فرانس میں برقعہ پر پابندی کی خلاف ورزی پر جرمانہ ادا کرتے ہیں رشیدنکاذ

عقیل احمد
فرانس میں عام مقامات پر خواتین و لڑکیوں کا مکمل حجاب کرنا غیر قانونی قرار دیا گیاہے اور حکومت فرانس نے یہ ناگوار سلسلہ پانچ سال قبل شروع کیا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی مسلم لڑکی ‘ خاتون مکمل حجاب ( برقعہ پہن کر )  سڑکوں ‘ بازاروں اور دوسرے عام مقامات پر نظر آتی ہے تو اسے 150یورو یعنی (167 امریکی ڈالرس ) جرمانہ ادا کرنا ہوگا ۔ اس موسم گرما میں بعض فرانسیسی شہروں میں مقامی انتظامیہ نے برقینی پر بھی پابندی عائد کردی ہے ۔ اس برقینی کو ایک آسٹریلیائی خاتون نے ایجاد کیا تھا جو خواتین کے چہرہ ‘ ہاتھوں  اورپیروں کے سوا سارے جسم کو ڈھانکے رکھتی ہے ۔یہ ایک طرح کا ٹریک سوٹ ہوتا ہے ‘ اگر کوئی مسلم خاتون یا لڑکی فرانسیسی شہر کینس کے ساحل پر برقینی میں تیراکی کرتی ہوئی یا پھر وہاں چہل قدمی کرتے ہوئے دکھائی دے گی گی تو اسے 38 یورو ( 43امریکی ڈالرس) بطور جرمانہ ادا کرنے کیلئے تیار رہنا ہوگا ‘ جہاں تک فرانس میں مسلمانوں کی آبادی کا تعلق ہے ‘ یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں ہی ہیں ۔ وہاں کم از کم 70لاکھ مسلمان آباد ہیں اور وہ اپنے ملک ( فرانس) کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ فرانسیسی مسلم خواتین حجاب کا اہتمام کرتی ہیں ایسے میں برقعہ اور برقینی پر امتناع ان کے انسانی و شہری حقوق پر ایک کاری ضرب ہے ۔ باحجاب فرانسیسی خواتین اور ان کے سرپرستوں و شوہروں کیلئے یہ جرمانے ایک اضافی مالی بوجھ کے مانند ہیں لیکن ایک ایسے وقت جبکہ فرانسیسی  شہروں میں مکمل حجاب اور برقینی کے اہتمام پرپابندی عائد کی گئی ہے اور خلاف ورزی پر لاکھوں یورو بطور جرمانے حاصل کئے جارہے ہیں ۔  رشید نکاذ نامی اس مخیر تاجر کا کہنا ہیکہ وہ حجاب پر پابندی سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی مدافعت نہیں کررہے ہیں بلکہ وہ کسی فرد کے شہری آزادی کے اصولوں کی مدافعت کرہے ہیں کیونکہ کسی کے ذوق لباس پر پابندی عائد کرنا انسانی و شہری حقوق کی پامالی کے سوا کچھ نہیں ۔

رشیدنکاذ کے ناقدین کو اس بات پر حیرت ہیکہ آیا راشد نکاذ ایک بے غرض انسان ہے یا پھر وہ حجاب پر پابندی کی خلاف ورزی کی مرتکب خواتین کی طرف سے جرمانے ادا کرتے ہوئے سستی شہرت حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ جہاں تک رشید نکاذ کا سوال ہے وہ پیرس کے مضافات میں ایک الجیریائی مہاجر خاندان میں پیدا ہوا ۔ انہوں نے سخت محنت اور لگن کے ذریعہ ترقی کے منازل طئے کئے ۔ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں اپنی غیر معمولی کامیابیوں کے ذریعہ منفرد پہچان بنانے والے  رشیدنکاذ انٹرنیٹ اسٹارٹ اپس کے ذریعہ دولت کمانی شروع کی ۔ سال 2000 میں انہوں نے سیاست میں بھی قسمت آزمائی کی اور 2007کے صدارتی انتخابات میں اور مضافات کے امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ بھی کیا تاہم کامیاب نہ ہوسکے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے بلدی انتخابات میں بھی حصہ لیا ۔ ان تمام کوششوں نے رشید نکاذ کو ایک مختلف سمت کی طرف رواں دواں کردیا ۔ کئی ایک خواتین سے ناجائز تعلقات کیلئے بدنام نکولاس سرکوزی کی زیرقیادت فرانسیسی حکومت نے 2009ء میں مکمل حجاب پر پابندی عائد کرنے قدم اٹھایا ۔ خود سرکوزی نے برقعہ کو انسان کی قدر گھٹانے کی علامت قرار دیا اور کہا تھا کہ فرانس میں برقعہ کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا ۔ سرکوزی کے اس اعلان کے ساتھ ہی  رشید نکاذ برقعہ پر پابندی کے مجوزہ قانون کے سب سے بڑے مخالف کے طور پرابھر کر سامنے آئے ۔ سال 2010میں  رشید نے اعلان کیا کہ وہ ایک ملین یوروس کا فنڈ قائم کررہے ہیں جس کے ذریعہ ان خواتین کے جرمانے ادا کئے جائیں گے جن پر برقعہ پہننے کے باعث جرمانہ عائدکیا گیا ہے ۔  رشیدنکاذ نے حجاب پر صرف فرانس میں ہی پابندی کی مخالفت نہیں کی بلکہ بلجیم ‘ ہالینڈ اور سوئٹزرلینڈ میں بھی حجاب پر پابندی کے حامیوں کی شدت سے مخالفت کی ۔ انہوں نے فرانس میں 1165 خواتین ‘ بلجیم میں 268 خواتین ‘ ہالینڈ میں دو اور سوئٹزرلینڈ میں ایک خاتون کی جانب سے جرمانے ادا کئے ۔ اسطرح رشید نکاذ نے حجاب کرنے والی خواتین پر عائد 245000 یورو ( 278000ڈالرس ) کے جرمانے ادا کئے جس میں وکلاء کی فیس بھی شامل ہے ۔ اب تو انہوں نے برقینی پہن کر قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والی خواتین پر عائد جرمانے بھی ادا کرنے شروع کردیئے ہیں ۔  رشید نکاذ کا کہنا ہیکہ برقینی کے معاملہ میں اب تک انہوں نے پانچ جرمانے ادا کئے اور توقع ہیکہ آنے والے دنوں میں اس طرح کی خلاف ورزیوں کے بے شمار واقعات پیش آئیں گے جس کے جرمانے بھی وہی ادا کریں گے ۔رشیدنکاذ کے مطابق آئندہ سال فرانس کے صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ان انتخابات میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ فرانسیسی شہروں کے میئرس قانون انسداد برقینی نافذ کریں گے جس کی خلاف ورزی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا ‘ انہیں توقع ہیکہ وہ آنے والے دنوں میں 2000سے زائد خواتین کی طرف سے جرمانے ادا کریں گے ۔ رشید نکاذ کے مطابق وہ کسی غرض کے بغیر یہ کام کررہے ہیں اور ان کے خیال میں فرانس میں مسلم دشمنی کا خاتمہ ہوناچاہیئے ۔ 44سالہ رشید یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ خود بھی خواتین کے نقاب اوڑھنے یہاں تک کہ برقین زیب تن کرنے کے خلاف ہیں کیونکہ یہ یوروپی معاشرہ میں عموماً فرانسیسی معاشرہ میں خصوصاً نہیں ڈھل سکتا بلکہ اس سے لوگوں میں اسلام سے خوف بڑھ رہا ہے ۔ بعض مخالفین برقعہ کو لوگوں میں اسلامیہ فوبیا پیدا کرنے کیلئے ایک مسئلہ بنارہے ہیں ۔

فرانس میں رشید نکاذ کے مخالفین بھی بہت ہیں ۔ ان کے خیال میں یہ شخصی سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے یہ سب کچھ کررہا ہے ۔ اس بارے میں رشید کہتے ہیں کہ بعض مسلم تنظیمیں ان کی مخالفت اس لئے کرتی ہیں کیونکہ انہوں نے ان تنظیموں کو مالیہ فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔ فرانس میں ایک بات ضرور ہیکہ حجاب پر پابندی کے قانون کے باوجود مسلم خواتین حجاب کا اہتمام کرتی ہیں ۔ چنانچہ 2015ء کے وسط میں فرانسیسی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ اگرچہ قانون ہمیشہ نافذ نہیں کیا گیا اس کے باوجود 1546 خواتین پر جرمانے عائد کئے گئے ۔ اکثر ایسی خواتین پر جرمانے عائد کئے گئے جنہوں نے قانون کی بار بار خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے شہری و انسانی حقوق کی پامالی کو روکنا چاہا ۔ بتایا جاتا ہیکہ رشیدنکاذ ایسی 583 خواتین سے ربط میںہیں جو حجاب کا اہتمام کرتی ہیں ۔ ان میں دو تہائی خواتین فرانسیسی ہیں اور اسلام قبول کیا ہے ۔ ان 583 میں سے  241خواتین بار بار حجاب پر پابندی سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرتی ہیں ۔رشید نکاذ خواتین کے بارے میں کہتے ہیںکہ اپنے عقیدہ پر سختی سے کاربند رہنا بڑی بات ہے اور انہیں اس پر فخر ہے ۔ رشید کے قائم کردہ فنڈ کے باعث خواتین حجاب کا اہتمام کرنے سے نہیں گھبرا رہی ہیں بلکہ حقیقت میں 2014 کی بہ نسبت 2016 میں حجاب کا اہتمام کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہی ہواہے ۔