورٹی حکام کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
چہارشنبہ کو فلسطینی ڈرائیور کے اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں پر اپنی گاڑی چڑھانے کے واقعے سے قبل مسجد الاقصیٰ میں فلسطینیوں اور قابض سکیورٹی فورسز کے درمیان کئی گھنٹے تک جھڑپیں جاری رہی تھیں۔ اسرائیلی پولیس نے فلسطینی مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے، مظاہرین کو مسجد کے اندر ہی بند کر دیا تھا اور پھر وہاں آنے والے یہودی انتہاپسندوں کو عبادت کی اجازت دے دی تھی۔ فلسطینی جماعت حماس نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی ڈرائیور کی جانب سے اسرائیلی راہ گیروں پر وین چڑھنے کے واقعے کی ذمے داری قبول کی تھی۔ اس فلسطینی ڈرائیور نے گزشتہ روز ایک منی ریلوے اسٹاپ پر کھڑے راہ گیروں پر اپنی وین چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہو گیا تھا۔