انسانی جانوں کے ضیاع پر روک لگانا اشد ضروری : اوباما۔ ہم قابضین کیساتھ نہیں رہ سکتے: خالد مشعل
غزہ ؍ یروشلم۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں آج اضطراب آمیز سکون کا ماحول نظر آیا کیونکہ اسرائیل اور حماس نے اپنی جارحانہ مہم میں نمایاں نرمی لائی ہے جبکہ امریکہ اور اقوام متحدہ نے ’’انسانی بنیادوں پر عاجلانہ اور غیرمشروط فائربندی ‘‘ پر زور دیا ہے تاکہ اس 21 روزہ لڑائی کا عید اور اس کے بعد کے دنوں میں اختتام ہوجائے۔ اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ میں آج شمالی غزہ پٹی میں ایک 4 سالہ لڑکا شہید ہوگیا ، جو دونوں فریقوں کی طرف سے لڑائی میں غیر سرکاری سکوت کی شروعات کے بعد سے پہلی موت ہے۔ اقوام متحدہ کے موثر ترین ادارہ سلامتی کونسل نے غزہ میں غیر مشروط اور انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لئے کہا ہے۔ یہ مطالبہ سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان میں کیا گیا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ایک مرتبہ پھر فون پر بات کر کے بھی اس ضروت پر زور دیا ہے کہ غزہ میں فوری، غیر مشروط اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کر دی جائے۔ صدر اوباما نے مستقل بنیادوں پر اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لئے 2012 کے جنگ بندی معاہدے کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’بالآخر اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی دیرپا امن کے لئے حل کی ضرورت ہے۔ نیز دہشت گرد گروپوں کو لازماً غیر مسلح کیا جانا چاہیے اور غزہ کو اسلحہ سے پاک کیا جائے‘‘۔ واضح رہے حماس نے بھی اگلے 24 گھنٹوں کے لئے مزید جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جبکہ اسرائیل نے پہلے ہی 12گھنٹوں کے لئے جنگ بندی میں توسیع کی بات کی تھی۔ خیال رہے مزید 24گھنٹوں کے لئے جنگ بندی کا آغاز دوپہر کے دو بجے سے ہو گا۔ حماس کے ترجمان سامی ابو زہری کا کہنا ہے ’’ یہ اعلان اسرائیل کی طرف سے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جو اسرائیل کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ میں زمینی حملے از سر نو شروع کر رہا ہے۔ اسرائیلی بمباری سے اب تک 1050 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد عام لوگوں کی ہے۔ اسی طرح بچوں اور عورتوں کی بھی بڑی تعداد لقمہ اجل بن گئی ہے۔ واشنگٹن کی اطلاع کے بموجب امریکی صدر اوباما نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ غزہ میں فائربندی اشد ضروری ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر ایک غیرمشروط اور فوری فائر بندی پر زور دیا ہے۔ صدر اوباما نے ایک مرتبہ پھر بڑھتی ہوئی فلسطینی ہلاکتوں اور اسرائیل کی جانب بھی جانوں کے ضیاع پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر بھی زور دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کو غیر مسلح کرنے کی ضروت ہے۔ اوباما کے بقول غزہ کو عسکریت پسندی سے پاک کرنا بھی ضروری ہے۔غزہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب حماس کے سربراہ خالد مشعل نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اپنے ہمسایوں کے ساتھ قبضے کی حالت میں نہیں رہ سکتے ہیں۔ انھوں نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو میں کہی ہے۔’’فیس دا نیشن‘‘ پروگرام میں ان کے اس انٹرویو کے کچھ حصے اتوار کو نشر کئے گئے ہیں اور پیر کو یہ مکمل نشر کیا جائے گا۔ ان سے سی بی ایس نیوز کے انٹرویو لینے والے نے سوال کیا کہ ’’کیا وہ اسرائیلیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی پیش قیاسی کرسکتے ہیں؟‘‘ تو ان کا جواب تھا:’’یہ تو مستقبل میں قائم ہونے والی فلسطینی مملکت ہی صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے‘‘۔ صیہونی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق بار بار کْریدنے پر خالد مشعل نے واضح کیا کہ’’ہم جنونی نہیں ہیں ،ہم بنیاد پرست بھی نہیں۔ہم یہودیوں سے اس لیے نہیں لڑرہے ہیں کہ وہ یہودی ہیں۔ہم کسی بھی اور نسل سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ نہیں لڑتے ہیں بلکہ ہم قابضین کے خلاف لڑرہے ہیں‘‘۔ حماس کے سربراہ نے کہا کہ ’’میں یہودیوں ،عیسائیوں ،عربوں اور غیرعربوں کے ساتھ اکٹھا رہنے کو تیار ہوں لیکن میں قابضین کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں ہوں‘‘۔