فلسطینیوں کیلئے خوراک بردار ایرانی جہاز اسرائیل نے روک لیا

’غزہ کیلئے ہتھیاروں کی کھیپ‘ لائی جارہی تھی ، جہاز پر قبضہ کے بعد اسرائیل کا الزام
غزہ ، 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی فوج نے غزہ کیلئے بنیادی اشیائے ضروریہ ، خوراک اور ادویات لے جانے والے ایرانی بحری جہاز کو غزہ کے زیر محاصرہ فلسطینیوں کی مدد کو پہنچنے سے روک دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے الزام عاید کیا ہے کہ ایرانی جہاز فلسطینیوں کیلئے جدید اسلحہ لے کر جا رہا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ اشیائے ضروریہ سے لدا یہ ایرانی جہاز چہارشنبہ کے روز ابھی سوڈان کے قریب سمندر میں پہنچا تھا کہ اسے اسرائیلی فورسز نے زبردستی روک دیا۔ ضبط شدہ جہاز مبینہ طور پر غزہ پٹی کیلئے راکٹ لے جا رہا تھا۔ ان راکٹوں سے اسرائیل کے تمام شہروں کو نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ اسرائیلی حکام نے الزام لگایا ہے کہ غزہ پٹی کے شدت پسندوں کیلئے یہ ہتھیار ایران نے روانہ کئے تھے۔

اس بحری جہاز پر شامی ساختہ M-302 راکٹ لدے ہوئے تھے۔ عالمی خبر رساں ادارہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس بارے میں بیان بھی جاری کر دیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ایران کے اسمگلنگ کرنے والے بحری جہاز کو روک دیا ہے۔ یہ جہاز غزہ میں سرگرم دہشت گرد تنظیم کو دینے کیلئے جدید ترین اسلحہ لے کر آرہا تھا۔ واضح رہے کہ چند برس پہلے ترکی کے ایسے ہی ایک جہاز فلوٹیلا پر اسرائیلی فورسز نے حملہ کر دیا تھا جس سے کئی ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ فلوٹیلا میں اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار غزہ کے مکینوں کی بنیادی ضروریات کیلئے اشیائے خوردو نوش، ادویات شامل تھیں۔ غزہ کی ناکہ بندی اسرائیل نے تقریبا چھ برس قبل کی تھی جو آج بھی جاری ہے۔ مصر کی عبوری حکومت نے بھی رفح کی راہداری بند کر دی ہے۔

حماس ۔ اسرائیل محاذ آرائی کا امکان
غزہ سٹی۔ 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مصر کی عدالت کی جانب سے حماس کی سرگرمیوں پر امتناع کے بعد یہ امکان ہیکہ اسرائیل کے ساتھ ایک اور جنگ چھڑ سکتی ہے۔ تجزیہ نگاروں نے کہا کہ امتناع کے بعد مصر اور حماس کے مابین حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔ محمد مرسی کی معزولی کے بعد مصر کے حکام نے سرحد پر کئی سرنگوں کو تباہ کردیا جو غزہ تک تعمیراتی اشیاء، ایندھن اور ہتھیاروں کی منتقلی کیلئے استعمال کی جاتی تھی۔ ان سرنگوں کو نقصان پہنچانے سے غزہ میں معاشی بحران پیدا ہوگیا ہے اور حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے خبردار کیا کہ عدالت کی جانب سے عائد امتناع کے بعد اسرائیل کے ساتھ نئی محاذ آرائی شروع ہوگی۔ غزہ کی الاظہر یونیورسٹی کے پروفیسر ابوسعدیٰ نے کہا کہ مصر اور حماس کے مابین حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ اب واپسی کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ حماس کے پاس اب صرف محمود عباس سے مصالحت یا پھر اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی دو ہی راستے رہ گئے ہیں۔