فرانس کی صدراتی امیدوار نے اسلام کوناسور اور برقعہ کے استعمال کو جرم قراردیا

فرانس کی صدارتی انتخابات اسی سال نومبر 20اور 27کے درمیان میں منعقد ہونے والے ہیں۔صدراتی انتخابات کے ایک امیدوار برونولی امریکی صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی پیروی کرتے ہوئے مذہب اسلام پر حملو ں کے ذریعہ فرانس کے رائے دہندوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔47

سالہ مسٹر لی اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے موقف کی وجہہ سے جانے جاتی ہیں نے فرانس کی ایک میگزین لی جرنول دو دیمانچی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی اسلام فرانس کی سکیولراقدار کو برسوں سے متاثر کررہا ہے اور اسلامی ادارے جو طاقتور مسلم مذہبی رہنماؤں کی جانب سے چلائے جارہے ہیں وہاں پر شدت پسندی فروغ پارہی ہے اور انہیں سعودی عرب او رقطر سمیت دیگر ممالک کی پشت پناہی حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ’’ سیاسی اسلام ایک ناسور کی طرح ہے‘‘۔ یہ ایک ایسا انفیکشن ہے جو فرانس کی آزادی خیال کی روایت کو تیزی کیساتھ متاثر کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پر فوری ردعمل کی ضرورت ہے تاکہ فرانس میں چلائے جارہے اسلامی اداروں کو دوبارہ منظم کرنے اور ان کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیاجاسکے۔

انہوں نے کہاکہ سی ایف سی ایم جو فرانس حکومت او رمسلمانوں کے درمیان میں رابطے کا کام کرتی ہے نے بھی سلفی جہادی لیڈرس کے حوصلہ افزائی کاکام کیاہے۔انہوں نے انتباہ کے طور پر کہاکہ مسلمانوں کو فرانس کے معاشرے میں شامل کرنے کے لئے کونسل کو مزید شفافیت کے ساتھ کام کرتے کرنا چاہئے۔لی میری نے اپنے بات کووسعت دیتے ہوئے ناصرف تعلیمی ادارے بلکہ عوامی مقامات پر بھی برقعہ پر امتناع عائد کیاجاناچاہئے۔

انہوں نے کہاکہ میں اس ضمن میں مباحثہ کے لئے بھی تیا ر ہوں کہ عوامی مقامات ‘ سرکاری دفاتر ‘ دواخانوں او ریونیورسٹیز میں برقعہ حجاب پر امتناع کیں عائد کیاجانا چاہئے۔انہوں نے مباحثہ کے بعد قومی سطح پر فرانس میں برقعہ اور حجاب پر امتناع عائد کرنے کی کوششوں کو تقویت ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ مسٹر لی میری کے مطابق حجاب او ربرقعہ کے برسرعام استعمال کوسنگین جرم قراردینا چاہئے