فلسطینی علاقہ میں انہدامی کارروائیوں پر حکم التواء

شدید بین الاقوامی دباؤ پر اقدام ، مغربی کنارہ کے شہریوں کو راحت

یروشلم ۔ 6 جولائی (سیاست اڈٹ کام) اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینی بدوئین (بے وطنوں) کے ایک گاؤں میں انہدامی کارروائیوں کو عارضی طور پر روک دیا۔ اس علاقہ میں رہنے والوں کے ایک وکیل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس مسئلہ پر اظہارتشویش کے بعد یہ کارروائیاں روک دی گئی ہیں۔ مقامی وکیل شلومو لیکر نے اے ایف پی سے کہا کہ گذشتہ شب جاری کردہ عارضی حکم التواء کے بعد خان الاحمر میں ان کارروائیوں کو 11 جولائی تک روک دیا گیا اور اس مدت کے دوران حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ خان الاحمر میں انہدامی کارروائیوں کے خلاف بین الاقوامی برادریوں کے شدید دباؤ کے نتیجہ میں انہدامی منصوبہ سے دستبرداری اختیار کی گئی ہے۔ اسرائیل کا الزام ہیکہ خان الاحمر میں غیرقانونی تعمیرات کی گئی تھیں۔ انہدامی کارروائیوں کے خلاف پیش کردہ ایک قطعی اپیل کو سپریم کورٹ نے مئی میں مسترد کردیا تھا۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہیکہ مغربی کنارہ کے اکثر حصوں میں جہاں کے شہری امور پر اسرائیل کا مکمل کنٹرول ہے ان فلسطینیوں کے پاس بلااجازت تعمیرات کے سواء کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی حکام ان علاقوں میں فلسطینیوں کو تعمیرات کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی اسرائیلی جہدکار انجیلا گاڈفرے۔ گولڈ اسٹین نے کہا کہ انہدامی کارروائیوں کے خلاف سپریم کورٹ کی طرف سے عبوری حکم التواء کی اجرائی میں سفارتی دباؤ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔