غیر قانونی افراد کیلئے ایک اور مہلت

کے این واصف
حکومت سعودی عرب نے 2014 ء میں یہاں بسے تارکین وطن جن کی حیثیت کسی وجہ سے غیر قانونی ہوگئی تھی تو انہیں بغیر سزا یا جرمانے کے اپنے وطن لوٹ جانے کی اجازت دی تھی جس سے لاکھوں  غیر ملکیوں نے فائدہ اٹھایا تھا ۔ حکومت سعودی عرب نے اس طرح کی ایک اور مہلت  کا اعلان کیا ہے جس کے تحت تمام غیر قانونی حیثیت میں آگئے غیر ملکیوں کو پچھلی مرتبہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرتے ہوئے آسانی کے ساتھ اپنے وطن لوٹ جانے کی اجازت دی ہے جس کی تفصیلات اس طرح بتائی گئیں ہیں۔ سعودی حکومت نے اقامہ ، لیبر ، حج و عمرہ و زیارت اور ٹرانزٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اصلاح حال اور بلا جرمانہ ادا کئے اپنے وطن واپس ، سزاؤں سے معافی اور ملازمت کے ویزے پر مملکت واپسی کا موقع فراہم کرنے کیلئے پھر سے 90 دن کی مہلت دی ہے ۔ اس شاہی حکم پر عملدرآمد یکم رجب 1438 ھ مطابق 29 مارچ 2017 ء سے ہوگا۔ ولیعہد ، نائب وزیراعظم و وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف نے اتوارکو ریاض کے اپنے دفتر سے شاہی مہلت کا اعلان کرتے ہوئے وا ضح کیا کہ خادم حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز نے ’’غیر قانونی مقمین سے پاک وطن‘‘ مہم کی منظوری دیدی ہے ۔ شہزادہ محمد بن نایف نے بتایا کہ شاہ سلمان کی خواہش ہے کہ اقامہ و لیبر قوانین اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے خود کو قانون کے دائرے میں لے آئیں۔ اصلاح حال کرلیں ۔ خلاف ورزیوں پر مقرر سزاؤں سے بچ جائیں۔ شہزادہ محمد بن نایف نے  غیر قانونی مقیمین سے کہا کہ وہ مقررہ مہلت سے فائدہ اٹھائیں۔ 90 دن کے اندر غیر قانونی قیام کو قانون کے دائرے میں لے آئیں۔ تمام ادارے اس مہم کے اہداف کی تکمیل میں تعاون کریں گے ۔ شہزادہ محمد بن نایف نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ مقررہ مہلت کے دوران وطن واپسی کی خواہش ظاہر کرنے والوں کو روانگی میں سہولتیں فراہم کریں اور انہیں مقررہ سزاؤں سے خلاصی فراہم کریں۔ دریں اثناء وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 19 سرکاری ادارے غیر قانونی تارکین کے خلاف آپریشن کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حج ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے اور کسی بھی قسم کی شناختی دستاویز نہ رکھنے والے قریب ترین مرکز الترحیل (Deportation Center) سے رجوع کر کے اپنی کارروائی مکمل کرالیں۔ ترجمان نے بتایا کہ تین برس قبل ا صلاح حال کی مہلت سے 25 لاکھ سے زائد افراد نے فائدہ ا ٹھایا تھا اور وہ سعودی عرب کو خیر باد کہہ کر وطن واپس چلے گئے تھے ۔ انہوں نے مقامی شہریوں اور مقیم  غیر ملکیوں سے پر زور اپیل کی کہ وہ اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی تارک وطن کو روزگار فراہم نہ کریں۔ انہیں چھپانے یا آسرا دینے کی کوشش نہ کریں ۔ اگر پتہ چلے کہ کوئی پابندی کی خلاف ورزی کر رہا ہو تو 999 پر رابطہ کر کے مطلع کریں۔
دریں اثناء وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک اور پریس کانفرنس میں بتایا کہ اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ایسے تارکین کے خلاف سیکوریٹی آپریشن جاری رہے گی جو قانونی روزگار نہ ملنے کی صورت میں جعلسازی ، نشہ آور اشیاء بنانے اور پھیلانے جیسے دھندوں میں مشغول رہیں گے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیکوریٹی آپریشن مقررہ قوانین پر عملدر آمد کرانے کیلئے ہے ۔ باقاعدہ اقامے پر موجود کسی شخص یا کسی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اس کی زد میں نہیں آئیں گے۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ عام معافی کے دوران جانے والے  غیر قانونی تارکین وطن دوبارہ کسی بھی ویزے پر مملکت آسکیں گے ۔ مہلت کے دوران وطن لوٹنے والوں پر کسی قسم کا جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ٹوئٹر اکاونٹ پرجاری تفصیلی بیان میں کہا گیا کہ مملکت میں اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ایسے تارکین جو عمرہ ، حج یا وزٹ ویزے پر آکر غیر قانونی طور پر مقیم ہوگئے ہیں، وہ 90 دن کی مہلت کے اندر سعودی عرب سے روانہ ہوجائیں ۔ تارکین اپنی ٹکٹ کنفرم کرواکر براہ راست ایرپورٹ جاسکتے ہیں، جہاں سے ان کا خروج (Exit) لگ جائے گا ۔ وہ تار کین جن کی کفیل پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ’’البشر سسٹم ‘‘ کے ذڑیعے ان کا خروج نہیں لگوائیں گے ان کیلئے مہلت میں خصوصی اعلان میں کہا گیا ہے کہ وہ تارکین جن کے کفیل ان کا خروج نہیں لگواتے وہ اپنے شہر میں کسی بھی  (Deportation Centre) میں اپنا اندراج کرواکر اگزٹ لگواسکتے ہیں ۔ جن افراد کے کفیلوں نے مہلت (عام معافی) کے اعلان سے قبل ھروب (کفیل سے فرار ہونے کی اطلاع یا شکایت) لگایا ہوا ہے وہ بھی 90 دن کی مہلت کے دوران اپنے ملک جانے کے اہل ہوں گے ۔ ایسے افراد شعبہ الترحیل سے رجوع کر کے خروج حاصل کرسکتے ہیں۔ وزارت داخلہ کی جانب سے عام معافی کے حوالے سے مرتب کئے جانے والے قوانین میں مزید کہا گیا کہ گھریلو ملازمین کے ویزوں پر آنے والے تارکین وطن جن کے کفیل کی جانب سے اقامہ حاصل نہیں کیا گیا ہو اور انہیں 9 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہو وہ بھی بغیر کسی جرمانے کے مملکت سے جانے کے اہل ہوں گے ۔ غیر قانونی حج کرنے والے مقامی غیر ملکی جن پر حج خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی ہو اور ان کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ ہوچکے ہوں وہ بھی عام معافی سے مستفیض ہوسکتے ہیں ۔ واضح رہے کہ عام معافی کے اعلان سے قبل ایسے تارکین جو ماضی میں بغیر حج پرمٹ کے حج پر گئے ہوں اور دوران تفتیش ان کے فنگر پرنٹ حاصل کئے جاچکے تھے ، ایسے افراد پر قانون کے مطابق دوبارہ مملکت آنے پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔ جوازات (پاسپورٹ آفس) میں ان تارکین کے اکاؤنٹ کو مرحلہ وار بلاک کیا جارہا تھا ، عام معافی میں ایسے افراد کو بھی بغیر کسی جرمانے یا سزا کے وطن لوٹنے کی سہولت ہوگی۔ واضح رہے کہ پچھلے چند برس سے ایسے تارکین وطن جو بغیر اجازت حج پر جاتے ہیں، تفتیش میں پکڑے جانے پر پولیس ان کے فنگر پرنٹ حاصل کر کے انہیں چھوڑ دیتی ہے اور ان کے کفیل کو اطلاع کرتی ہے کہ اس شخص کو مملکت سے بے دخل کر کے وزارت داخلہ کو اس کی رپورٹ پیش کرے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ عام معافی کے دوران سرکاری ادارے تفتیشی کارروائیاں جاری رکھیں گے ۔ تفتیشی کارروائیوں میں 19 حکومتی اداروں کے اہلکار شریک رہیں گے ۔ مہلت سے فائدہ اٹھاکر مقررہ وقت پر وطن واپس جانے والوں کو ملازمت کے ویزے پر سعودی عرب واپس آنے کی اجازت ہوگی ۔ اگر غیر قانونی طور پر مقیم کسی شخص نے سرکاری اداروں سے رجوع کر کے مہلت کے دوران اپنا خروج (Exit) لگوالیا اور مہلت کے اندر سفر نہ کیا تو ایسی صورت میں اس سے جرمانے کی تمام فیس وصول کی جائے گی ۔ اس مہلت سے ہر وہ غیر ملکی فائدہ اُٹھاسکے گا جس کے پاس شناختی دستاویز کے طور پر اقامہ  نہیں ہوگا۔ وہ غیر ملکی  بھی فائدہ ا ٹھاسکے گا جس کے پاس اقامہ تو ہوگا لیکن وہ اقامہ یا لیبر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوچکا ہو۔ اسی طرح اس مہلت سے وہ تارک وطن بھی فیض یاب ہوگا جو سعودی عرب حج یا عمرہ یا وزٹ یا ٹرانزٹ ویزے پر آیا ہو اور وزیرے کی میعاد ختم ہونے پر مملکت سے واپس نہ گیا ہو ، اس مہلت سے وہ غیر ملکی بھی استفادہ کرسکے گا ، جس نے اجازت نامے کے بغیر حج کیا ہو اور اس کے فنگر پرنٹ لے لئے گئے ہوں۔
دوران مہلت وطن واپس جانے والوں کو دی گئی سہولتوں کے سلسلے میں وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ لوگ اپنے خرچ پر سفر کرنے کی حیثیت میں نہیں ہوں گے تو ان بابت تحقیق کے بعد واپسی کے ٹکٹ خریدنے میں مدد بھی کی جائے گی۔
تارکین وطن کو دی گئی مہلت کے سلسلہ میں آخری اطلاع جو حاصل ہوئی ہے ، وہ یہ ہے کہ محکمہ جوازات (پاسپورٹ آفس) کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ 90 دن کی مہلت ختم ہوجانے کے بعد غیر قانونی تارکین کے خلاف مملکت میں زبردست سیکوریٹی آپریشن کیا جائے گا ۔ گرفتاری پر 15 ہزار سے ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے وا ضح کیا کہ اقامہ و لیبر قوانین ، حج و عمرہ ، ھروب اور سرحدی ضوابط پامال کر کے مملکت میں قیام کرنے والے تارکین وطن کیلئے 90 دن کی شاہی مہلت انمول موقع ہے اس سے فائدہ ا ٹھایا جانا چاہئے ۔
یقیناً سعودی عرب میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو حکومت نے ایک اچھا موقع فراہم کیا ہے ، اس سے ہر غیر قانونی تاریک وطن کو فائدہ اٹھا چاہئے ۔ غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر متعلقہ سرکاری اداروں یا اپنی ایمبسی سے رجوع ہوکر اصلاح حال کر کے وطن لوٹ جانا چاہئے ۔